حکومت کا پی آئی اے کی نجکاری کا باضابطہ اعلان

کوئی اثاثہ نہیں بیچیں گے، صرف ایئر ٹرانسپورٹ بزنس کی نجکاری عمل میں لائی جائے گی، دانیال عزیز

پی آئی اے اور اسٹیل ملز سمیت دیگر سرکاری اداروں کا سالانہ خسارہ 600 ارب روپے ہو چکا ہے۔ فوٹو : فائل

وفاقی حکومت نے پی آئی اے کی نجکاری کرنے کا باضابطہ اعلان کر دیا ہے۔

وفاقی وزیر نجکاری دانیال عزیز نے پی آئی اے کی نجکاری کرنے کا باضابطہ اعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن کے اندرون و بیرون ممالک اثاثے نہیں بیچیں گے صرف پی آئی اے کے کور بزنس (ایئر ٹرانسپورٹ بزنس) کی نجکاری عمل میں لائی جائے گی، انہوں نے واضح کیا ہے کہ پی آئی اے اور اسٹیل ملز سمیت دیگر سرکاری اداروں کا سالانہ خسارہ600 ارب روپے ہوچکا ہے تاہم کب تک ملازمین کو جیب سے تنخواہیں دی جاتی رہیں گی۔

دانیال عزیز نے بتایا کہ پی آئی اے ایکٹ کے تحت اپریل سے پہلے قومی ایئرلائن کی نجکاری کرنا ضروری ہے، ایکٹ میں 51 فیصد سے زیادہ شیئر فروخت نہ کرنے اورانتظامی امور حکومت کے پاس رہنے کی قدغن موجود ہے تاہم فائدے کو مدنظر رکھتے ہوئے پی آئی اے ایکٹ میں ترامیم کی جاسکتی ہیں۔


وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ اگر گزشتہ30سال میں سرکاری اداروں کے خسارے میں جھونکے جانے والے سالانہ600ارب روپے ترقیاتی کاموں پرلگائے جاتے تواب تک ہمارے شہرسنگا پورکے برابر بن چکے ہوتے، نجکاری سے متعلق جوبھی اقدام ہو گا، تمام جماعتوں کی مشاورت سے اٹھایا جائے گا۔

دانیال عزیز نے کہاکہ ملکی معیشت کا پہیہ چلانے کیلیے نجکاری کا عمل ضروری ہے۔ پی آئی اے اور اسٹیل مل کے مالی امور بہتر نہ ہونے سے ملکی معیشت متاثر ہو رہی ہے، نجکاری کاعمل شروع ہونے کے بعد ہر حکومت نے پی آئی اے پر توجہ رکھی، انہوں نے کہا کہ ہر حکومت کی ذمے داری رہی ہے کہ پی آئی اے کی نجکاری کامعاملہ آگے بڑھایا جائے۔

دانیال عزیز نے بتایا کہ دنیا کے کئی ممالک میں ایئرلائنز نجی شعبہ چلارہا ہے، ایئرلائنز نجی شعبے کے حوالے کرنے سے مقابلے کی فضا پیدا ہوتی ہے، دنیا میں کئی ایئرلائنز پی آئی اے کے بعد آنے کے باوجود کامیاب ہوچکی ہیں جب کہ دنیا میں سرکار کے تحت چلنے والی ایئر لائنز خسارے میں رہتی ہیں، انہوں نے کہا کہ ہم پی آئی اے کا قومی تشخص بھی برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔
Load Next Story