پولیس ٹارگٹ کلنگ کے بعد مختلف علاقوں میں آپریشن کا حکم
قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اعلیٰ افسران کا اہم اجلاس، گلبرگ واقعے پر غور۔
ISLAMABAD:
اعلیٰ افسران نے شہر کے مختلف علاقوں میں انٹیلی جنس معلومات حاصل کرنے کے بعد بھرپور آپریشن کرنے کا حکم جاری کر دیا ہے۔
قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اعلیٰ افسران نے رواں سال کی پہلے دہشت گردی کے واقعے پراہم اجلاس طلب کیا، اجلاس میں انٹیلی جنس شعبے سے وابستہ افسران نے اعلیٰ افسران کو بریفنگ کے دوران گلبرگ میں پولیس اہلکار کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنانے والے کالعدم تنظیم کے دہشت گردوں کی سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کرنے اور اہم شواہد کے بارے میں آگاہی دی۔
دوسری جانب شہر قائد میں قانون نافذ کرنے والے اداروں اور پولیس کے مسلسل آپریشن جاری ہونے کے باوجود کالعدم تنظیم ایک بار پھر منظم انداز میں ظاہر ہوکر نہ صرف پولیس کو ٹارگٹ کرنے کی سوشل میڈیا پرذمے داری قبول کرنے کے ساتھ ساتھ پولیس اہلکار کے ٹارگٹ کی بھی وڈیوبھی جاری کردی۔
واضح رہے کہ کراچی میں رواں سال کے پہلا دہشت گردی کا واقعہ جمعہ 12جنوری کی صبح گلبرگ کے علاقے لنڈی کوتل چورنگی پر رونما ہوا تھا۔
اجلاس میں پولیس اہلکار شاکر احمد کے قتل کے حوالے سے بتایا گیاکہ قتل میں ملوث دہشتگردوں کا طریقہ کار کالعدم تحریک طالبان پاکستان ، لشکر جھنگوی اور انصار الشریعہ پاکستان سے مماثلت رکھتا ہے لیکن اس واقعے میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے ایک سوشل میڈیا پر پمفلٹ جاری کرکے ذمے داری قبول کی جبکہ اس کے ساتھ ساتھ ایک وڈیو بھی جاری کہ جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ پولیس اہلکار شاکر احمد اپنی موٹر سائیکل پر پیٹ پر کپڑے کا بیگ لٹکائے ڈیوٹی پر جارہا تھا کہ ٹی ٹی پی کے دہشتگردوں نے شاکر احمد کو عقب سے فائر مارکر شہید کیا۔
بریفنگ کے دوران مزید پیشرفت کے حوالے سے بتایا گیاکہ جیو فیسنگ کا عمل مکمل کرلیا گیا ہے، جائے وقوع پر متعدد عینی شاہدین کے بیان بھی قلمبند کیے گئے، تفتیش کے دوران ایک سی سی ٹی وی فوٹیج بھی حاصل کی گئی ہے جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ حملہ آوور دہشتگرد ایک موٹر سائیکل پر سوار تھے جنھوں نے سیاہ جیکٹ ، سیاہ پینٹ اور سیاہ ہیلمٹ پہنا ہوا تھا۔
تحقیقاتی اداروں نے بتایا کہ دہشتگرد اورنگی ٹاؤن گھرسے تعاقب کرتے ہوئے آرہے تھے اور موقع ملتے ہی گلبرگ لنڈی کوتل پر شاکر احمد کو ٹارگٹ کیا اور فرار ہوگئے۔ ملزمان نے جس ہتھیار کا استعمال کیا وہ ہتھیار شاکر احمد کے قتل سے قبل 2016میں پولیس اہلکار منور زمان کی ٹارگٹ کلنگ میں بھی استعمال کیا جاچکا ہے جب کہ اداروں نے بریفنگ کے دوران خدشہ ظاہر کیا کہ اورنگی ٹاؤن، منگھوپیر ، بلدیہ اور سہراب گوٹھ میں کالعدم تنظیموں کے سہولت کار تاحال موجود ہیں اور انکی مدد کے بغیر پولیس و فورسز کی ٹارگٹ کلنگ ممکن نہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ وڈیو بناکر سوشل میڈیا پر جاری کرنا تشویش کی بات ہے، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور سی ٹی ڈی کے افسران کو پولیس اہلکار کی ٹارگٹ کلنگ میں انصار الشریعہ عبدالکریم سروش اور اسکی ٹیم کے ملوث ہونے کے حوالے سے بھی تفتیش کررہی ہے جب کہ بریفنگ کے دوران اعلیٰ افسران نے سہراب گوٹھ،اورنگی ٹاؤن، بلدیہ ، منگھوپیر ، نارتھ کراچی و دیگر علاقوں میں انٹیلی جنس معلومات حاصل کرنے کے بعد بھرپور آپریشن کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔
اعلیٰ افسران نے شہر کے مختلف علاقوں میں انٹیلی جنس معلومات حاصل کرنے کے بعد بھرپور آپریشن کرنے کا حکم جاری کر دیا ہے۔
قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اعلیٰ افسران نے رواں سال کی پہلے دہشت گردی کے واقعے پراہم اجلاس طلب کیا، اجلاس میں انٹیلی جنس شعبے سے وابستہ افسران نے اعلیٰ افسران کو بریفنگ کے دوران گلبرگ میں پولیس اہلکار کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنانے والے کالعدم تنظیم کے دہشت گردوں کی سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کرنے اور اہم شواہد کے بارے میں آگاہی دی۔
دوسری جانب شہر قائد میں قانون نافذ کرنے والے اداروں اور پولیس کے مسلسل آپریشن جاری ہونے کے باوجود کالعدم تنظیم ایک بار پھر منظم انداز میں ظاہر ہوکر نہ صرف پولیس کو ٹارگٹ کرنے کی سوشل میڈیا پرذمے داری قبول کرنے کے ساتھ ساتھ پولیس اہلکار کے ٹارگٹ کی بھی وڈیوبھی جاری کردی۔
واضح رہے کہ کراچی میں رواں سال کے پہلا دہشت گردی کا واقعہ جمعہ 12جنوری کی صبح گلبرگ کے علاقے لنڈی کوتل چورنگی پر رونما ہوا تھا۔
اجلاس میں پولیس اہلکار شاکر احمد کے قتل کے حوالے سے بتایا گیاکہ قتل میں ملوث دہشتگردوں کا طریقہ کار کالعدم تحریک طالبان پاکستان ، لشکر جھنگوی اور انصار الشریعہ پاکستان سے مماثلت رکھتا ہے لیکن اس واقعے میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے ایک سوشل میڈیا پر پمفلٹ جاری کرکے ذمے داری قبول کی جبکہ اس کے ساتھ ساتھ ایک وڈیو بھی جاری کہ جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ پولیس اہلکار شاکر احمد اپنی موٹر سائیکل پر پیٹ پر کپڑے کا بیگ لٹکائے ڈیوٹی پر جارہا تھا کہ ٹی ٹی پی کے دہشتگردوں نے شاکر احمد کو عقب سے فائر مارکر شہید کیا۔
بریفنگ کے دوران مزید پیشرفت کے حوالے سے بتایا گیاکہ جیو فیسنگ کا عمل مکمل کرلیا گیا ہے، جائے وقوع پر متعدد عینی شاہدین کے بیان بھی قلمبند کیے گئے، تفتیش کے دوران ایک سی سی ٹی وی فوٹیج بھی حاصل کی گئی ہے جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ حملہ آوور دہشتگرد ایک موٹر سائیکل پر سوار تھے جنھوں نے سیاہ جیکٹ ، سیاہ پینٹ اور سیاہ ہیلمٹ پہنا ہوا تھا۔
تحقیقاتی اداروں نے بتایا کہ دہشتگرد اورنگی ٹاؤن گھرسے تعاقب کرتے ہوئے آرہے تھے اور موقع ملتے ہی گلبرگ لنڈی کوتل پر شاکر احمد کو ٹارگٹ کیا اور فرار ہوگئے۔ ملزمان نے جس ہتھیار کا استعمال کیا وہ ہتھیار شاکر احمد کے قتل سے قبل 2016میں پولیس اہلکار منور زمان کی ٹارگٹ کلنگ میں بھی استعمال کیا جاچکا ہے جب کہ اداروں نے بریفنگ کے دوران خدشہ ظاہر کیا کہ اورنگی ٹاؤن، منگھوپیر ، بلدیہ اور سہراب گوٹھ میں کالعدم تنظیموں کے سہولت کار تاحال موجود ہیں اور انکی مدد کے بغیر پولیس و فورسز کی ٹارگٹ کلنگ ممکن نہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ وڈیو بناکر سوشل میڈیا پر جاری کرنا تشویش کی بات ہے، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور سی ٹی ڈی کے افسران کو پولیس اہلکار کی ٹارگٹ کلنگ میں انصار الشریعہ عبدالکریم سروش اور اسکی ٹیم کے ملوث ہونے کے حوالے سے بھی تفتیش کررہی ہے جب کہ بریفنگ کے دوران اعلیٰ افسران نے سہراب گوٹھ،اورنگی ٹاؤن، بلدیہ ، منگھوپیر ، نارتھ کراچی و دیگر علاقوں میں انٹیلی جنس معلومات حاصل کرنے کے بعد بھرپور آپریشن کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔