نقیب اللہ کا پولیس مقابلہ مشکوک ہے آئی جی سندھ

یہ وہ نقیب اللہ نہیں جس کے خلاف سچل تھانے میں 2014 میں ایف آئی آر درج کی گئی تھی، اے ڈی خواجہ


ویب ڈیسک January 20, 2018
یہ وہ نقیب اللہ نہیں جس کے خلاف سچل تھانے میں 2014 میں ایف آئی آر درج کی گئی تھی، آئی جی سندھ ۔ فوٹو : فائل

لاہور: آئی جی سندھ اللہ ڈنو خواجہ کا کہنا ہے کہ نقیب اللہ محسود پولیس مقابلہ مشکوک ہے۔

آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں نوجوان نقیب اللہ کی ہلاکت کے حوالے سے بنائی گئی تحقیقاتی کمیٹی نے ابتدائی رپورٹ جمع کرائی ہے اور کمیٹی کی جانب سے جو بھی سفارشات ملی اس پر کام ہو رہا ہے، ابتدائی رپورٹ میں مقابلے کو مشکوک قرار دیا گیا ہے ، یہ وہ نقیب اللہ نہیں جس کے خلاف سچل تھانے میں 2014 میں ایف آئی آر درج کی گئی تھی، پہلی مرتبہ مشکوک معاملہ سامنے آیا تو اس کی انکوائری ہو رہی ہے۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: ایس ایس پی راؤ انوار کو عہدے سے ہٹادیا گیا

آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ شفافیت اور انصاف کے ساتھ تمام تر معاملے کو دیکھاجائے گا، ہماری پوری کوشش ہے تحقیقات شفاف انداز میں ہوں اس لئے دونوں افسروں کو ہٹایا گیا ہے، دونوں افسران کی معطلی کےلیے چیف سیکریٹری کو خط لکھ دیا ہے جبکہ تحقیقاتی کمیٹی کو رپورٹ مکمل کرنے کیلئے مزید5دن دئیے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ نقیب اللہ محسود کے گھر والوں کے بیان قلمبند ہونے باقی ہیں، اس وقت وہ لوگ کراچی میں نہیں ہے مفروضوں کی بنیاد پر انکوائری نہیں ہوتی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں