میڈیکو لیگل کی حالت ابتر ایم ایل اوز عدم تحفظ کا شکار
ہائی پروفائل کیسز میں پوسٹ مارٹم اور عدالتی کارروائی کے دوران ایل اوز کو تحفظ فراہم نہیں کیا جاتا۔
سرکاری اسپتالوں میں میڈیکو لیگل شعبوں کی حالت ابتر ہوگئی جب کہ میڈیکو لیگل آفیسر ز(ایم ایل اوز) کو سیکیورٹی فراہم نہیں کی جارہی اور عملے کی کمی کے باعث امور متاثر ہیں۔
شہر کے 3 بڑے سرکاری اسپتالوں جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر، عباسی شہید اسپتال اور ڈاکٹر رتھ فاؤ سول اسپتال میں میڈیکو لیگل شعبوں کی حالت ابتر ہے میڈیکو لیگل آفیسرز کو کسی قسم کی سیکیورٹی فراہم نہیں کی جارہی ہائی پروفائل کیسز ایم ایل اوز دیکھتے ہیں جن میں پوسٹ مارٹم سے لے کر عدالتی کارروائی تک انھیں جان کا خطرہ لگا رہتا ہے اس سے قبل ایم ایل اوز کی کئی اسامیاں خالی تھیں جو بمشکل پر کی گئی ہیں لیکن شعبے میں عملے کی شدید کمی کا سامنا ہے بعض اوقات ایم ایل اوز کو اضافی ڈیوٹی دینا پڑتی ہے۔
اسپتالوں میں میڈیکو لیگل شعبے میں عملے کو 12 گھنٹے ڈیوٹی کرنی پڑرہی ہے جبکہ عملہ بھی ناتجربہ کار ہے موجودہ دور میں جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کے بجائے اب بھی ٹیلی فون پر رابطے کیے جاتے ہیں اور ٹیلی فون پر ہی پولیس کنٹرول پر تمام واقعات درج کرائے جاتے ہیں ایم ایل اوز کو وائرلیس سیٹ فراہم کیے جانے چاہئیں تاکہ ہر واقعے کی فوری طور پر رپورٹ پہنچ سکے اکثر سرکاری اسپتالوں میں ٹیلی فون لائنیں خراب رہتی ہیں جس کے باعث کئی کئی گھنٹے تک لاشیں اسپتال میں رہتی ہیں اور کوئی پولیس اہلکار وہاں نہیں پہنچ پاتا۔
گزشتہ روز بھی جناح اسپتال کے شعبہ میڈیکو لیگل کے ٹیلی فون صبح سے خراب تھے اور صبح شرافی گوٹھ سے لائی گئی لاش کی پولیس کنٹرول پر رپورٹ نہ کرائی جاسکی اور متعلقہ پولیس کئی گھنٹے بعد سہ پہر جناح اسپتال پہنچی اور پھر کارروائی شروع کی گئی۔
ایم ایل اوز کا کہنا ہے کہ ایسے واقعات معمول بن گئے ہیں جن پر قابو پانا ضروری ہے ان عوامل سے تفتیشی عمل متاثر ہوسکتا ہے کیونکہ لاش کئی گھنٹے پرانی ہوجاتی ہے اہل خانہ بھی بعض اوقات احتجاج کا راستہ اختیار کرلیتے ہیں اور زخمی تو اکثر ایسی صورتحال میں مرہم پٹی کے بعد گھروں کو چلے جاتے ہیں۔
ایم ایل اوز نے مطالبہ کیا کہ انھیں سیکیورٹی فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ وائرلیس سیٹ دیے جائیں اور شعبہ میڈیکو لیگل کے مسائل حل کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جائیں۔
شہر کے 3 بڑے سرکاری اسپتالوں جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر، عباسی شہید اسپتال اور ڈاکٹر رتھ فاؤ سول اسپتال میں میڈیکو لیگل شعبوں کی حالت ابتر ہے میڈیکو لیگل آفیسرز کو کسی قسم کی سیکیورٹی فراہم نہیں کی جارہی ہائی پروفائل کیسز ایم ایل اوز دیکھتے ہیں جن میں پوسٹ مارٹم سے لے کر عدالتی کارروائی تک انھیں جان کا خطرہ لگا رہتا ہے اس سے قبل ایم ایل اوز کی کئی اسامیاں خالی تھیں جو بمشکل پر کی گئی ہیں لیکن شعبے میں عملے کی شدید کمی کا سامنا ہے بعض اوقات ایم ایل اوز کو اضافی ڈیوٹی دینا پڑتی ہے۔
اسپتالوں میں میڈیکو لیگل شعبے میں عملے کو 12 گھنٹے ڈیوٹی کرنی پڑرہی ہے جبکہ عملہ بھی ناتجربہ کار ہے موجودہ دور میں جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کے بجائے اب بھی ٹیلی فون پر رابطے کیے جاتے ہیں اور ٹیلی فون پر ہی پولیس کنٹرول پر تمام واقعات درج کرائے جاتے ہیں ایم ایل اوز کو وائرلیس سیٹ فراہم کیے جانے چاہئیں تاکہ ہر واقعے کی فوری طور پر رپورٹ پہنچ سکے اکثر سرکاری اسپتالوں میں ٹیلی فون لائنیں خراب رہتی ہیں جس کے باعث کئی کئی گھنٹے تک لاشیں اسپتال میں رہتی ہیں اور کوئی پولیس اہلکار وہاں نہیں پہنچ پاتا۔
گزشتہ روز بھی جناح اسپتال کے شعبہ میڈیکو لیگل کے ٹیلی فون صبح سے خراب تھے اور صبح شرافی گوٹھ سے لائی گئی لاش کی پولیس کنٹرول پر رپورٹ نہ کرائی جاسکی اور متعلقہ پولیس کئی گھنٹے بعد سہ پہر جناح اسپتال پہنچی اور پھر کارروائی شروع کی گئی۔
ایم ایل اوز کا کہنا ہے کہ ایسے واقعات معمول بن گئے ہیں جن پر قابو پانا ضروری ہے ان عوامل سے تفتیشی عمل متاثر ہوسکتا ہے کیونکہ لاش کئی گھنٹے پرانی ہوجاتی ہے اہل خانہ بھی بعض اوقات احتجاج کا راستہ اختیار کرلیتے ہیں اور زخمی تو اکثر ایسی صورتحال میں مرہم پٹی کے بعد گھروں کو چلے جاتے ہیں۔
ایم ایل اوز نے مطالبہ کیا کہ انھیں سیکیورٹی فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ وائرلیس سیٹ دیے جائیں اور شعبہ میڈیکو لیگل کے مسائل حل کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جائیں۔