حصص مارکیٹ میں اتار چڑھائو مزید 137 ارب کا نقصان

مندی کے باعث53.26 فیصد حصص کی قیمتیں گرگئیں جبکہ سرمایہ کاروں کے مزیدایک ارب 37 کروڑ46 لاکھ5 ہزار375 روپے ڈوب گئے.

انڈیکس معمولی کمی سے 14672 پوائنٹس پر بند، 53 فیصد حصص کی قیمتیں گر گئیں ۔ فائل فوٹو

سیاسی افق پر غیریقینی صورتحال اورسپریم کورٹ میں بدھ کو این آراوکیس کی سماعت کی وجہ سے سرمایہ کاروں کے محتاط طرز عمل کے باعث کراچی اسٹاک ایکس چینج میں منگل کو بھی اتار چڑھائو کے بعد مندی کے بادل چھائے رہے تاہم غیرملکیوں سمیت دیگر شعبوں میں فرٹیلائزر اور آئل سیکٹر میں تازہ سرمایہ کاری کی وجہ سے انڈیکس کی14600 کی حد مستحکم رہی۔

مندی کے باعث53.26 فیصد حصص کی قیمتیں گرگئیں جبکہ سرمایہ کاروں کے مزیدایک ارب 37 کروڑ46 لاکھ5 ہزار375 روپے ڈوب گئے، کاروبار کے ابتدائی دورانیے میں غیرملکیوں، مقامی کمپنیوں اور این بی ایف سیز کی جانب سے مجموعی طور پر ایک کروڑ37 لاکھ32 ہزار371 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کے نتیجے میں ایک موقع پر78.14 پوائنٹس کی تیزی سے انڈیکس کی 14700 کی حد بحال ہوگئی تھی لیکن اس دوران بینکوں کی جانب سے6 لاکھ80 ہزار 140 ڈالر، میوچل فنڈز5 لاکھ21 ہزار 563 ڈالر، انفرادی سرمایہ کار ایک کروڑ 21 لاکھ66 ہزار376 ڈالر اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے3 لاکھ64 ہزار 293 ڈالر کے انخلانے تیزی کے اثرات زائل کردیے۔


کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 1.53 پوائنٹس کمی سے 14672.24 اور کے ایس ای30 انڈیکس3.91 پوائنٹس کمی سے 12625.46 ہوگیا، کے ایم آئی30 انڈیکس 43.52 پوائنٹس بڑھ کر 25484.33 ہو گیا، کاروباری حجم پیر کی نسبت22.63 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر4 کروڑ 49 لاکھ62 ہزار40 حصص کے سودے ہوئے۔

جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ 291 کمپنیوںتک محدود رہا، 105 کے بھائو میں اضافہ، 155 کے داموں میں کمی اور 31 کی قیمتوں میں استحکام رہا، جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں ملت ٹریکٹرز کے بھائو 22.83 روپے بڑھ کر551.63 روپے اور اٹلس بیٹری کے بھائو 12.49 روپے بڑھ کر262.35 روپے ہوگئے جبکہ شیزان انٹرنیشنل کے بھائو13 روپے کم ہو کر 256 روپے اور فضل ٹیکسٹائل کے بھائو9.86 روپے کم ہو کر 187.51 روپے ہو گئے۔
Load Next Story