پاسپورٹ بحران شدید9ماہ بعد لیمی نیشن پیپر کی خریداری کا ٹھیکہ دیدیا گیا
عجلت کو وجہ بناکر اوپن ٹینڈر طلب نہیں کیے گئے،پیپرا رولز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کروڑوں روپے کاٹھیکہ دیدیا گیا.
پاسپورٹ اینڈ امیگریشن ڈپارٹمنٹ نے9ماہ کی تاخیر کے بعد لیمی نیشن پیپر کی خریداری کا ٹھیکہ دیدیا۔
عجلت کو عذر بناکر اس سلسلے میں اوپن ٹینڈر طلب نہیں کیے گئے اور پیپرا رولز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کروڑوں کا ٹھیکہ دے دیا گیا، پاسپورٹ کی پرنٹنگ نہ ہونے کی وجہ سے بحران دن بدن شدت اختیار کرتا جارہا ہے، مجموعی طور پر 7 لاکھ درخواستیں التوا کا شکار ہوگئیں، تفصیلات کے مطابق پاسپورٹ اینڈ امیگریشن ڈپارٹمنٹ کی اعلی انتظامیہ نے بالآخر گہری نیند سے بیدار ہوگئی اور9ماہ کی تاخیر کے بعد جمعے کو لیمی نیشن پیپر کی درآمد کا ٹھیکہ دیدیا گیا۔
ذرائع کے مطابق اس سلسلے میں پیپرا رولز کو نظر انداز کرتے ہوئے اوپن ٹینڈر طلب نہیں کیے گئے بلکہ ایک ایسی کمپنی کو ٹھیکا دیا گیا ہے جو ماضی میںکئی مرتبہ اوپن ٹینڈر میں ناکامی سے دوچار ہوچکی ہے، دلچسپ امر یہ ہے کہ اس سلسلے میں پیپرا رولز کو نظر انداز کرنے کی وجہ یہ بیان کی گئی ہے کہ چونکہ لیمی نیشن پیپر نہ ہونے کی وجہ سے پاسپورٹ کی پرنٹنگ کا عمل گذشتہ ایک ماہ سے تعطل کا شکار ہے۔
اس لیے اوپن ٹینڈر کی صورت میں مزید تاخیر ہونے کا امکان ہے، اعلی انتظامیہ نے اس امر پر تاحال کوئی وضاحت نہیں کی ہے کہ کنٹریکٹ کو دینے میں9ماہ کی غیرمعمولی تاخیر کیوں کی گئی، ذرائع نے بتایا کہ قواعد کے مطابق اس سلسلے میں اوپن ٹینڈر سیکیورٹی پرنٹنگ پریس کے توسط سے دیا جانا چاہیے تھا تاہم پیپرا رولز 2007-08 کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے یہ ٹھیکہ دے دیا گیا۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ پاسپورٹ کی پرنٹنگ کے عمل میں تعطل کی وجہ سے بحران دن بدن شدید تر ہوتا جارہا ہے اب تک ملک بھر سے پاسپورٹ کے حصول کیلیے جمع کرائی جانے والی 7 لاکھ سے زائد درخواستیں التوا کا شکار ہوچکی ہیں، عمرے پر جانے کے خواہشمند ہزاروں افراد یہ سعادت حاصل کرنے سے محروم ہوگئے ہیں جبکہ اس بحران کی وجہ سے ٹریول ایجنسیوں کو ناقابل تلافی نقصان سے دوچار ہونا پڑا ہے۔
اس معاملے پر پاسپورٹ اینڈ امیگریشن ڈیپارٹمنٹ کے اعلی حکام کی بے حسی کا یہ عالم ہے کہ بحران کے حل کیلیے کی جانے والی کوششیں تو درکنار اس معاملے پر متاثرہ افراد کو سرے سے اعتماد میں ہی نہیں لیا گیا، پاسپورٹ کی درخواست جمع کرانے والے شہریوں کو یہ بھی معلوم نہیں ہے کہ ممکنہ طور پر انھیں کب پاسپورٹ فراہم کیے جائیں گے، اعلی افسران نے عوام کے غیض و غضب سے بچنے کیلیے اپنے ٹیلی فون بند کردیے ہیں اور دفاتر میں بیٹھنا چھوڑ دیا ہے۔
عجلت کو عذر بناکر اس سلسلے میں اوپن ٹینڈر طلب نہیں کیے گئے اور پیپرا رولز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کروڑوں کا ٹھیکہ دے دیا گیا، پاسپورٹ کی پرنٹنگ نہ ہونے کی وجہ سے بحران دن بدن شدت اختیار کرتا جارہا ہے، مجموعی طور پر 7 لاکھ درخواستیں التوا کا شکار ہوگئیں، تفصیلات کے مطابق پاسپورٹ اینڈ امیگریشن ڈپارٹمنٹ کی اعلی انتظامیہ نے بالآخر گہری نیند سے بیدار ہوگئی اور9ماہ کی تاخیر کے بعد جمعے کو لیمی نیشن پیپر کی درآمد کا ٹھیکہ دیدیا گیا۔
ذرائع کے مطابق اس سلسلے میں پیپرا رولز کو نظر انداز کرتے ہوئے اوپن ٹینڈر طلب نہیں کیے گئے بلکہ ایک ایسی کمپنی کو ٹھیکا دیا گیا ہے جو ماضی میںکئی مرتبہ اوپن ٹینڈر میں ناکامی سے دوچار ہوچکی ہے، دلچسپ امر یہ ہے کہ اس سلسلے میں پیپرا رولز کو نظر انداز کرنے کی وجہ یہ بیان کی گئی ہے کہ چونکہ لیمی نیشن پیپر نہ ہونے کی وجہ سے پاسپورٹ کی پرنٹنگ کا عمل گذشتہ ایک ماہ سے تعطل کا شکار ہے۔
اس لیے اوپن ٹینڈر کی صورت میں مزید تاخیر ہونے کا امکان ہے، اعلی انتظامیہ نے اس امر پر تاحال کوئی وضاحت نہیں کی ہے کہ کنٹریکٹ کو دینے میں9ماہ کی غیرمعمولی تاخیر کیوں کی گئی، ذرائع نے بتایا کہ قواعد کے مطابق اس سلسلے میں اوپن ٹینڈر سیکیورٹی پرنٹنگ پریس کے توسط سے دیا جانا چاہیے تھا تاہم پیپرا رولز 2007-08 کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے یہ ٹھیکہ دے دیا گیا۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ پاسپورٹ کی پرنٹنگ کے عمل میں تعطل کی وجہ سے بحران دن بدن شدید تر ہوتا جارہا ہے اب تک ملک بھر سے پاسپورٹ کے حصول کیلیے جمع کرائی جانے والی 7 لاکھ سے زائد درخواستیں التوا کا شکار ہوچکی ہیں، عمرے پر جانے کے خواہشمند ہزاروں افراد یہ سعادت حاصل کرنے سے محروم ہوگئے ہیں جبکہ اس بحران کی وجہ سے ٹریول ایجنسیوں کو ناقابل تلافی نقصان سے دوچار ہونا پڑا ہے۔
اس معاملے پر پاسپورٹ اینڈ امیگریشن ڈیپارٹمنٹ کے اعلی حکام کی بے حسی کا یہ عالم ہے کہ بحران کے حل کیلیے کی جانے والی کوششیں تو درکنار اس معاملے پر متاثرہ افراد کو سرے سے اعتماد میں ہی نہیں لیا گیا، پاسپورٹ کی درخواست جمع کرانے والے شہریوں کو یہ بھی معلوم نہیں ہے کہ ممکنہ طور پر انھیں کب پاسپورٹ فراہم کیے جائیں گے، اعلی افسران نے عوام کے غیض و غضب سے بچنے کیلیے اپنے ٹیلی فون بند کردیے ہیں اور دفاتر میں بیٹھنا چھوڑ دیا ہے۔