اسٹریٹ چلڈرن کو سیلف ڈیفنس کی تربیت دینے کا آغاز

کلفٹن میں فٹ پاتھ اسکول میں زیر تعلیم بچوں کو پنچنگ، اپر بلاک، مڈل بلاک سمیت متعدد داؤ سکھائے گئے۔

کراٹے ماسٹرز اسٹریٹ چلڈرن کو سیلف ڈیفنس کی تربیت دے رہے ہیں۔ فوٹو: فائل

KARACHI:
شہر کی فٹ پاتھوں پر زندگی گزارنے والے بچوں کو جنسی زیادتی ،جبر اور دباؤ سے بچانے کے لیے عملی تربیت کا آغاز کردیا گیا۔

قصور کے افسوسناک واقعے کے خلاف فٹ پاتھ اسکول کے بچے بھی میدان میں آگئے اور اپنی حفاظت خود کرنے کے لیے سیلف ڈیفنس کی بھر پور تربیت لینا شروع کردی،بچوں نے قطار بنائی اور پنچنگ، اپر بلاک، مڈل بلاک سمیت متعدد داؤ سیکھے اس موقع پر زینب نامی بچی کا کہنا تھا کہ ہم یہاں کراٹے کی تربیت لے رہے ہیں کہ اب اگر کوئی ہمیں پکڑنے آیا تو نہ صرف ہم شور مچائیں گے بلکہ مکے برسائیں گے اورسامنے والے کے ہاتھ پر کاٹ کر بھاگ جائیں گے۔

بچوں نے سیلف ڈیفنس کی کلاسز میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ جوکچھ اس تربیت میں سیکھ رہے ہیں اسے عملی زندگی میں استعمال کریں گے، اسکول انتظامیہ کی رکن سیدہ انفاس شاہ نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ عام زندگی میں خواتین، بچے اور بچیوں کو خوف و ہراس کا سامنا ہے لیکن اس خوف و ہراس سے اپنا دفاع کیسے کرنا ہے یہ کسی کو معلوم نہیں اسی لیے سیلف ڈیفنس کی تربیت کا آغاز کیا گیا جس کے ابتدائی دور میں پہلے بچوں اور پھر ان کی ماؤں کو تربیت فراہم کی جائے گی۔


یہ تربیت پیشہ ورانہ ماہرین کرا رہے ہیں اور امید ہے کہ اس کی مدد سے ہم محفوظ رہ سکیں گے ،تربیت کا ایجنڈا'' آئیں مل کر اپنے بچوں کی حفاظت کریں اور اپنے بچوں کو ان کی حفاظت کی تربیت دینا''ہے۔

وزیر سماجی بہبود شمیم ممتاز نے ربن کاٹ کر زینب میموریل سیلف ڈیفنس ٹریننگ کا افتتاح کیا اور بچوں کے ساتھ مل کر مختلف داؤ بھی دہرائے،شمیم ممتاز کا کہنا تھا کہ قصور جیسے واقعات سے نمٹنے کے لیے ضروری ہے کہ بچوں کے ساتھ ساتھ ان کے والدین کو بھی تربیت دی جائے، بچوں کو اکیلا ہر گز باہرجانے نہیں دیا جائے اور چونکہ اسٹریٹ چلڈرن گھروں سے باہر ہی ہوتے ہیں تو ان کو جسمانی سے زیادہ ذہنی تربیت کی ضرورت ہے۔

شمیم ممتاز نے کہاکہ اسٹریٹ اسکول کے علاوہ ہر اسکول میں اس طرح کی تربیت کا انعقاد ہونا لازمی ہے تاکہ بچوں کو اس بات سے آگاہی مل سکے کہ کیا صحیح ہے اور کیا غلط، ششمیم ممتاز نے بچوں کے ساتھ مل کر سیلف ڈیفنس کے اسٹیپس بھی سیکھے اور بچوں کے ساتھ ساتھ ان کے والدین کی تربیت پر بھی زور دیا جائے کیونکہ انھیں معلوم ہونا چاہیے کہ ہنگامی صورتحال سے کس طرح نمٹا جاتا ہے، حملہ ہو جائے تو ایمرجنسی کی صورت میں کیا کرنا چاہیے۔

بچوں کو تربیت دینے والے کراٹے ماسٹر مبشرحسن کا کہنا تھا کہ ابتدائی مرحلے میں بچوں کو جسمانی سے زیادہ ذہنی تربیت دی جارہی ہے،کیونکہ بچے جسمانی طور پر کمزور ہوتے ہیں اور اگر انھیں کوئی اغوا کرتا ہے تو یہ کسی بھی صورت اپنا دفاع نہیں کرپاتے لہذا اس کیلیے ضروری ہے کہ انھیں اس بات کا علم ہو کہ جیسے ہی انھیں معلوم ہو کہ کوئی انھیں اغوا کررہا ہے یا زبردستی اپنے ساتھ لے جارہا ہے تو وہ زور سے چیخنا شروع کردیں،دوسرے مرحلے میں بچوں کو مزید داؤ پیچ سکھائیں جائیں گے۔
Load Next Story