پرویز مشرف کی ضمانت منظورکل وطن واپسی اٹل ہے سابق صدر
ہر حال میں واپس آؤں گا، میں 4 حلقوں سے الیکشن لڑوں گا، خطاب و انٹرویو
سندھ ہائی کورٹ نے سپریم کورٹ آف پاکستان کے ججوں کو غیر قانونی حراست میں رکھنے، بینظیر بھٹو قتل کیس اور نواب اکبر بگٹی قتل کیس سمیت 3 مقدمات میں سابق صدرجنرل پرویز مشرف کی ایک ایک لاکھ روپے کی حفاظتی ضمانتیں منظور کرلی ہیں اورانھیں متعلقہ عدالتوں میں پیش ہونے کیلیے 15دن کی مہلت دی ہے۔
جمعے کو درخواست ضمانت کی سماعت سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس مشیرعالم پرمشتمل سنگل بینچ نے کی۔ دوسری جانب نمائندہ ایکسپریس کے مطابق سابق صدرجنرل(ر) پرویزمشرف نے اعلان کیا ہے کہ میں24مارچ کو ہرحال میں پاکستان آؤںگا۔ مجھے گرفتار کرنے کے منصوبے اور میرے خلاف بے بنیاد کیس تیار کیے جارہے ہیں۔ جمعے کو کراچی کے تاجروں، آل پاکستان مسلم لیگ کہوٹہ کے زیراہتمام اجتماع سے ٹیلیفونک خطاب اور غیرملکی میڈیا کو انٹرویومیں انھوں نے کہا کہ میرا پاکستان واپسی کا فیصلہ اٹل ہے،اس میں کسی کو کوئی شک نہیں ہونا چاہیے۔
پاکستان اس وقت نازک دور سے گزر رہا ہے اوراس کو حکمت عملی کے ذریعے ٹھیک کرنا ہو گا۔ انھوں نے کہا کہ میں 4 حلقوں سے الیکشن لڑوں گا۔ اسٹاف رپورٹر کے مطابق درخواست گزار پرویز مشرف کے وکیل عبدالقادر ہالیپوٹہ نے موقف اختیارکیاکہ جن افراد کی غیر قانونی حراست کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
انھوںنے مقدمہ درج نہیں کرایا ، اس مقدمے میں درخواست گزار کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت نہیں۔ فاضل بینچ نے مقدمے کے حقائق سے قطع نظر ایک لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض انکی 10یوم کی حفاظتی ضمانت قبل از گرفتاری کرلی اور 29مارچ کے لیے ایڈووکیٹ جنرل سندھ اور پراسیکیوٹر جنرل سندھ کو نوٹس جاری کردیے ، ضمانت کی مدت ان کی وطن واپسی سے شروع ہوگی۔
سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کے قتل کے الزام میں راولپنڈی میں درج اور سابق گورنر بلوچستان نواب اکبر خان بگٹی کے قتل کے الزام میں پولیس اسٹیشن ڈیرہ بگٹی میں درج مقدمات میں ضمانت قبل از گرفتاری کی سماعت سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس سجاد علی شاہ کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے کی کیونکہ ان مقدمات کا تعلق انسداد دہشت گردی ایکٹ مجریہ 1997سے ہے۔ وکلائے صفائی نے موقف اختیار کیا کہ پرویز مشرف صدارت سے مستعفی ہونے کے بعد 9ماہ تک ملک میں رہے مگر ان کی موجودگی میں انکے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔
جب وہ بیرون ملک چلے گئے تو انھیں مفرور ظاہر کیا جارہا ہے۔ وہ وطن آکر مقدمات کا سامنا کرنا چاہتے ہیں، عدالت نے میرٹ پر جائے بغیر پرویز مشرف کی10دن کی حفاظتی ضمانت منظور کرلی، سابق صدر کے ترجمان نے کہا ہے کہ پرویز مشرف کی واپسی پروگرام کے مطابق ہوگی۔ پرویز مشرف کی سعودی عرب میں شاہی خاندان کے افراد سے ملاقاتیں ہوئیں۔
وہ عمرے کی ادائیگی کے بعد سعودی عرب سے واپس دبئی چلے گئے۔ذرائع کے مطابق سعودی عرب کے سفارتکار نے پرویز مشرف کو پاکستان واپسی کا ارادہ تبدیل کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ ادھر پرویز مشرف کی سندھ ہائیکورٹ سے ضمانت پرکارکنوں نے پارٹی سیکریٹریٹ میں خوشیاں منائی۔اس موقع پر سیکریٹری اطلاعات آسیہ اسحاق نے 7 بکروں کا صدقہ دیا اورکارکنوں میں مٹھائی تقسیم کی۔
جمعے کو درخواست ضمانت کی سماعت سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس مشیرعالم پرمشتمل سنگل بینچ نے کی۔ دوسری جانب نمائندہ ایکسپریس کے مطابق سابق صدرجنرل(ر) پرویزمشرف نے اعلان کیا ہے کہ میں24مارچ کو ہرحال میں پاکستان آؤںگا۔ مجھے گرفتار کرنے کے منصوبے اور میرے خلاف بے بنیاد کیس تیار کیے جارہے ہیں۔ جمعے کو کراچی کے تاجروں، آل پاکستان مسلم لیگ کہوٹہ کے زیراہتمام اجتماع سے ٹیلیفونک خطاب اور غیرملکی میڈیا کو انٹرویومیں انھوں نے کہا کہ میرا پاکستان واپسی کا فیصلہ اٹل ہے،اس میں کسی کو کوئی شک نہیں ہونا چاہیے۔
پاکستان اس وقت نازک دور سے گزر رہا ہے اوراس کو حکمت عملی کے ذریعے ٹھیک کرنا ہو گا۔ انھوں نے کہا کہ میں 4 حلقوں سے الیکشن لڑوں گا۔ اسٹاف رپورٹر کے مطابق درخواست گزار پرویز مشرف کے وکیل عبدالقادر ہالیپوٹہ نے موقف اختیارکیاکہ جن افراد کی غیر قانونی حراست کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
انھوںنے مقدمہ درج نہیں کرایا ، اس مقدمے میں درخواست گزار کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت نہیں۔ فاضل بینچ نے مقدمے کے حقائق سے قطع نظر ایک لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض انکی 10یوم کی حفاظتی ضمانت قبل از گرفتاری کرلی اور 29مارچ کے لیے ایڈووکیٹ جنرل سندھ اور پراسیکیوٹر جنرل سندھ کو نوٹس جاری کردیے ، ضمانت کی مدت ان کی وطن واپسی سے شروع ہوگی۔
سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کے قتل کے الزام میں راولپنڈی میں درج اور سابق گورنر بلوچستان نواب اکبر خان بگٹی کے قتل کے الزام میں پولیس اسٹیشن ڈیرہ بگٹی میں درج مقدمات میں ضمانت قبل از گرفتاری کی سماعت سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس سجاد علی شاہ کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے کی کیونکہ ان مقدمات کا تعلق انسداد دہشت گردی ایکٹ مجریہ 1997سے ہے۔ وکلائے صفائی نے موقف اختیار کیا کہ پرویز مشرف صدارت سے مستعفی ہونے کے بعد 9ماہ تک ملک میں رہے مگر ان کی موجودگی میں انکے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔
جب وہ بیرون ملک چلے گئے تو انھیں مفرور ظاہر کیا جارہا ہے۔ وہ وطن آکر مقدمات کا سامنا کرنا چاہتے ہیں، عدالت نے میرٹ پر جائے بغیر پرویز مشرف کی10دن کی حفاظتی ضمانت منظور کرلی، سابق صدر کے ترجمان نے کہا ہے کہ پرویز مشرف کی واپسی پروگرام کے مطابق ہوگی۔ پرویز مشرف کی سعودی عرب میں شاہی خاندان کے افراد سے ملاقاتیں ہوئیں۔
وہ عمرے کی ادائیگی کے بعد سعودی عرب سے واپس دبئی چلے گئے۔ذرائع کے مطابق سعودی عرب کے سفارتکار نے پرویز مشرف کو پاکستان واپسی کا ارادہ تبدیل کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ ادھر پرویز مشرف کی سندھ ہائیکورٹ سے ضمانت پرکارکنوں نے پارٹی سیکریٹریٹ میں خوشیاں منائی۔اس موقع پر سیکریٹری اطلاعات آسیہ اسحاق نے 7 بکروں کا صدقہ دیا اورکارکنوں میں مٹھائی تقسیم کی۔