پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان فیصلہ کن میچ کل کھیلا جائے گا

جیت کا اچھا موقع مل گیا (مصباح) ہوم گراؤنڈز پر مسلسل دوسری سیریز ہارنے کے خطرے نے پروٹیز کی نیندیں اڑا دیں۔


Numainda Khususi/Sports Desk March 23, 2013
ڈک کوک اور مورکل کو میدان میں اتارا جا سکتا ہے، دونوں ٹیمیں جوہانسبرگ پہنچ گئیں، مہمان سائیڈ مقابلے کے دن ہی بینونی کے ولومور پارک میں پریکٹس کرے گی۔ فوٹو: فائل

لاہور: پاکستان ٹرافی تھام کر نئی تاریخ رقم کرنے کے قریب پہنچ گیا،اتوار کے ون ڈے میں کامیابی مصباح الیون کو جنوبی افریقہ کیخلاف سیریز جیتنے والی پہلی گرین شرٹس ٹیم کا اعزاز دلا دے گی۔

کپتان مقصد کے حصول کیلیے پُراعتماد ہیں، ان کے مطابق تمام تر دباؤ میزبان سائیڈ پر ہے،ہمیں سیریز میں جیت کا اچھا موقع مل گیا، مکمل اعتماد کے ساتھ مثبت کرکٹ کھیلیں تو مقصد کے حصول میں کامیاب رہ سکتے ہیں۔ دوسری جانب ہوم گراؤنڈز پر مسلسل دوسری سیریز ہارنے کے خطرے نے پروٹیز کی نیندیں اڑا دیں، ان فٹ گریم اسمتھ کی جگہ کوائنٹن ڈک کوک کو میدان میں اتارا جا سکتا ہے، انجرڈ پیسر ڈیل اسٹین کی شرکت بھی مشکوک ہے، البتہ مورکل مورن کی فٹنس میں بہتری آ گئی اور انھیں آزمانے کا امکان ہے۔

میچ میں شرکت کیلیے دونوں ٹیمیں جوہانسبرگ پہنچ گئیں جہاں سے بینونی30 منٹ کی مسافت پر واقع ہے۔ تفصیلات کے مطابق ٹیسٹ سیریز میں کلین سوئپ کے بعد پاکستانی ٹیم نے محدود اوورز کے مقابلوں میں عمدہ کھیل پیش کیا، واحد ٹی ٹوئنٹی میں جیت ملی تاہم ابتدائی دو ون ڈے میچز میں شکست نے دباؤ کا شکار کر دیا،گرین شرٹس نے اس کا اثر نہ لیتے ہوئے اگلے دونوں مقابلے جیت کر سیریز برابر کر دی، اب فاتح کا فیصلہ اتوار کو بینونی کے ولومور پارک میں ہوگا۔ پاکستان نے کبھی جنوبی افریقہ کیخلاف کوئی ہوم یا اوے ون ڈے سیریز نہیں جیتی، اس سے قبل ہونے والی پانچوں سیریز میں ٹیم کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

2002-3 کے ٹور میں 4-1 سے ناکامی ملی، 2003-4 کی ہوم سیریز میں3-2 سے مات ہوئی،2006-7 کے دورے میں3-1 سے شکست کا سامنا کرنا پڑا، ایک میچ بارش کی نذر ہو گیا تھا،2007-8 کی ہوم سیریز میں3-2 سے ہار گرین شرٹس کے ہاتھ آئی، 2010-11میں یو اے ای میں منعقدہ سیریز میں بھی اسی مارجن سے ناکامی ملی، اب مصباح الیون نئی تاریخ رقم کرنے کیلیے پُراعتماد ہے،کپتان نے کہا کہ چوتھے میچ سے قبل ہم پر دباؤ تھا اب جنوبی افریقی ٹیم اس کا شکار ہے، اسے گذشتہ سیریز میں نیوزی لینڈ نے بھی شکست دی تھی اور اب ہم بھی ایسا ہی کرنے کیلیے پُرعزم ہیں، ہمارے پاس سیریز اپنے نام کرنے کا اچھا موقع ہے، مکمل اعتماد کے ساتھ مثبت کرکٹ کھیلیں تو مقصد کے حصول میں کامیاب رہ سکتے ہیں۔

4

انھوں نے کہا کہ چوتھے میچ میں بولرز کی وجہ سے ہمیں ایڈوانٹیج حاصل ہوا، کم اسکور کے تعاقب نے ہمیں اطمینان سے کھیل کر پارٹنر شپس بنانے کا موقع دیا، میں اور عمران فرحت چاہتے تھے کہ چاہے 4 رنز فی اوور کی اوسط سے رنز بنیں40 اوورز تک وکٹ پر قیام کرنا ہے، بعد میں مطلوبہ اسکور بنانے میں کوئی مسئلہ نہیں ہوتا، کوشش یہی کرنی تھی کہ آؤٹ نہ ہوں، وکٹ پر قیام کے دوران رنز بنتے رہتے اور باؤنڈریز بھی ملتی رہتی ہیں، ہم اپنے پلان پر کاربند رہے جس کی وجہ سے فتح نصیب ہوئی۔ پاکستانی کپتان نے کہا کہ ڈربن میں گیند یکساں رفتار سے بیٹ پر نہیں آ رہی تھی۔

دوسرے ہاف میں اضافی پیس بھی دیکھنے کو ملا،پچ بیٹنگ کیلیے آسان نہ تھی مگر عمران فرحت نے عمدہ اننگز کھیلی، پروٹیز نے اچھی بولنگ کی مگر ہم نے اپنی صلاحیتوں کا مکمل اظہار کرتے ہوئے کامیابی کو گلے لگایا، مجھے اپنے کھلاڑیوں پر فخر ہے، ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ میرے آؤٹ ہونے کے بعد ٹیم تھوڑی گھبراہٹ کا شکار ہوئی مگر شعیب ملک کے بارے میں ہم جانتے تھے کہ وہ اچھے بیٹسمین ہیں اس لیے ڈریسنگ روم میں سب اطمینان سے رہے۔دوسری جانب ہوم گراؤنڈز پر مسلسل دوسری سیریز ہارنے کے خطرے نے پروٹیز کی نیندیں اڑا دیں، ان فٹ گریم اسمتھ کی جگہ کوائنٹن ڈک کوک کو میدان میں اتارا جا سکتا ہے۔

عمران فرحت کا کیچ تھامنے کی ناکام کوشش میں پیسر ڈیل اسٹین بھی کندھے و گردن کی انجری کا شکار ہو گئے، میچ میں ان کی شرکت مشکوک ہے، البتہ مورکل مورن کی فٹنس میں بہتری آ گئی اور انھیں آزمایا جا سکتا ہے، وہ ہیمسٹرنگ انجری کے سبب ایک ماہ سے زائد عرصے تک کرکٹ سے دور رہے۔

دریں اثنا پاکستانی ٹیم چوتھا ون ڈے جیتنے کے بعد جمعے کی شام ڈربن سے جوہانسبرگ پہنچ گئی،جہاں جنوبی افریقہ نے بھی اسے جوائن کرلیا، پانچواں میچ یہاں سے 30 منٹ کی مسافت پر موجود بینونی کے ولومورپارک میں اتوار کو شیڈول ہے، ٹیم منیجر نوید اکرم چیمہ نے فون پر نمائندہ ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ کھلاڑیوں نے جمعے کو آرام کیا اور ہفتے کے روز بھی کوئی پریکٹس سیشن شیڈول نہیں ہے، البتہ کھلاڑی جم ٹریننگ کریں گے، نیٹ پریکٹس اب میچ سے قبل ہی کی جائے گی، انھوں نے کہا کہ سیریز کی برابری کے بعد ٹیم کے حوصلے بلند اور وہ فتح کے لیے بے چین ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔