سندھ ہائیکورٹ کا 13 بچوں کو بازیاب کرانے کا حکم

19 میں سے 6بچے بازیاب کرائے جاچکے،آئی جی، بچوں کی بازیابی کیلیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے،عدالت

عزیر بلوچ کے ہاتھوں قتل ہونیوالے جیل وارڈن سمیت 4 افراد کی لاشوں سے متعلق انکوائری رپورٹ جمع کرانے کا بھی حکم۔ فوٹو: فائل

سندھ ہائیکورٹ نے شہر کراچی میں بچوں کے اغوا اور گمشدگی سے متعلق درخواست 13 بچوں کو بازیاب کرانے کا حکم دے دیا۔

دورکنی بینچ کے روبرو شہر کراچی میں 19بچوں کے اغوا اور گمشدگی سے متعلق روشنی ہیلپ لائن کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت ہوئی، آئی جی سندھ کی جانب سے جواب داخل کرادیا گیا، آئی جی کے مطابق 19 میں سے اب تک 6بچے بازیاب کرائے جا چکے، اب مزید 2 بچوں مہلک اورابراہم کو بازیاب کرایا گیا،عدالت نے مزید 13بچوں کوبازیاب کرانے کا حکم دے دیا۔

عدالت نے حکم دیا کہ بچوں کی بازیابی کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے اورگمشدہ بچوںکی بازیابی کو یقینی بنایا جائے،والدین کے مطابق 19بچے شہر کے مختلف علاقوں سے اغوا کیے گئے بچوں کی عمریں ڈھائی سے14سال ہیں،عدالت آئی جی سندھ کو خود معاملے کو دیکھنے کی ہدایت کر چکی۔


عدالت نے ریمارکس دیے کہ آئی جی سندھ 19بچوں کی بازیابی کو یقینی بنائیں اور خود نگرانی کریں،گمشدہ بچوں میں کبری، مسلم جان، رابعہ، گل شیر، ابراہیم جاوید، بوچا، عدنان محمد، منزہ، نور فاطمہ، صائمہ، عبدالواحد، محمد حنیف، ثانیہ،سہیل خان گمشدہ بچوں میں شامل ہیں،سندھ ہائی کورٹ نے لیاری گینگ وار کے سرغنہ عذیر بلوچ کے ہاتھوں قتل ہونیوالے جیل وارڈن سمیت 4افرادکی لاشوں سے متعلق انکوائری رپورٹجمع کرانے کا حکم دے دیا۔

بینچ کے روبرو لیاری گینگ وارکے سرغنہ عذیر بلوچ کے ہاتھوں مبینہ قتل ہونے والے جیل وارڈن سمیت 4 افراد کی ہلاکت کے معاملے پر سماعت ہوئی، محمد امین عرف لالہ،شیر افضل،شیراز اور غاز ی کی لاشیں کہاں گئیں، پولیس تلاش کرنے میں تاحال ناکام ہوگئی۔ لیاری گینگ وار کے سرغنہ عذیر بلوچ کے جے آئی ٹی میں اعترافی بیان کے باوجود لاشوں کا پتہ نہ لگایا جا سکا، کراچی پولیس چاروں افراد کی ہلاکتوں اور لاشوں پر تاحال مخمضے کا شکار ہے، 7 سال گزرجانے کے باوجود مقتولین کے اہل خانہ لاشوں کی تلاش میں دربدر ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں۔

ایس ایس پی نے بتایا میوہ شاہ قبرستان سمیت دیگر قبرستانوں میں مذکورہ افراد کی کوئی لاش دفن نہیں ہوئی،عدالت نے ایس ایس پی کو چاروں افراد بازیاب کرانے کی ہدایت کردی،عدالت نے حکم دیا ایس ایس پی انکوائری مکمل کریں اور رپورٹ پیش کی جائے۔

پولیس رپورٹ کے مطابق قبرستانوں اور ایدھی کا ریکارڈ چیک کرلیا،چاروں افراد کی لاشیں کہاں گئیں کچھ پتہ نہیں،پولیس کی سابقہ رپورٹ کے مطابق چاروں افراد کواگست 2010 میں قتل کر دیا گیا، عدالت نے پولیس رپورٹ پر کرائم برانچ کو چاروں افراد کی ہلاکتوں کی تصدیق کی ہدایت کی تھی،ملزم عذیر بلوچ نے جے آئی ٹی میں اعتراف محمد امین لالا، شیر افضل ، شیراز اور غاز ی خان کو ذاتی رنجش پر قتل کیا،عدالت عذیر بلوچ کی جے آئی ٹی ریکارڈ کا حصہ بنا چکی۔
Load Next Story