صوتی آلودگی پرندوں پر بھی اثرانداز

مسلسل شور پرندوں کی ذہنی صلاحیتوں کو بھی متأثر کرتا ہے اور وہ حملہ آور کی آمد کو تاخیر سے محسوس کرتے ہیں۔


عبدالریحان January 18, 2018
مسلسل شور پرندوں کی ذہنی صلاحیتوں کو بھی متأثر کرتا ہے اور وہ حملہ آور کی آمد کو تاخیر سے محسوس کرتے ہیں۔ فوٹو : فائل

ISLAMABAD: ماحولیاتی آلودگی کی طرح صوتی آلودگی بھی نقصان دہ ہوتی ہے۔ کانوں میں مسلسل پڑتا ہوا شور انسان کو کئی نفسیاتی عوارض میں مبتلا کرسکتا ہے۔ اس سے انسان ذہنی دباؤ، چڑچڑاہٹ، بے خوابی جیسی کیفیات کا شکار ہوجاتا ہے جب کہ اس کے نتیجے میں اس کی پیشہ ورانہ اور نجی زندگی متأثر ہوتی ہے۔

حال ہی میں کی گئی ایک تحقیق بتاتی ہے کہ صوتی آلودگی انسانوں ہی نہیں بلکہ پرندوں پر بھی اثرانداز ہوتی ہے۔ مسلسل پُرشور ماحول میں رہنے والے پرندوں میں دوران تحقیق سائنس دانوں نے وہی علامات دریافت کیں جو صوتی آلودگی کا شکار انسانوں میں پیدا ہوجاتی ہیں۔

تحقیق کے لیے امریکی محققین نے اس علاقے میں رہنے والے پرندوں کا انتخاب کیا تھا جہاں تیل و گیس کی تلاش میں چوبیس گھنٹے مشینیں چلتی رہتی ہیں اور قریب و جوار میں ہر لمحہ ان کا شور گونجتا رہتا ہے۔ سائنس دانوں نے دریافت کیا کہ صوتی آلودگی کے ماحول میں رہنے والے پرندوں کے خون میں ہارمون کی سطح عام سطح سے بلند تھی۔ ہارمون کی سطح ذہنی بے چینی، انتشار توجہ جیسی کیفیات کے نتیجے میں بلند ہوتی ہے۔

مسلسل شور پرندوں کی ذہنی صلاحیتوں کو بھی متأثر کرتا ہے اور وہ حملہ آور کی آمد کو تاخیر سے محسوس کرتے ہیں۔ علاوہ ازیں پُرشور علاقے میں بنے ہوئے گھونسلوں میں پلنے والے بچے پُرسکون علاقوں میں نموپانے والے بچوں کے مقابلے میں چھوٹے رہ جاتے ہیں اور ان کی زندگی بھی مختصر ہوتی ہے۔

تحقیق میں شامل، فلوریڈا میوزیم آف نیچرل ہسٹری کے ایسوسی ایٹ کیوریٹر روب گرالنک کہتے ہیں کہ تیل و گیس کی تلاش کے علاقوں میں رہنے والے پرندوں کی زندگی بری طرح متأثر ہورہی ہے۔ مسلسل آتی پُرزور آوازوں نے انھیں کنفیوژ کردیا ہے۔ انھیں اندازہ نہیں ہوپاتا کہ اردگرد کیا ہورہا ہے شکاری پرندوں سے کیسے بچنا ہے، خوراک کہاں سے حاصل کرنی ہے، غرض ان کی نفسیات بگڑ کر رہ گئی ہے۔

محققین نے دیکھا کہ پُرشور ماحول میں رہنے والے پرندوں کے خون میں اسٹریس ہارمون کی سطح گرگئی۔ اس سے ظاہر ہوتا تھا کہ پرندے اس قدر ذہنی دباؤ میں تھے کہ ان کے جسم میں خودحفاظتی نظام کے تحت ہارمون کی پیداوار محدود ہوگئی۔

روب گرالنک کے ساتھی اور کولوراڈو یونی ورسٹی میں ڈاکٹریٹ کے طالب علم ناتھن کلیسٹ اور ان کے رفقاء نے دوران تحقیق ڈھائی سو گھونسلوں میں رہنے والے پرندوں کے جسم سے خون کے نمونے حاصل کیے۔ اور کئی ہفتوں تک ان کے طرزعمل کا بھی جائزہ لیتے رہے۔

سائنس دان کہتے ہیں کہ صوتی آلودگی پرندوں پر بری طرح اثرانداز ہورہی ہے۔ اس کے نتیجے میں ان کے قدرتی طرزعمل میں تغیر رونما ہورہا ہے اور ان کی زندگیاں مختصر ہوتی جارہی ہیں۔ اگر ہم پرندوں کی نسلیں باقی رکھنا چاہتے ہیں تو انھیں صوتی آلودگی سے پاک ماحول فراہم کرنا ہوگا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں