نئی انرجی پالیسی پر صوبوں سے مشاورت کا عمل مکمل
رواں ماہ کے آخر تک پالیسی کا ابتدائی مسودہ تیار کر لیا جائے گا،ذرائع پاور ڈویژن
وفاقی حکومت نے نئی انرجی پالیسی کی تیاری کے سلسلے میں تمام صوبائی حکومتوں سے مشاورت کا عمل مکمل کر لیا ہے۔
پاورڈویژن کے ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے نئی انرجی پالیسی کی تیاری کا کام تیزی سے جاری ہے اور اس سلسلے میں تمام صوبائی حکومتوں سے مشاورت کی گئی ہے اور ان سے اس حوالے سے تجاویز بھی لی گئی ہیں۔ ذرائع نے بتایاکہ نئی انرجی پالیسی کی تیاری کے سلسلے میں صوبائی حکومتوں سے مشاورت کا عمل مکمل کرلیاگیا ہے اور ان کی جانب سے دی جانے والی قابل عمل تجاویز کو پالیسی میں شامل بھی کیا جائے گا۔
خیال رہے کہ نئی انرجی پالیسی کی تیاری میں انرجی مکس پر زیادہ توجہ دی جا رہی ہے، یہ حکومت کی بنیادی ترجیح ہے کہ اس بات کا تعین کیا جائے کہ کس مقام پر کس ایندھن سے چلنے والا پلانٹ لگانا ہے۔
وفاق اور صوبوں کے درمیان بعض امور پر اختلافات برقرار ہیں اور صوبے چاہتے ہیں کہ جو بجلی صوبائی حکومتیں پیدا کریں وفاقی حکومت اس ساری بجلی کو خریدنے کی ضمانت دے، مشاورت کے عمل کے دوران تمام صوبائی حکومتوں نے اس مطالبے پر بہت زیادہ زور دیا ہے تاہم ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے صوبائی حکومتوں کا یہ مطالبہ تسلیم نہیں کیا گیا ہے اور وفاقی حکومت کا اس بات پر استدلال ہے کہ وفاقی حکومت پر یہ لازم نہیں کہ وہ کسی صوبائی حکومت کی جانب سے لگائے جانے والے منصوبے سے ہر صورت بجلی خریدے۔
وفاقی حکومت کی جانب سے یہ بھی دلیل دی گئی ہے کہ آئین کے تحت بھی وفاق پر یہ لازم نہیں کہ وہ لازمی طور پر صوبوں سے تمام بجلی خریدے۔
پالیسی سازی کے حوالے سے ذرائع نے بتایاکہ یہ مشاورت بھی کی گئی کہ اگر ایک صوبہ دوسرے صوبے میں جاکر بجلی کی پیداوار کا منصوبہ لگاتا ہے اور اس کا طریقہ کار کیا ہوگا اس کے لیے تمام انتظامات اور طریقہ کار متعین کرنے کے حوالے سے بھی مشاورت کی گئی ہے۔
ذرائع نے بتایاکہ صوبوں سے مشاورت اور ان کی جانب سے دی جانے والی تجاویز کے بعد پالیسی کی تیاری کا کام شروع کر دیا گیا ہے اور رواں ماہ کے اختتام تک پالیسی کے ابتدائی خدوخال تیار کر لیے جائیں گے جب کہ نئی توانائی پالیسی کی تیاری میں اس بات کو بھی مدنظر رکھا جائے گاکہ بجلی کی پیدوار کے کون سے منصوبوں پر کام کرنا ہے۔
واضح رہے کہ سندھ میں اس وقت متبادل ذرائع سے 6 ہزار میگاواٹ سے زائد بجلی کی پیدوار کے لیے پلانٹس پر کام جاری ہے جبکہ صوبے کی ضروریات اس سے کم ہیں، وسطی پنجاب میں بھی بجلی کی پیداوار کے لیے منصوبے لگائے جا رہے ہیں جبکہ بجلی کی زیادہ تر ضروریات شمال کے علاقوں میں ہیں لہٰذا حکومت اس بات کو مدنظر رکھے گی کہ کس علاقے میں بجلی کی کتنی ضرورت اور کتنی پیداوار ہے، حکومت نے کس پلانٹ سے زیادہ استفادہ کرنا ہے۔
ذرائع نے بتایاکہ مستقبل میں بجلی کی طلب کے پیش نظر صوبوں میں چلنے والے بعض منصوبوں پر کام بند بھی کیا جا سکتا ہے تاہم ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیاگیا، وفاقی حکومت کو اس سلسلے میں مشکلات پیش آسکتی ہیں۔
پاورڈویژن کے ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے نئی انرجی پالیسی کی تیاری کا کام تیزی سے جاری ہے اور اس سلسلے میں تمام صوبائی حکومتوں سے مشاورت کی گئی ہے اور ان سے اس حوالے سے تجاویز بھی لی گئی ہیں۔ ذرائع نے بتایاکہ نئی انرجی پالیسی کی تیاری کے سلسلے میں صوبائی حکومتوں سے مشاورت کا عمل مکمل کرلیاگیا ہے اور ان کی جانب سے دی جانے والی قابل عمل تجاویز کو پالیسی میں شامل بھی کیا جائے گا۔
خیال رہے کہ نئی انرجی پالیسی کی تیاری میں انرجی مکس پر زیادہ توجہ دی جا رہی ہے، یہ حکومت کی بنیادی ترجیح ہے کہ اس بات کا تعین کیا جائے کہ کس مقام پر کس ایندھن سے چلنے والا پلانٹ لگانا ہے۔
وفاق اور صوبوں کے درمیان بعض امور پر اختلافات برقرار ہیں اور صوبے چاہتے ہیں کہ جو بجلی صوبائی حکومتیں پیدا کریں وفاقی حکومت اس ساری بجلی کو خریدنے کی ضمانت دے، مشاورت کے عمل کے دوران تمام صوبائی حکومتوں نے اس مطالبے پر بہت زیادہ زور دیا ہے تاہم ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے صوبائی حکومتوں کا یہ مطالبہ تسلیم نہیں کیا گیا ہے اور وفاقی حکومت کا اس بات پر استدلال ہے کہ وفاقی حکومت پر یہ لازم نہیں کہ وہ کسی صوبائی حکومت کی جانب سے لگائے جانے والے منصوبے سے ہر صورت بجلی خریدے۔
وفاقی حکومت کی جانب سے یہ بھی دلیل دی گئی ہے کہ آئین کے تحت بھی وفاق پر یہ لازم نہیں کہ وہ لازمی طور پر صوبوں سے تمام بجلی خریدے۔
پالیسی سازی کے حوالے سے ذرائع نے بتایاکہ یہ مشاورت بھی کی گئی کہ اگر ایک صوبہ دوسرے صوبے میں جاکر بجلی کی پیداوار کا منصوبہ لگاتا ہے اور اس کا طریقہ کار کیا ہوگا اس کے لیے تمام انتظامات اور طریقہ کار متعین کرنے کے حوالے سے بھی مشاورت کی گئی ہے۔
ذرائع نے بتایاکہ صوبوں سے مشاورت اور ان کی جانب سے دی جانے والی تجاویز کے بعد پالیسی کی تیاری کا کام شروع کر دیا گیا ہے اور رواں ماہ کے اختتام تک پالیسی کے ابتدائی خدوخال تیار کر لیے جائیں گے جب کہ نئی توانائی پالیسی کی تیاری میں اس بات کو بھی مدنظر رکھا جائے گاکہ بجلی کی پیدوار کے کون سے منصوبوں پر کام کرنا ہے۔
واضح رہے کہ سندھ میں اس وقت متبادل ذرائع سے 6 ہزار میگاواٹ سے زائد بجلی کی پیدوار کے لیے پلانٹس پر کام جاری ہے جبکہ صوبے کی ضروریات اس سے کم ہیں، وسطی پنجاب میں بھی بجلی کی پیداوار کے لیے منصوبے لگائے جا رہے ہیں جبکہ بجلی کی زیادہ تر ضروریات شمال کے علاقوں میں ہیں لہٰذا حکومت اس بات کو مدنظر رکھے گی کہ کس علاقے میں بجلی کی کتنی ضرورت اور کتنی پیداوار ہے، حکومت نے کس پلانٹ سے زیادہ استفادہ کرنا ہے۔
ذرائع نے بتایاکہ مستقبل میں بجلی کی طلب کے پیش نظر صوبوں میں چلنے والے بعض منصوبوں پر کام بند بھی کیا جا سکتا ہے تاہم ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیاگیا، وفاقی حکومت کو اس سلسلے میں مشکلات پیش آسکتی ہیں۔