شہر کے 12 تھانوں پر حملوں کا خدشہ ہے وزارت داخلہ
حملوں میں طالبان ملوث ہیں،ڈی ایس پی سمیت 136پولیس اہلکار شہید ہوچکے.
وفاقی وزارت داخلہ نے کراچی میں امن امان کی صورتحال کو مخدوش قرار دیتے ہوئے 12سے زائد تھانوں کی حدود میں پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں کے خدشے اظہار کیا ہے۔
جبکہ کراچی میں پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر ہونے والے متواتر حملوں میں کالعدم تحریک طالبان کو ملوث قرار دیتے ہوئے سندھ حکومت کو مستقبل میں ایسے واقعات سے بچنے کے لیے پیشگی اقدامات پر زور دیا ہے،تفصیلات کے مطابق وفاقی وزارت داخلہ کے کرائسز مینجمنٹ سیل کے ڈائریکٹر کی طرف سے سیکریٹری داخلہ سندھ اور آئی جی کو بھیجی جانے والی ایک خفیہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کراچی میں گزشتہ 13ماہ کے دوران پولیس پر حملے کے رجحان میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور شہر کے مختلف علاقوں میں ڈیوٹی کے دوران 136پولیس اہلکار شہید کیے جاچکے ہیں۔
جبکہ 2013کے 3 ماہ میں ڈی ایس پی سمیت 14پولیس اہلکار دوران ڈیوٹی شہید ہوچکے ہیں،رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ آنے والے دنوں میں پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر مزید حملوں کا خدشہ ہے ،رپورٹ میں کراچی کے12 پولیس اسٹیشنز جن میں سہراب گوٹھ ، گلشن معمار ، سچل ، اورنگی ٹاؤن ، منگھوپیر،پیر آباد ، سائٹ اے ، موچکو ، شاہ لطیف ، شیر شاہ اور جیکسن کو انتہائی احساس قرار دیا گیا ہے اور ان علاقوں میں دہشت گردی کے خوف کی وجہ سے پولیس کی عملداری نہ ہونے کے برابر ہے ، رپورٹ میں سہراب گوٹھ میں21 اور 29 جنوری کو پیش آنے والے واقعات کا حوالہ بھی دیا گیا ہے۔
جس میں بتایا گیا ہے کہ رینجرز کی طرف سے جرائم پیشہ افراد کے خلاف آپریشن کے ردعمل میں سہراب گوٹھ پولیس اسٹیشن پر دستی بموں سے حملے کیے جا چکے ہیں جبکہ منگھوپیر اور موچکو تھانے کی حدود میں پولیس گاڑیوں پر نہ صرف حملے کیے گئے بلکہ املاک کو بھی نقصان پہنچایا جا چکا ہے ، رپورٹ میں سندھ حکومت کو مستقبل میں کسی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے پیشگی اقدامات کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
جبکہ کراچی میں پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر ہونے والے متواتر حملوں میں کالعدم تحریک طالبان کو ملوث قرار دیتے ہوئے سندھ حکومت کو مستقبل میں ایسے واقعات سے بچنے کے لیے پیشگی اقدامات پر زور دیا ہے،تفصیلات کے مطابق وفاقی وزارت داخلہ کے کرائسز مینجمنٹ سیل کے ڈائریکٹر کی طرف سے سیکریٹری داخلہ سندھ اور آئی جی کو بھیجی جانے والی ایک خفیہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کراچی میں گزشتہ 13ماہ کے دوران پولیس پر حملے کے رجحان میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور شہر کے مختلف علاقوں میں ڈیوٹی کے دوران 136پولیس اہلکار شہید کیے جاچکے ہیں۔
جبکہ 2013کے 3 ماہ میں ڈی ایس پی سمیت 14پولیس اہلکار دوران ڈیوٹی شہید ہوچکے ہیں،رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ آنے والے دنوں میں پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر مزید حملوں کا خدشہ ہے ،رپورٹ میں کراچی کے12 پولیس اسٹیشنز جن میں سہراب گوٹھ ، گلشن معمار ، سچل ، اورنگی ٹاؤن ، منگھوپیر،پیر آباد ، سائٹ اے ، موچکو ، شاہ لطیف ، شیر شاہ اور جیکسن کو انتہائی احساس قرار دیا گیا ہے اور ان علاقوں میں دہشت گردی کے خوف کی وجہ سے پولیس کی عملداری نہ ہونے کے برابر ہے ، رپورٹ میں سہراب گوٹھ میں21 اور 29 جنوری کو پیش آنے والے واقعات کا حوالہ بھی دیا گیا ہے۔
جس میں بتایا گیا ہے کہ رینجرز کی طرف سے جرائم پیشہ افراد کے خلاف آپریشن کے ردعمل میں سہراب گوٹھ پولیس اسٹیشن پر دستی بموں سے حملے کیے جا چکے ہیں جبکہ منگھوپیر اور موچکو تھانے کی حدود میں پولیس گاڑیوں پر نہ صرف حملے کیے گئے بلکہ املاک کو بھی نقصان پہنچایا جا چکا ہے ، رپورٹ میں سندھ حکومت کو مستقبل میں کسی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے پیشگی اقدامات کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔