تاوان کی ادائیگی کے باوجود اغوا کاروں نے 2 سالہ بچے کو قتل کردیا
قتل کرکے لاش نالے میں پھینک دی گئی،حذیفہ والدین کیساتھ ایف بی ایریاآیا تھا، مغرب کی نماز کے وقت والد کے پیچھے۔۔۔
مقتول حذیفہ ۔ فوٹو : ایکسپریس
تاوان کی رقم کی ادائیگی کے باوجود سفاک قاتلوں نے بفرزون کے رہائشی2 سالہ کمسن بچے کو قتل کر کے لاش نالے میں پھینک دی۔
مقتول بچے کی نماز جنازہ ہفتے کو بفرزون میں واقع مدینہ مسجد میں ادا کی گئی، انڈا موٹر قبرستان میں آہو اور سسکیوں میں تدفین کردی گئی، تفصیلات کے مطابق جمعہ کی شب ناظم آباد کے علاقے مجاہد کالونی کے قریب نالے سے ملے والی2 سالہ کمسن بچے حذیفہ ولد منیر احمد کی نماز جنازہ بفرزون سیکٹر 15-B مدینہ مسجد میں بعد نماز ظہر ادا کی گئی۔
نماز جنازہ میں عزیز و اقارب کے علاوہ علاقہ مکینوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی، بعد ازاں مقتول بچے کو نارتھ کراچی انڈا موڑ قبرستان میں سپر د خاک کردیا گیا، مقتول حذیفہ کے ماموں یوسف نے ایکسپریس کو بتایا کہ 10 مارچ کو حذیفہ اپنے والدین کے ساتھ ان کے گھر ایف بی ایریا بلاک 9 آیا تھا، مغرب کی نماز کے لیے اس کے والد مسجد گئے تو بچہ ان کے پیچھے گھر سے نکلا اور لاپتہ ہوگیا، انھوں نے بتایا کہ بچے کو ہر جگہ تلاش کیا گیا لیکن وہ نہیں مل سکا،11مارچ کی رات نامعلوم شخص کا فون آیا جس نے بتایا کہ حذیفہ ان کے قبضے میں ہے 10 ہزار روپے دے دو اور بچہ لے لو۔
انھوں نے بتایا کہ فون کرنے والے شخص نے ایک شناختی کارڈ نمبر ایس ایم ایس کیا اور ایزی پیسہ کے ذریعے رقم منگوائی جس پر ہم لوگوں نے 10 ہزار روپے ایزی پیسہ کے ذریعے بھیج دیے، رقم وصول کرنے کے بعد سے اس شخص کا موبائل فون بند ہوگیا اور دوبارہ کوئی رابطہ نہیں ہوا، یوسف نے بتایا کہ بچے کے اغوا کا مقدمہ گلبرگ تھانے میں ایف آئی آر نمبر42/2013 کے تحت درج کیا گیا جس کے بعد تفتیش اے وی سی سی کو منتقل کردی گئی۔
پولیس نے تفتیش کے دوران رقم منگوانے کے لیے استعمال کیے جانے والے شناختی کارڈ کے حامل شخص کو گرفتار کیا اورپوچھ گچھ کی گئی تو اس نے بتایا کہ اس کا پرس واقعے سے ایک روز قبل اسلحے کے زور پر چھین لیا گیا تھا جس کی اس نے رپورٹ بھی درج کرائی تھی جس پر پولیس نے اسے رہا کردیا، انھوں نے بتایاکہ اگلے روز محلے کی ایک عورت گھر آئی اور بتایا کہ ٹی وی پر خبر چل رہی ہے کہ ایک بچے کی لاش مجاہد کالونی سے ملی ہے۔
جس پر ہم لوگوں نے اسپتال پہنچ کر دیکھا تو بچے کی لاش موجود تھی جو انتہائی خراب حالت میں تھی، بچے کوکپڑوں سے شناخت کیا، بچے کے ماموں یوسف نے بتایا کہ اس نے حذیفہ کے اغوا سے کچھ دیر قبل ہی موبائل فون سے اس کی تصویر بنائی تھی جو کپڑے اس نے پہن رکھے تھے اس کے ذریعے ہی اسے شناخت کیا گیا ہے۔
مقتول حذیفہ 3 بہن بھائیوں میں سب سے چھوٹا تھا، حذیفہ کا باپ بچوں کو گھروں پر جاکر قرآن پاک کی تعلیم دیتا ہے جبکہ حذیفہ کی بڑی بہن معذور ہے، پولیس کا کہنا ہے کہ بچے کے اغوا میں کوئی قریبی عزیز ملوث ہوسکتا ہے جس نے کسی دشمنی یا رقم لینے کے بعد شناخت کے خوف سے بچے کو قتل کردیا اورلاش ندی میں پھینک دی۔