بھارتی شہریوں کی القاعدہ میں بھرتی تشویشناک ہے پاکستان
بھارت کا متنازع رویہ، اسلحے کے ڈھیر علاقائی امن کیلیے خطرہ اور تذویراتی غلط اندازوں کا باعث بن سکتے ہیں، ترجمان
پاکستان نے کہا ہے کہ بھارتی شہری کالعدم شدت پسند تنظیم القاعدہ میں بھرتی ہو رہے ہیں جس پر تشویش ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل نے ہفتہ وار میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ہر گزرتے دن کے ساتھ لائن آف کنٹرول پر صورت حال خراب ہوتی جا رہی ہے، رواں برس اب تک بھارت کی جانب سے100سے زائد مرتبہ فائربندی معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی، بھارت کے یہ عزائم خطے میں امن کیلیے خطرے کا باعث بن رہے ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں پاکستان کیلیے باعث تشویش ہیں، بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو پاکستانی جوانوں کی شہادت پر چند روز قبل بھی طلب کیا گیا تھا، ورکنگ باؤنڈری کے سانحہ پر بھی طلب کیا گیا جب کہ امریکی معاون نائب وزیر خارجہ ایلس ویلزکے دورے کے دوران بھی بھارتی جارحیت کا معاملہ اٹھایا گیا۔
ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ افغانستان میں پاکستانی پروفیشنلزکو اغوا اور انھیں جاسوسی پر مجبورکیا جا رہا ہے جو انتہائی افسوسناک ہے، ہم پاکستانیوں کے اغوا اور پاکستان کے خلاف افغان سرزمین کے استعمال کا معاملہ افغان حکومت کے ساتھ اٹھا رہے ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ کالعدم تنظیم داعش کی بھارت میں پیش قدمی اس بات کی عکاس ہے کہ دہشت گردی کی جڑیں نہیں ہوتیں، پاکستان نے دہشت گردی کے خاتمے کا عزم کر رکھا ہے اور امریکی انتظامیہ و اعلیٰ حکام سے ملاقاتوںکا مقصد بھی مشترکہ اہداف کی تلاش ہے، ملاقاتوں میں تسلسل کا مطلب ہے کہ ابھی تک ہدف حاصل نہیں کر سکے۔
چینی شہریوں کے اے ٹی ایم اسکیم میں ملوث ہونے سے متعلق سوال کے جواب میں ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ چینی شہریوں کے اے ٹی ایم فراڈ معاملے کی تحقیقات جاری ہے لیکن اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ چند ناخوشگوار واقعات کی بنیاد پر دیگر چینی شہریوں پر پابندی لگا دی جائے۔
ڈاکٹرفیصل نے کہا کہ بھارتی آرمی چیف کا اشتعال انگیز اور غیرذمے دارانہ بیان بھارت کی جنگجوآنہ زہنیت ک اعکاس ہے، افغانستان میں داعش، ٹی ٹی پی، جماعت الاحراراوردیگردہشتگردتنظیموںکی محفوظ پناہ گاہیں قائم ہیں، داعش نہ صرف افغانستان بلکہ روس،وسطی ایشیا، چین، پاکستان اور ایران سمیت تمام خطے کیلیے مشترکہ خطرہ ہے، تمام ملکوںکواس سے نمٹنے کیلیے بھرپورتعاون کی ضرورت ہے۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستان نے ضرب عضب اور رد الفساد جیسے آپریشنز کے ذریعے ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ کر دیا ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کو120 ارب ڈالرسے زائد اقتصادی نقصانات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
ترجمان دفترخارجہ نے مزید کہا کہ قطر سے مذاکرات کیلیے طالبان وفد کی پاکستان آمد سے متعلق معلومات نہیں، پاکستان اور امریکا کے درمیان انٹیلی جنس شیئرنگ سمیت کسی قسم کا تعاون معطل نہیں ہوا۔
ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل نے ہفتہ وار میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ہر گزرتے دن کے ساتھ لائن آف کنٹرول پر صورت حال خراب ہوتی جا رہی ہے، رواں برس اب تک بھارت کی جانب سے100سے زائد مرتبہ فائربندی معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی، بھارت کے یہ عزائم خطے میں امن کیلیے خطرے کا باعث بن رہے ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں پاکستان کیلیے باعث تشویش ہیں، بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو پاکستانی جوانوں کی شہادت پر چند روز قبل بھی طلب کیا گیا تھا، ورکنگ باؤنڈری کے سانحہ پر بھی طلب کیا گیا جب کہ امریکی معاون نائب وزیر خارجہ ایلس ویلزکے دورے کے دوران بھی بھارتی جارحیت کا معاملہ اٹھایا گیا۔
ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ افغانستان میں پاکستانی پروفیشنلزکو اغوا اور انھیں جاسوسی پر مجبورکیا جا رہا ہے جو انتہائی افسوسناک ہے، ہم پاکستانیوں کے اغوا اور پاکستان کے خلاف افغان سرزمین کے استعمال کا معاملہ افغان حکومت کے ساتھ اٹھا رہے ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ کالعدم تنظیم داعش کی بھارت میں پیش قدمی اس بات کی عکاس ہے کہ دہشت گردی کی جڑیں نہیں ہوتیں، پاکستان نے دہشت گردی کے خاتمے کا عزم کر رکھا ہے اور امریکی انتظامیہ و اعلیٰ حکام سے ملاقاتوںکا مقصد بھی مشترکہ اہداف کی تلاش ہے، ملاقاتوں میں تسلسل کا مطلب ہے کہ ابھی تک ہدف حاصل نہیں کر سکے۔
چینی شہریوں کے اے ٹی ایم اسکیم میں ملوث ہونے سے متعلق سوال کے جواب میں ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ چینی شہریوں کے اے ٹی ایم فراڈ معاملے کی تحقیقات جاری ہے لیکن اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ چند ناخوشگوار واقعات کی بنیاد پر دیگر چینی شہریوں پر پابندی لگا دی جائے۔
ڈاکٹرفیصل نے کہا کہ بھارتی آرمی چیف کا اشتعال انگیز اور غیرذمے دارانہ بیان بھارت کی جنگجوآنہ زہنیت ک اعکاس ہے، افغانستان میں داعش، ٹی ٹی پی، جماعت الاحراراوردیگردہشتگردتنظیموںکی محفوظ پناہ گاہیں قائم ہیں، داعش نہ صرف افغانستان بلکہ روس،وسطی ایشیا، چین، پاکستان اور ایران سمیت تمام خطے کیلیے مشترکہ خطرہ ہے، تمام ملکوںکواس سے نمٹنے کیلیے بھرپورتعاون کی ضرورت ہے۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستان نے ضرب عضب اور رد الفساد جیسے آپریشنز کے ذریعے ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ کر دیا ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کو120 ارب ڈالرسے زائد اقتصادی نقصانات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
ترجمان دفترخارجہ نے مزید کہا کہ قطر سے مذاکرات کیلیے طالبان وفد کی پاکستان آمد سے متعلق معلومات نہیں، پاکستان اور امریکا کے درمیان انٹیلی جنس شیئرنگ سمیت کسی قسم کا تعاون معطل نہیں ہوا۔