پاکستان سی پیک کو نیشنل اسٹرٹیجی کا حصہ بنائے چینی سفیر
پاکستان کومعاشی طور پر مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں، یاؤ جنگ
پاکستان میں تعینات چینی سفیر یاؤ جنگ نے کہا کہ سی پیک منصوبہ پاکستان کی اقتصادی ترقی کے لیے بہت اہم ہے کیونکہ یہ منصوبہ نہ صرف پاکستان کو طویل مدتی ترقی کی راہ پر گامزن کرے گا بلکہ خطے کی ترقی میں بھی مثبت کردار ادا کرے گا لہٰذا پاکستان کو چاہیے کہ وہ سی پیک کو اپنی نیشنل اسٹریٹجی کا حصہ بنائے۔
اسلام آباد چیمبر اوراسلام آباد انسٹی ٹیوٹ آف کنفلیکٹ ریزولیشن کے تحت منعقدہ ''سی پیک: اے ون، ون پروجیکٹ'' نامی سیمینار سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے یاؤ جنگ نے کہا کہ سی پیک پاکستان اور چین کے لیے فائدہ مند ثابت ہو گا اور دونوں ممالک کے درمیان باہمی تعلقات کو مزید مضبوط کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ چین پاکستان کو بہترین اور قابل اعتماد دوست سمجھتا ہے اور اسے معاشی طور پر مضبوط دیکھنا چاہتا ہے کیونکہ مضبوط پاکستان چین اور خطے کے بہتر مفاد میں ہے۔
یاؤ جنگ نے کہا کہ 6 راہداری منصوبوں میں سے سی پیک سب سے تیزی سے ترقی کر رہا ہے، چین کو یقین ہے کہ سی پیک پاکستان میں صنعت کاری کو فروغ دینے، روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنے اور علاقاتی روابط کو بہتر کرنے میں معاون ثابت ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک پاکستان کے توانائی مسئلے کو حل کرے گا اور سڑکوں و ریلوے نظام کا نیٹ ورک قائم کرنے سے پاکستان کی اقتصادی ترقی کو بہتر کرے گا۔ انہوں نے کہاکہ چین کی خواہش ہے کہ پاکستان کا نجی شعبہ سی پیک کے ذریعے بہتر ترقی اور وسعت حاصل کرے۔
یاؤ جنگ نے پاکستان کی تاجر برادری پر زور دیا کہ وہ سی پیک کے تحت اسپیشل اکنامک زونز میں چین کے ہم منصبوں کے ساتھ جوائنٹ وینچرز قائم کرنے پر توجہ دیں۔ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر شیخ عامر وحید نے کہا کہ چین کی طرف سے سی پیک کا فیصلہ قابل ستائش ہے کیونکہ اس سے پاکستان اور چین کے مابین لمبے عرصے کی پارٹنرشپ کا نیا دور شروع ہو گا۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ سی پیک پاکستان کو تیز رفتار صنعتی ترقی کی راہ پر گامزن کرے گا اور معیشت کو مضبوط کریگا۔
چینی سفیر نے زور دیا کہ سی پیک کے تحت پاکستان کے صنعتی شعبے کو جدید بنانے اوراس کی بہتر ترقی کے لیے نئے مواقع پیدا کیے جائیں ۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ اسلام آباد چیمبر سی پیک میں پاکستان اور چین کے نجی شعبوں کے مابین پارٹرن شپ قائم کرنے میں چینی سفارتخانے کے ساتھ بھرپور تعاون کرے گا۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے آرمی ویلفیئر ٹرسٹ کے چیف ایگزیکٹو اور اسلام آباد انسٹی ٹیوٹ آف کنفلیکٹ ریزولیشن کے ایڈوائزری بورڈ ممبر میجر جنرل (ریٹائرڈ) رضا محمد نے کہا کہ سی پیک کے بارے میں بات چیت 1980کی دہائی میں شروع ہوئی تھی اور اب اس منصوبے کو عملی شکل دینے کا کام شروع ہو گیا ہے، سی پیک پرانی شاہراہ ریشم کو بحال کرے گا اور کاشغر و گوادر کے درمیان مضبوط روابط قائم کریگا، سی پیک گوادر کو دنیا کی بڑی بندرگاہ بنانے میں بھی معاون ثابت ہو گا۔
رضا محمد نے حکومت پر زور دیا کہ وہ سی پیک میں نوجوانوں کو کھپانے کیلیے ان کی ملٹی اسکل ڈیولپمنٹ پر زیادہ توجہ دے تا کہ نوجوان اس منصوبے کو عملی اجامہ پہنانے میں اپنا مفید کردار ادا کر سکیں۔
اسلام آباد چیمبر اوراسلام آباد انسٹی ٹیوٹ آف کنفلیکٹ ریزولیشن کے تحت منعقدہ ''سی پیک: اے ون، ون پروجیکٹ'' نامی سیمینار سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے یاؤ جنگ نے کہا کہ سی پیک پاکستان اور چین کے لیے فائدہ مند ثابت ہو گا اور دونوں ممالک کے درمیان باہمی تعلقات کو مزید مضبوط کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ چین پاکستان کو بہترین اور قابل اعتماد دوست سمجھتا ہے اور اسے معاشی طور پر مضبوط دیکھنا چاہتا ہے کیونکہ مضبوط پاکستان چین اور خطے کے بہتر مفاد میں ہے۔
یاؤ جنگ نے کہا کہ 6 راہداری منصوبوں میں سے سی پیک سب سے تیزی سے ترقی کر رہا ہے، چین کو یقین ہے کہ سی پیک پاکستان میں صنعت کاری کو فروغ دینے، روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنے اور علاقاتی روابط کو بہتر کرنے میں معاون ثابت ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک پاکستان کے توانائی مسئلے کو حل کرے گا اور سڑکوں و ریلوے نظام کا نیٹ ورک قائم کرنے سے پاکستان کی اقتصادی ترقی کو بہتر کرے گا۔ انہوں نے کہاکہ چین کی خواہش ہے کہ پاکستان کا نجی شعبہ سی پیک کے ذریعے بہتر ترقی اور وسعت حاصل کرے۔
یاؤ جنگ نے پاکستان کی تاجر برادری پر زور دیا کہ وہ سی پیک کے تحت اسپیشل اکنامک زونز میں چین کے ہم منصبوں کے ساتھ جوائنٹ وینچرز قائم کرنے پر توجہ دیں۔ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر شیخ عامر وحید نے کہا کہ چین کی طرف سے سی پیک کا فیصلہ قابل ستائش ہے کیونکہ اس سے پاکستان اور چین کے مابین لمبے عرصے کی پارٹنرشپ کا نیا دور شروع ہو گا۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ سی پیک پاکستان کو تیز رفتار صنعتی ترقی کی راہ پر گامزن کرے گا اور معیشت کو مضبوط کریگا۔
چینی سفیر نے زور دیا کہ سی پیک کے تحت پاکستان کے صنعتی شعبے کو جدید بنانے اوراس کی بہتر ترقی کے لیے نئے مواقع پیدا کیے جائیں ۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ اسلام آباد چیمبر سی پیک میں پاکستان اور چین کے نجی شعبوں کے مابین پارٹرن شپ قائم کرنے میں چینی سفارتخانے کے ساتھ بھرپور تعاون کرے گا۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے آرمی ویلفیئر ٹرسٹ کے چیف ایگزیکٹو اور اسلام آباد انسٹی ٹیوٹ آف کنفلیکٹ ریزولیشن کے ایڈوائزری بورڈ ممبر میجر جنرل (ریٹائرڈ) رضا محمد نے کہا کہ سی پیک کے بارے میں بات چیت 1980کی دہائی میں شروع ہوئی تھی اور اب اس منصوبے کو عملی شکل دینے کا کام شروع ہو گیا ہے، سی پیک پرانی شاہراہ ریشم کو بحال کرے گا اور کاشغر و گوادر کے درمیان مضبوط روابط قائم کریگا، سی پیک گوادر کو دنیا کی بڑی بندرگاہ بنانے میں بھی معاون ثابت ہو گا۔
رضا محمد نے حکومت پر زور دیا کہ وہ سی پیک میں نوجوانوں کو کھپانے کیلیے ان کی ملٹی اسکل ڈیولپمنٹ پر زیادہ توجہ دے تا کہ نوجوان اس منصوبے کو عملی اجامہ پہنانے میں اپنا مفید کردار ادا کر سکیں۔