بینک ود ہولڈنگ ٹیکس کاروباری ڈپازٹس میں رکاوٹ بن گیا
ڈپازٹس جولائی تادسمبر1فیصدبھی نہ بڑھے، گزشتہ سال223ارب اضافہ ہوا، مجموعی کھاتوں میں حصہ25.8سے24.6 فیصد رہ گیا۔
بینکوں سے لین دین پر ودہولڈنگ ٹیکس کے نفاذ کی وجہ سے بینکوں کے ڈپازٹس کی شرح نمو میں نمایاں کمی ہورہی ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعدادوشمار کے مطابق جولائی تا دسمبر 2017کے دوران نجی ڈپازٹس میں ہونے والا اضافہ 2016کی اسی مدت سے 194ارب روپے کم رہا۔ اعدادوشمار کے مطابق جولائی تا دسمبر 2017 بینکوں میں نجی ڈپازٹس کی شرح نمو 1فیصد سے بھی کم رہی، جولائی تا دسمبر 2016 میں نجی ڈپازٹس کی شرح نمو 9 فیصد رہی تھی۔
گزشتہ 6 ماہ کے دوران نجی ڈپازٹس کی مالیت میں 28ارب 73کروڑ روپے کا اضافہ ہوا جبکہ سال 2016 کی پہلی ششماہی کے دوران بینکوں کے نجی ڈپازٹس میں 223ارب روپے کا اضافہ ہوا تھا۔ اعدادوشمار کے مطابق دسمبر 2017 تک ملک میں بینکوں کے مجموعی ڈپازٹس کی مالیت 11.81ٹریلین روپے ریکارڈ کی گئی جو دسمبر 2016کے اختتام پر 10.73ٹریلین روپے رہی تھی، مالی سال 2017کی پہلی ششماہی میں بینکوں کے ڈپازٹس میں مجموعی طور پر 345ارب 68کروڑ روپے کا اضافہ ہوا، سال 2016کی پہلی ششماہی کے دوران ڈپازٹس کی مجموعی مالیت میں 683ارب 45کروڑ روپے کا اضافہ ہوا تھا، مجموعی ڈپازٹس میں نجی (کاروباری) ڈپازٹس کا تناسب مالی سال 2016میں 25.84فیصد تھی جو مالی سال 2017میں کم ہوکر 24.63فیصد رہ گیا۔
بینکوں سے 50ہزار روپے سے زائد کی نقد رقوم نکلوانے یا چیک سے ادائیگی پر ودہولڈنگ ٹیکس کا نفاذ بینک ڈپازٹس میں کمی کا سبب بن رہا ہے جب کہ عوام اور تاجر طبقہ لین دین کے لیے بڑی مالیت کے بانڈز اور غیرملکی کرنسی کو ترجیح دے رہے ہیں۔
واضح رہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان بھی مالی سال 2017کی سالانہ رپورٹ میں بینکوں سے لین دین پر ودہولڈنگ ٹیکس کے نفاذ کو ٹیکس نیٹ بڑھانے اور ٹیکس گزاروں کی تعداد بڑھانے کے مقصد میں ناکام تجربہ قرار دے چکا۔
مرکزی بینک نے رپورٹ میں کہا کہ بینک ودہولڈنگ سے ٹیکس وصولیوں میں برائے نام اضافہ ہوا، ٹیکس گزاروں کی تعداد بھی خاطر خواہ نہ بڑھ سکی، اس کے برعکس یہ ٹیکس بینکوں سے نقدنکلوانے اور لین دین میں کمی کا سبب بن رہا ہے جس سے زیرگردش کرنسی کی مالیت میں اضافہ ہورہا ہے۔
یاد رہے کہ مرکزی بینک نے اپنے جائزے کو جواز بنا کر چیک اور دیگر نان کیش بینکنگ ٹرانزیکشن پر ودہولڈنگ کے نفاذ پر نظرثانی کی بھی سفارش کی تھی۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعدادوشمار کے مطابق جولائی تا دسمبر 2017کے دوران نجی ڈپازٹس میں ہونے والا اضافہ 2016کی اسی مدت سے 194ارب روپے کم رہا۔ اعدادوشمار کے مطابق جولائی تا دسمبر 2017 بینکوں میں نجی ڈپازٹس کی شرح نمو 1فیصد سے بھی کم رہی، جولائی تا دسمبر 2016 میں نجی ڈپازٹس کی شرح نمو 9 فیصد رہی تھی۔
گزشتہ 6 ماہ کے دوران نجی ڈپازٹس کی مالیت میں 28ارب 73کروڑ روپے کا اضافہ ہوا جبکہ سال 2016 کی پہلی ششماہی کے دوران بینکوں کے نجی ڈپازٹس میں 223ارب روپے کا اضافہ ہوا تھا۔ اعدادوشمار کے مطابق دسمبر 2017 تک ملک میں بینکوں کے مجموعی ڈپازٹس کی مالیت 11.81ٹریلین روپے ریکارڈ کی گئی جو دسمبر 2016کے اختتام پر 10.73ٹریلین روپے رہی تھی، مالی سال 2017کی پہلی ششماہی میں بینکوں کے ڈپازٹس میں مجموعی طور پر 345ارب 68کروڑ روپے کا اضافہ ہوا، سال 2016کی پہلی ششماہی کے دوران ڈپازٹس کی مجموعی مالیت میں 683ارب 45کروڑ روپے کا اضافہ ہوا تھا، مجموعی ڈپازٹس میں نجی (کاروباری) ڈپازٹس کا تناسب مالی سال 2016میں 25.84فیصد تھی جو مالی سال 2017میں کم ہوکر 24.63فیصد رہ گیا۔
بینکوں سے 50ہزار روپے سے زائد کی نقد رقوم نکلوانے یا چیک سے ادائیگی پر ودہولڈنگ ٹیکس کا نفاذ بینک ڈپازٹس میں کمی کا سبب بن رہا ہے جب کہ عوام اور تاجر طبقہ لین دین کے لیے بڑی مالیت کے بانڈز اور غیرملکی کرنسی کو ترجیح دے رہے ہیں۔
واضح رہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان بھی مالی سال 2017کی سالانہ رپورٹ میں بینکوں سے لین دین پر ودہولڈنگ ٹیکس کے نفاذ کو ٹیکس نیٹ بڑھانے اور ٹیکس گزاروں کی تعداد بڑھانے کے مقصد میں ناکام تجربہ قرار دے چکا۔
مرکزی بینک نے رپورٹ میں کہا کہ بینک ودہولڈنگ سے ٹیکس وصولیوں میں برائے نام اضافہ ہوا، ٹیکس گزاروں کی تعداد بھی خاطر خواہ نہ بڑھ سکی، اس کے برعکس یہ ٹیکس بینکوں سے نقدنکلوانے اور لین دین میں کمی کا سبب بن رہا ہے جس سے زیرگردش کرنسی کی مالیت میں اضافہ ہورہا ہے۔
یاد رہے کہ مرکزی بینک نے اپنے جائزے کو جواز بنا کر چیک اور دیگر نان کیش بینکنگ ٹرانزیکشن پر ودہولڈنگ کے نفاذ پر نظرثانی کی بھی سفارش کی تھی۔