قائد عوام یونیورسٹی 2تنظیموں میں تصادم تھانیدار جاں بحق
پولیس کی بھاری نفری نے بکتر بند گاڑیوں کے ہمراہ ہاسٹلز میں سرچ آپریشن کرکے 2 درجن سے زائد طلبا کو حراست میں لے لیا.
قائد عوام انجینئرنگ یونیورسٹی میں دو طلبہ تنظیموں میں تصادم، فائرنگ سے ایس ایچ او جاں بحق،5طلبا زحمی، طلبا نے ہاسٹلز خالی کر دیے۔
پولیس و رینجرز نے یونیورسٹی کا محاصرہ کر لیا۔ ہاسٹلز کا سرچ آپریشن، کمروں کے تالے توڑ کر تلاشی لی گئی، اساتذہ سے بھی توہین آمیز رویہ، پولیس نے درجنوں طلبا کو حراست میں لے لیا، مشتعل طلبا نے ایک موٹرسائیکل کو نذر آتش کر دیا۔ یونیورسٹی بس پر پتھراؤ کرکے شیشے توڑ دیے۔
تفصیلات کے مطابق جمعے کی صبح قائد عوام یونیورسٹی آف انجینئرنگ ، سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں معمولی بات پر پیپلز اسٹوڈنٹس فیڈریشن اور ایم ایس ایف فنکشنل کے درمیان تصادم ہوگیا، یونیورسٹی شدید فائرنگ سے گونج اٹھی، طلبا نے نیشنل پیپلز اسٹوڈنٹس فیڈریشن کے طالبعلم کی موٹرسائیکل نذر آتش کر دی اور یونیورسٹی بس پر پتھراؤ کرکے شیشے توڑ دیے، طلبا تنظیموں کے درمیان تصادم کے وقت یونیورسٹی میں رینجرز اہلکار بھی موجود تھے مگر وہ تماشہ دیکھتے رہے اس دوران تعلقہ پولیس تھانے کے ایس ایچ او عبدالرحیم خاصخیلی بھی پولیس اہلکاروں کے ہمراہ پہنچ گئے۔
جس پر مشتعل طلبا نے لاٹھیوں سے حملہ کرکے انھیں شدید زخمی کر دیا، تھانیدار کو پیپلز میڈیکل کالج اسپتال لے جایا گیا مگر وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہوگئے۔ واقعے کی اطلاع پر ایس ایس پی غلام سرور ابڑو، ڈی ایس پی سٹی باز محمد سیال، ڈی ایس پی صدر سلیمان بھٹو اور پولیس کی بھاری نفری اسپتال پہنچ گئی، بعدازاں پولیس نے یونیورسٹی کا محاصرہ کر لیا اور پی ایس ایف کے ضلعی صدر اختر رند سمیت متعدد طلبا کو حراست میں لے لیا ، تصادم کے بعد طلبا ہاسٹلز خالی کرکے گھروں کو روانہ ہو گئے۔
پولیس کی بھاری نفری نے بکتر بند گاڑیوں کے ہمراہ ہاسٹلز میں سرچ آپریشن کرکے 2 درجن سے زائد طلبا کو حراست میں لے لیا جبکہ متعدد بند کمروں کے دروازے اور تالے توڑ کر تلاشی لی گئی، سرچ آپریشن کے دوران یونیورسٹی ہاسٹلز میں رہائش پذیر اساتذہ کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ یونیورسٹی کے ڈائریکٹر اسٹوڈنٹس منظور پھنور نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ ایک لڑکی کے معاملے پر طلبا کے 2 گروہوں میں مسلح تصادم ہوا تھا جس میں ایس ایچ او جاں بحق ہوگیا۔
یونیورسٹی انتظامیہ نے طلبا سے ہاسٹلز خالی نہیں کرائے، جن طلبا کو پولیس نے حراست میں لیا ہے ان میںسے جو بے گناہ ہوں گے انھیں رہا کرایا جائیگا۔ دوسری جانب ایس ایس پی غلام سرور ابڑو نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ واقعے میں ملوث ملزمان کے خلاف سخت کارروائی کی جائیگی ۔
حوطلبابے گناہ ہیں انھیں رہا کر دیا جائے گا۔ جاں بحق ہونے والے ایس ایچ او، سب انسپکٹر عبدالرحیم کی نماز جنازہ پولیس گراؤنڈ میں ادا کی گئی۔ڈی آئی جی حیدرآباد محمد نعیم بھروکہ نے قائد عوام انجینئرنگ یونیورسٹی میں جاں بحق ایس ایچ او عبدالرحیم خاصخیلی کی نماز جنازہ کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شہید ہونیوالے پولیس افسر کے ورثا کو 20 لاکھ روپے اور محکمے میں ایک ملازمت دی جائیگی۔
پولیس و رینجرز نے یونیورسٹی کا محاصرہ کر لیا۔ ہاسٹلز کا سرچ آپریشن، کمروں کے تالے توڑ کر تلاشی لی گئی، اساتذہ سے بھی توہین آمیز رویہ، پولیس نے درجنوں طلبا کو حراست میں لے لیا، مشتعل طلبا نے ایک موٹرسائیکل کو نذر آتش کر دیا۔ یونیورسٹی بس پر پتھراؤ کرکے شیشے توڑ دیے۔
تفصیلات کے مطابق جمعے کی صبح قائد عوام یونیورسٹی آف انجینئرنگ ، سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں معمولی بات پر پیپلز اسٹوڈنٹس فیڈریشن اور ایم ایس ایف فنکشنل کے درمیان تصادم ہوگیا، یونیورسٹی شدید فائرنگ سے گونج اٹھی، طلبا نے نیشنل پیپلز اسٹوڈنٹس فیڈریشن کے طالبعلم کی موٹرسائیکل نذر آتش کر دی اور یونیورسٹی بس پر پتھراؤ کرکے شیشے توڑ دیے، طلبا تنظیموں کے درمیان تصادم کے وقت یونیورسٹی میں رینجرز اہلکار بھی موجود تھے مگر وہ تماشہ دیکھتے رہے اس دوران تعلقہ پولیس تھانے کے ایس ایچ او عبدالرحیم خاصخیلی بھی پولیس اہلکاروں کے ہمراہ پہنچ گئے۔
جس پر مشتعل طلبا نے لاٹھیوں سے حملہ کرکے انھیں شدید زخمی کر دیا، تھانیدار کو پیپلز میڈیکل کالج اسپتال لے جایا گیا مگر وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہوگئے۔ واقعے کی اطلاع پر ایس ایس پی غلام سرور ابڑو، ڈی ایس پی سٹی باز محمد سیال، ڈی ایس پی صدر سلیمان بھٹو اور پولیس کی بھاری نفری اسپتال پہنچ گئی، بعدازاں پولیس نے یونیورسٹی کا محاصرہ کر لیا اور پی ایس ایف کے ضلعی صدر اختر رند سمیت متعدد طلبا کو حراست میں لے لیا ، تصادم کے بعد طلبا ہاسٹلز خالی کرکے گھروں کو روانہ ہو گئے۔
پولیس کی بھاری نفری نے بکتر بند گاڑیوں کے ہمراہ ہاسٹلز میں سرچ آپریشن کرکے 2 درجن سے زائد طلبا کو حراست میں لے لیا جبکہ متعدد بند کمروں کے دروازے اور تالے توڑ کر تلاشی لی گئی، سرچ آپریشن کے دوران یونیورسٹی ہاسٹلز میں رہائش پذیر اساتذہ کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ یونیورسٹی کے ڈائریکٹر اسٹوڈنٹس منظور پھنور نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ ایک لڑکی کے معاملے پر طلبا کے 2 گروہوں میں مسلح تصادم ہوا تھا جس میں ایس ایچ او جاں بحق ہوگیا۔
یونیورسٹی انتظامیہ نے طلبا سے ہاسٹلز خالی نہیں کرائے، جن طلبا کو پولیس نے حراست میں لیا ہے ان میںسے جو بے گناہ ہوں گے انھیں رہا کرایا جائیگا۔ دوسری جانب ایس ایس پی غلام سرور ابڑو نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ واقعے میں ملوث ملزمان کے خلاف سخت کارروائی کی جائیگی ۔
حوطلبابے گناہ ہیں انھیں رہا کر دیا جائے گا۔ جاں بحق ہونے والے ایس ایچ او، سب انسپکٹر عبدالرحیم کی نماز جنازہ پولیس گراؤنڈ میں ادا کی گئی۔ڈی آئی جی حیدرآباد محمد نعیم بھروکہ نے قائد عوام انجینئرنگ یونیورسٹی میں جاں بحق ایس ایچ او عبدالرحیم خاصخیلی کی نماز جنازہ کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شہید ہونیوالے پولیس افسر کے ورثا کو 20 لاکھ روپے اور محکمے میں ایک ملازمت دی جائیگی۔