فاٹا کا مسئلہ حل نہ ہوا تو فوج کو 2023 تک وہاں رہنا پڑے گا پرویز خٹک
فاٹا میں فوج کے اتنے طویل قیام کے اخراجات کون برداشت کرے گا، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک کا کہنا ہے کہ 2018 میں فاٹا کا مسئلہ حل نہ ہوا تو فوج کو 2023ء تک وہاں رہنا پڑے گا۔
پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا کہنا تھا کہ 2018ء میں فاٹا کا مسئلہ حل نہ ہوا تو فوج کو 2023ء تک وہاں رہنا پڑے گا اگر ایسا ہوا تو فاٹا میں فوج کے اتنے طویل قیام کے اخراجات کون برداشت کرے گا۔
پرویز خٹک نے کہا کہ فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم کرنے کے حوالے سے ڈرامہ رچایا جا رہا ہے جب کہ صرف چند بندوں کی وجہ سے فاٹا کے صوبے میں انضمام میں تاخیر کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد سول ایکٹ میں اصلاحات کا ہمیں اختیار ہے کیوں کہ سول ایکٹ میں اصلاحات سے مقدمات جلد از جلد حل ہوں گے،اصلاحات کے بعد دیوانی مقدمات کا فیصلہ 60 روز میں ہو گا۔
پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا کہنا تھا کہ 2018ء میں فاٹا کا مسئلہ حل نہ ہوا تو فوج کو 2023ء تک وہاں رہنا پڑے گا اگر ایسا ہوا تو فاٹا میں فوج کے اتنے طویل قیام کے اخراجات کون برداشت کرے گا۔
پرویز خٹک نے کہا کہ فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم کرنے کے حوالے سے ڈرامہ رچایا جا رہا ہے جب کہ صرف چند بندوں کی وجہ سے فاٹا کے صوبے میں انضمام میں تاخیر کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد سول ایکٹ میں اصلاحات کا ہمیں اختیار ہے کیوں کہ سول ایکٹ میں اصلاحات سے مقدمات جلد از جلد حل ہوں گے،اصلاحات کے بعد دیوانی مقدمات کا فیصلہ 60 روز میں ہو گا۔