ڈیٹا بیس اتھارٹی کے پاس ڈیٹا ہی نہیں انکشاف نے ایف بی آر کو چونکا دیا
لینے کے دینے پڑگئے،امیگریشن وایکسائز اینڈ ٹیکسیشن اعدادوشمار مانگنے پرنادرا نے الٹا ڈیٹا دینے کی درخواست کردی
نیشنل ڈیٹا بیس رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے ڈیٹا بینک میں امیر ترین لوگوں کے اعدادوشمار نامکمل ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
''ایکسپریس'' کو دستیاب دستاویز کے مطابق یہ انکشاف وزیراعظم کے مشیر برائے ریونیو ہارون اختر کی زیرصدارت ٹیکس اصلاحات عملدرآمد کمیٹی کے اجلاس میں پیش ہونے والی رپورٹ میں کیا گیا۔
اجلاس کے دوران فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے ممبر انفارمیشن ٹیکنالوجی خواجہ عدنان ظہیرکی جانب سے بتایا گیا کہ چیئرمین نادار کے ساتھ اجلاس کے نتیجے میں نادرا سے ابتدائی طور پر 50 کیسوں میں ڈیٹا حاصل کیا گیا تھا، ان کیسز میں انکم ٹیکس آرڈیننس 2001کی سیکشن236سی اور سیکشنK 236 کے تحت کٹوتی کردہ ودہولڈنگ ٹیکس کے ڈیٹا کی نادرا کے ڈیٹا سے کراس میچنگ کی گئی ہے جس میں پتا چلاکہ نادرا کا ڈیٹا بہت سے پہلوؤں کے حساب سے نامکمل ہے، خاص طور پر نادرا کے ڈیٹا بینک میں موجود امیگریشن اور ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن سے متعلق ڈیٹا نامکمل ہے۔
ممبر آئی ٹی نے اجلاس کو بتایا کہ نادرا کے پاس امیگریشن اور ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کا ڈیٹا موجود نہیں، ایف بی آر ٹیم نے جب دونوں اداروں کے ڈیٹا کو منسلک کرنے سے متعلق چیئرمین نادرا اور ان کی ٹیم سے ملاقات کی تو چیئرمین نادرا نے الٹا ایف بی آر کا امیگریشن اور ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کا ڈیٹا نادرا کو فراہم کرنے کی درخواست کردی اور کہا کہ دونوں اداروں کا ڈیٹا آپس میں لنک کرنے سے پہلے ایف بی آر امیگریشن اور ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کا اپنا ڈیٹا نادرا کو دے۔
ممبر اآئی ٹی نے نادرا کے ساتھ ڈیٹا لنک کرنے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ نادرا کا ڈیٹا بینک غیرمناسب اور نامکمل ہے، اس کے باوجود اگر نادرا سے ڈیٹا لنک قائم کیا گیا تو اس کی بنیاد پر جو بھی ورک پراسیس ہوگا وہ ایف بی آرکو کہیں کا نہیں چھوڑے گا۔ انھوں نے نئے لوگوں کوشامل کر کے ٹیکس نیٹ بڑھانے کے لئے ایف بی آر کے ڈیٹا بینک کو استعمال کرنے کی تجویز دی اور کہا کہ ایف بی آر کا ڈیٹا زیادہ جامع اور قابل بھروسہ ہے لہٰذا ٹیکس نیٹ بڑھانے کے لیے اسی ڈیٹا پر انحصار کیا جائے اور اسے استعمال میں لایا جائے۔
''ایکسپریس'' کو دستیاب دستاویز کے مطابق یہ انکشاف وزیراعظم کے مشیر برائے ریونیو ہارون اختر کی زیرصدارت ٹیکس اصلاحات عملدرآمد کمیٹی کے اجلاس میں پیش ہونے والی رپورٹ میں کیا گیا۔
اجلاس کے دوران فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے ممبر انفارمیشن ٹیکنالوجی خواجہ عدنان ظہیرکی جانب سے بتایا گیا کہ چیئرمین نادار کے ساتھ اجلاس کے نتیجے میں نادرا سے ابتدائی طور پر 50 کیسوں میں ڈیٹا حاصل کیا گیا تھا، ان کیسز میں انکم ٹیکس آرڈیننس 2001کی سیکشن236سی اور سیکشنK 236 کے تحت کٹوتی کردہ ودہولڈنگ ٹیکس کے ڈیٹا کی نادرا کے ڈیٹا سے کراس میچنگ کی گئی ہے جس میں پتا چلاکہ نادرا کا ڈیٹا بہت سے پہلوؤں کے حساب سے نامکمل ہے، خاص طور پر نادرا کے ڈیٹا بینک میں موجود امیگریشن اور ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن سے متعلق ڈیٹا نامکمل ہے۔
ممبر آئی ٹی نے اجلاس کو بتایا کہ نادرا کے پاس امیگریشن اور ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کا ڈیٹا موجود نہیں، ایف بی آر ٹیم نے جب دونوں اداروں کے ڈیٹا کو منسلک کرنے سے متعلق چیئرمین نادرا اور ان کی ٹیم سے ملاقات کی تو چیئرمین نادرا نے الٹا ایف بی آر کا امیگریشن اور ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کا ڈیٹا نادرا کو فراہم کرنے کی درخواست کردی اور کہا کہ دونوں اداروں کا ڈیٹا آپس میں لنک کرنے سے پہلے ایف بی آر امیگریشن اور ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کا اپنا ڈیٹا نادرا کو دے۔
ممبر اآئی ٹی نے نادرا کے ساتھ ڈیٹا لنک کرنے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ نادرا کا ڈیٹا بینک غیرمناسب اور نامکمل ہے، اس کے باوجود اگر نادرا سے ڈیٹا لنک قائم کیا گیا تو اس کی بنیاد پر جو بھی ورک پراسیس ہوگا وہ ایف بی آرکو کہیں کا نہیں چھوڑے گا۔ انھوں نے نئے لوگوں کوشامل کر کے ٹیکس نیٹ بڑھانے کے لئے ایف بی آر کے ڈیٹا بینک کو استعمال کرنے کی تجویز دی اور کہا کہ ایف بی آر کا ڈیٹا زیادہ جامع اور قابل بھروسہ ہے لہٰذا ٹیکس نیٹ بڑھانے کے لیے اسی ڈیٹا پر انحصار کیا جائے اور اسے استعمال میں لایا جائے۔