امریکا کیلیے اب دہشتگردی نہیں چین اور روس بڑا خطرہ ہیں
پینٹا گان حکام نے نئی دفاعی حکمت عملی کے حوالے سے گیارہ صفحات پر مشتمل ایک طویل رپورٹ جاری کر دی ہے
امریکا نے اپنی نئی دفاعی حکمت عملی کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کی قومی سلامتی کی پالیسی کا اہم مرکز اب دہشتگردی نہیں بلکہ چین اور روس جیسی طاقتوں کے خطرات کا مقابلہ کرنا ہے۔ امریکی محکمہ دفاع پینٹاگان نے کہا ہے کہ چین اور روس دہشتگردی کے خطرے سے کہیں زیادہ سنگین خطرہ ہیں۔ واشنگٹن انتظامیہ کا کہنا ہے کہ چین کی تیزی سے پھیلتی ہوئی فوجی طاقت اور روس کا بڑھتا ہوا جارحانہ رویہ امریکا کی قومی سلامتی کے لیے زیادہ بڑا خطرہ ہے۔
واشنگٹن میں نئی قومی سلامتی اسٹرٹیجی میں کہا گیا ہے کہ چین اور روس کی عسکری توسیع سے امریکا کی عالمی برتری کے لیے خطرہ پیدا ہو رہا ہے جس کے لیے امریکا کو بہت زیادہ مزید اخراجات کرنے ہوںگے اور بہت سی افرادی قوت بھی استعمال کرنا ہو گی۔ امریکا کو بہت زیادہ خون آشام جنگ کرنا ہو گی۔
امریکا نے کہا ہے کہ وہ دہشت گردی کے خلاف بھی جنگ جاری رکھیں گے مگر اب اصل خطرہ دہشت گردی سے نہیں بلکہ چین روس کی عسکری توسیع سے ہے۔ امریکا کا کہنا ہے کہ داعش عراق اور شام میں ناکام ہو چکی ہے مگر القاعدہ اور داعش اب بھی دنیا کے لیے خطرہ ہیں۔ امریکا کا کہنا ہے کہ جنوبی چین کے سمندر میں چینی فوج کی صف بندی امریکا کے لیے بہت بڑا خطرہ ہے۔
پینٹا گان حکام نے نئی دفاعی حکمت عملی کے حوالے سے گیارہ صفحات پر مشتمل ایک طویل رپورٹ جاری کر دی ہے۔ اس رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ نائن الیون کے بعد امریکا نے دہشت گردی کے خلاف جس جنگ کا آغاز کیا تھا' وہ اپنے اختتامی دور میں داخل ہو رہی ہے۔ امریکا اور نیٹو نے اس جنگ کے ذریعے بڑے بڑے اہداف حاصل کر لیے ہیں۔
عراق' لیبیا' شام' افغانستان' صومالیہ' سوڈان اور یمن کو تباہ کر دیا گیا ہے' سوویت یونین کا خاتمہ ہو چکا ہے' القاعدہ کی لیڈر شپ ختم کر دی گئی ہے جب کہ داعش کا خاتمہ بھی قریب ہے'اس کے حتمی خاتمے کے لیے چند برس مزید دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری رہے گی لیکن اب امریکا نے نئے ہدف روس اور چین کی شکل میں تلاش کر لیے ہیں' ایسا لگتا ہے کہ دنیا نئی قسم کی سرد جنگ کے دور میں داخل ہونے جا رہی ہے' اس جنگ میں امریکا اور اس کے حلیف ایک طرف ہوں گے جب کہ دوسری طرف روس اور چین کے حلیف ہوں گے۔
اس نئی تقسیم میں پاکستان کو اپنی پوزیشن کا تعین بھی کر لینا چاہیے کیونکہ مستقبل میں ہمیں اس تقسیم کے ساتھ زندہ رہنا ہے۔
واشنگٹن میں نئی قومی سلامتی اسٹرٹیجی میں کہا گیا ہے کہ چین اور روس کی عسکری توسیع سے امریکا کی عالمی برتری کے لیے خطرہ پیدا ہو رہا ہے جس کے لیے امریکا کو بہت زیادہ مزید اخراجات کرنے ہوںگے اور بہت سی افرادی قوت بھی استعمال کرنا ہو گی۔ امریکا کو بہت زیادہ خون آشام جنگ کرنا ہو گی۔
امریکا نے کہا ہے کہ وہ دہشت گردی کے خلاف بھی جنگ جاری رکھیں گے مگر اب اصل خطرہ دہشت گردی سے نہیں بلکہ چین روس کی عسکری توسیع سے ہے۔ امریکا کا کہنا ہے کہ داعش عراق اور شام میں ناکام ہو چکی ہے مگر القاعدہ اور داعش اب بھی دنیا کے لیے خطرہ ہیں۔ امریکا کا کہنا ہے کہ جنوبی چین کے سمندر میں چینی فوج کی صف بندی امریکا کے لیے بہت بڑا خطرہ ہے۔
پینٹا گان حکام نے نئی دفاعی حکمت عملی کے حوالے سے گیارہ صفحات پر مشتمل ایک طویل رپورٹ جاری کر دی ہے۔ اس رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ نائن الیون کے بعد امریکا نے دہشت گردی کے خلاف جس جنگ کا آغاز کیا تھا' وہ اپنے اختتامی دور میں داخل ہو رہی ہے۔ امریکا اور نیٹو نے اس جنگ کے ذریعے بڑے بڑے اہداف حاصل کر لیے ہیں۔
عراق' لیبیا' شام' افغانستان' صومالیہ' سوڈان اور یمن کو تباہ کر دیا گیا ہے' سوویت یونین کا خاتمہ ہو چکا ہے' القاعدہ کی لیڈر شپ ختم کر دی گئی ہے جب کہ داعش کا خاتمہ بھی قریب ہے'اس کے حتمی خاتمے کے لیے چند برس مزید دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری رہے گی لیکن اب امریکا نے نئے ہدف روس اور چین کی شکل میں تلاش کر لیے ہیں' ایسا لگتا ہے کہ دنیا نئی قسم کی سرد جنگ کے دور میں داخل ہونے جا رہی ہے' اس جنگ میں امریکا اور اس کے حلیف ایک طرف ہوں گے جب کہ دوسری طرف روس اور چین کے حلیف ہوں گے۔
اس نئی تقسیم میں پاکستان کو اپنی پوزیشن کا تعین بھی کر لینا چاہیے کیونکہ مستقبل میں ہمیں اس تقسیم کے ساتھ زندہ رہنا ہے۔