مونگ پھلی غذائیت سے بھرپور میوہ
مونگ پھلی کا تیل جلد کو شگفتہ اور نرم و ملائم رکھتا ہے۔
ABIDJAN:
موسم سرما کی آمد کے ساتھ ہی جہاں ہمارے پہناوے میں نمایاں تبدیلی آتی ہے وہیں کچھ اضافی اشیاء یعنی خشک میوہ جات ہماری خوراک میں شامل ہوجاتے ہیں۔ ان میں مونگ پھلی سب سے نمایاں ہے جو موسم سرما کی خاص سوغات ہے۔
ٹھٹھرتی شب میں گرم بستر پر گرما گرم مونگ پھلی سے شغل کرنے کا اپنا ہی مزا ہے۔ مونگ پھلی ایک مزے دار اور غذائی اجزا پر مشتمل میوہ ہے۔ مونگ پھلی میں اہم غذائی اجزا پروٹین، نیاسین، فولیٹ، فائبر، میگنیشیم، وٹامن ای، میگنیز پائے جاتے ہیں جو اچھی صحت کے لیے ضروری ہیں۔ مونگ پھلی میں توانائی کا ذخیرہ ہوتا ہے۔ اس میں گوشت، انڈے اور سبزیوں کے مقابلے میں زیادہ مقدار میں پروٹین پایا جاتا ہے جو جسم کو فعال رکھنے میں مدد دیتا ہے۔ مونگ پھلی میں موجود کیلشیم، وٹامن ڈی انسانی جسم کی ہڈیوں اور دانتوں کو مضبوط بناتا ہے۔ سائنسی تحقیق کے مطابق مونگ پھلی تمام عمر کے افراد کے لیے یکساں مفید ہے اور سب کو غذائی توانائی مہیا کرتی ہے۔
مونگ پھلی میں پایا جانے والا وٹامن ای کینسر کے خلاف لڑنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ امراض قلب اور ذیابیطس کے خلاف موثر ہتھیار ہے۔ ماہرین کے مطابق ذیابیطس کے مریضوں کے لیے مونگ پھلی کے چند دانوں کا باقاعدہ استعمال مفید ہے کیوںکہ یہ انھیں غذائیت کی کمی کا شکار نہیں ہونے دیتی یہ تپ دق اور ہیپاٹائٹس کے مریضوں کے لیے بھی بہترین غذا ہے۔ اسہال کے مرض میں اس کا استعمال شفا بخشتا ہے۔ اسہال کی وجہ نکوٹینک ایسڈ کی کمی ہے، اور مونگ پھلی میں پایا جانے والا غذائی جز نیاسین یہ کمی پوری کردیتا ہے۔
سائنسی ماہرین کا کہنا ہے کہ ہیموفیلیا جیسے موذی مرض کا شکار مریضوں کو مونگ پھلی کا کثرت سے استعمال کرنا چاہیے، کیوںکہ اس میں موجود قدرتی فولاد خون کے نئے خلیات بنانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ مونگ پھلی خون کی نالیوں کے امراض کے خلاف بھی کارآمد ہے۔ یہ خون کی طبعی حرارت برقرار رکھتی ہے۔ خواتین کے مخصوص امراض اور نکسیر جاری رہنے کی شکایت سے نجات کے لیے مونگ پھلی کا استعمال فائدہ مند ہے۔ یہ وزن کرنے میں معاون ہے۔ اس پر نمک چھڑک کر کھانے سے مسوڑھے مضبوط ہوتے ہیں۔
مونگ پھلی کا ادویہ میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ مختلف کھانوں میں بھون کر اور پیس کر استعمال کیا جاتا ہے۔ اس سے لذیذ مٹھائیاں تیار کی جاتی ہیں۔ مونگ پھلی، بسکٹس، کیک، چاکلیٹ، آئس کریم، ٹافیوں میں استعمال ہوتی ہے۔ اسے پکوانوں کی سجاوٹ میں استعمال کیا جاتا ہے۔ مونگ پھلی کا دودھ، گائے، بھینس کے دودھ کی طرح غذائیت بخش ہے۔ اس کے دودھ سے دہی بھی تیار کیا جاتا ہے۔ مونگ پھلی کے آٹے میں گیہوں کے آٹے سے زیادہ غذائی اجزا پائے جاتے ہیں۔ بھنی ہوئی مونگ پھلی کو پیس کر تیل اور بغیر تیل کا مکھن نکالا جاتا ہے۔ یہ مکھن دنیا بھر میں پسند کیا جاتا ہے۔ مونگ پھلی، سیاہ مرچ، ہرا دھنیا، لہسن اور نمک کے ساتھ چٹنی تیار کی جاتی ہے۔
مونگ پھلی تیسرا اہم میوہ ہے جس سے بڑی مقدار میں تیل نکالا جاتا ہے۔ اسے زیادہ تر کھانوں میں ذائقے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ تیل جلد کی خوب صورتی بڑھانے کے لیے بہترین ٹانک ہے۔ اس کے استعمال سے جلد شگفتہ اور نرم و ملائم ہوجاتی ہے۔ چہرے کے مہاسوں اور پھنسیوں کے خلاف بہترین ہتھیار ہے۔ مونگ پھلی کے تیل میں لیموں کا رس ملاکر لگانے سے چہرہ تروتازہ رہتا ہے۔
ہر شے کا اعتدال میں استعمال ضروری ہے، کسی بھی چیز کی زیادتی فائدے کے بجائے نقصان پہنچاتی ہے۔ اسی طرح مونگ پھلی کا کثرت سے استعمال جسم میں تیزابیت پیدا کرتا ہے۔ یرقان اور پیٹ کے امراض میں مبتلا مریضوں کو مونگ پھلی کے استعمال سے اجتناب برتنا چاہیے تاکہ معدے میں تیزابیت اور بدہضمی سے بچا جائے۔ کھانسی، نزلہ، زکام میں بھی اس سے پرہیز کرنا چاہیے۔
موسم سرما کی آمد کے ساتھ ہی جہاں ہمارے پہناوے میں نمایاں تبدیلی آتی ہے وہیں کچھ اضافی اشیاء یعنی خشک میوہ جات ہماری خوراک میں شامل ہوجاتے ہیں۔ ان میں مونگ پھلی سب سے نمایاں ہے جو موسم سرما کی خاص سوغات ہے۔
ٹھٹھرتی شب میں گرم بستر پر گرما گرم مونگ پھلی سے شغل کرنے کا اپنا ہی مزا ہے۔ مونگ پھلی ایک مزے دار اور غذائی اجزا پر مشتمل میوہ ہے۔ مونگ پھلی میں اہم غذائی اجزا پروٹین، نیاسین، فولیٹ، فائبر، میگنیشیم، وٹامن ای، میگنیز پائے جاتے ہیں جو اچھی صحت کے لیے ضروری ہیں۔ مونگ پھلی میں توانائی کا ذخیرہ ہوتا ہے۔ اس میں گوشت، انڈے اور سبزیوں کے مقابلے میں زیادہ مقدار میں پروٹین پایا جاتا ہے جو جسم کو فعال رکھنے میں مدد دیتا ہے۔ مونگ پھلی میں موجود کیلشیم، وٹامن ڈی انسانی جسم کی ہڈیوں اور دانتوں کو مضبوط بناتا ہے۔ سائنسی تحقیق کے مطابق مونگ پھلی تمام عمر کے افراد کے لیے یکساں مفید ہے اور سب کو غذائی توانائی مہیا کرتی ہے۔
مونگ پھلی میں پایا جانے والا وٹامن ای کینسر کے خلاف لڑنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ امراض قلب اور ذیابیطس کے خلاف موثر ہتھیار ہے۔ ماہرین کے مطابق ذیابیطس کے مریضوں کے لیے مونگ پھلی کے چند دانوں کا باقاعدہ استعمال مفید ہے کیوںکہ یہ انھیں غذائیت کی کمی کا شکار نہیں ہونے دیتی یہ تپ دق اور ہیپاٹائٹس کے مریضوں کے لیے بھی بہترین غذا ہے۔ اسہال کے مرض میں اس کا استعمال شفا بخشتا ہے۔ اسہال کی وجہ نکوٹینک ایسڈ کی کمی ہے، اور مونگ پھلی میں پایا جانے والا غذائی جز نیاسین یہ کمی پوری کردیتا ہے۔
سائنسی ماہرین کا کہنا ہے کہ ہیموفیلیا جیسے موذی مرض کا شکار مریضوں کو مونگ پھلی کا کثرت سے استعمال کرنا چاہیے، کیوںکہ اس میں موجود قدرتی فولاد خون کے نئے خلیات بنانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ مونگ پھلی خون کی نالیوں کے امراض کے خلاف بھی کارآمد ہے۔ یہ خون کی طبعی حرارت برقرار رکھتی ہے۔ خواتین کے مخصوص امراض اور نکسیر جاری رہنے کی شکایت سے نجات کے لیے مونگ پھلی کا استعمال فائدہ مند ہے۔ یہ وزن کرنے میں معاون ہے۔ اس پر نمک چھڑک کر کھانے سے مسوڑھے مضبوط ہوتے ہیں۔
مونگ پھلی کا ادویہ میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ مختلف کھانوں میں بھون کر اور پیس کر استعمال کیا جاتا ہے۔ اس سے لذیذ مٹھائیاں تیار کی جاتی ہیں۔ مونگ پھلی، بسکٹس، کیک، چاکلیٹ، آئس کریم، ٹافیوں میں استعمال ہوتی ہے۔ اسے پکوانوں کی سجاوٹ میں استعمال کیا جاتا ہے۔ مونگ پھلی کا دودھ، گائے، بھینس کے دودھ کی طرح غذائیت بخش ہے۔ اس کے دودھ سے دہی بھی تیار کیا جاتا ہے۔ مونگ پھلی کے آٹے میں گیہوں کے آٹے سے زیادہ غذائی اجزا پائے جاتے ہیں۔ بھنی ہوئی مونگ پھلی کو پیس کر تیل اور بغیر تیل کا مکھن نکالا جاتا ہے۔ یہ مکھن دنیا بھر میں پسند کیا جاتا ہے۔ مونگ پھلی، سیاہ مرچ، ہرا دھنیا، لہسن اور نمک کے ساتھ چٹنی تیار کی جاتی ہے۔
مونگ پھلی تیسرا اہم میوہ ہے جس سے بڑی مقدار میں تیل نکالا جاتا ہے۔ اسے زیادہ تر کھانوں میں ذائقے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ تیل جلد کی خوب صورتی بڑھانے کے لیے بہترین ٹانک ہے۔ اس کے استعمال سے جلد شگفتہ اور نرم و ملائم ہوجاتی ہے۔ چہرے کے مہاسوں اور پھنسیوں کے خلاف بہترین ہتھیار ہے۔ مونگ پھلی کے تیل میں لیموں کا رس ملاکر لگانے سے چہرہ تروتازہ رہتا ہے۔
ہر شے کا اعتدال میں استعمال ضروری ہے، کسی بھی چیز کی زیادتی فائدے کے بجائے نقصان پہنچاتی ہے۔ اسی طرح مونگ پھلی کا کثرت سے استعمال جسم میں تیزابیت پیدا کرتا ہے۔ یرقان اور پیٹ کے امراض میں مبتلا مریضوں کو مونگ پھلی کے استعمال سے اجتناب برتنا چاہیے تاکہ معدے میں تیزابیت اور بدہضمی سے بچا جائے۔ کھانسی، نزلہ، زکام میں بھی اس سے پرہیز کرنا چاہیے۔