آشیانہ اسکیم کرپشن کیس شہباز شریف سے نیب کی ڈیڑھ گھنٹے تفتیش
شہباز شریف کی نیب کو تمام معاہدوں کی تفصیلات فراہم کرنے کی یقین دہانی
نیب نے آشیانہ ہاؤسنگ سوسائٹی میں کرپشن کے معاملے پر وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف سے ڈیڑھ گھنٹے تفتیش کی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب کی رہائش گاہ پر نیب کے ایڈیشنل ڈائریکٹر خاور الیاس کی جانب سے طلبی کا نوٹس بھجوایا گیا تھا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : نیب کو مجھ سے محبت ہے مایوس نہیں کروں گا
نیب کی جانب سے نوٹس میں کہا گیا تھا کہ شہباز شریف نے پنجاب لینڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مستحق ٹھیکیدارچوہدری لطیف کا ٹھیکہ منسوخ کرکے لاہور کاسا کو ٹھیکے سے نوازا، جس سے خزانے کو 19 کروڑ 30 لاکھ روپے نقصان پہنچا جب کہ آشیانہ اقبال کا ٹھیکہ ایل ڈی اے کو دینے سے قومی خزانے کو 71 کروڑ 50 لاکھ روپے کا نقصان پہنچا۔ وزیر اعلیٰ پنجاب نے کنسلٹنسی کی مد میں انجنیئرنگ سروس پنجاب کو 19 کروڑ 20لاکھ کی منظوری دی جبکہ نیسپاک نے کنسلٹنسی کا تخمینہ 3 کروڑ 50 لاکھ روپے لگایا تھا۔
وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف قانونی ماہرین سے مشاورت کے بعد نیب کی تفتیشی ٹیم کے سامنے پیش ہوگئے، جہاں ان سے ڈیڑھ گھنٹے تک پوچھ گچھ کی گئی۔ دوران تفتیش نیب ٹیم کی جانب سے شہباز شریف سے پنجاب لینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی سے متعلق سوالات پوچھے گئے اور ان سے تحریری معاہدوں کی تفصیلات طلب کیں، جس پر شہباز شریف نے تمام تحریری معاہدوں کی تفصیلات فراہم کرنے کی یقین دہانی کرادی۔
پوچھ گچھ کےبعد پریس کانفرنس کے دوران شہباز شریف نے کہا کہ نیب کی جانب سے تفتیش کے لیے طلب کرنے کا عمل بدنیتی پر مبنی تھا، لیکن اس کے باوجود میں نے فیصلہ کیا کہ قانون کی حکمرانی کے لئے خود کو نیب کے حوالے کروں گا۔ نیب کی تفتیشی ٹیم نے مجھ سے 3 سوال پوچھے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب کی رہائش گاہ پر نیب کے ایڈیشنل ڈائریکٹر خاور الیاس کی جانب سے طلبی کا نوٹس بھجوایا گیا تھا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : نیب کو مجھ سے محبت ہے مایوس نہیں کروں گا
نیب کی جانب سے نوٹس میں کہا گیا تھا کہ شہباز شریف نے پنجاب لینڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مستحق ٹھیکیدارچوہدری لطیف کا ٹھیکہ منسوخ کرکے لاہور کاسا کو ٹھیکے سے نوازا، جس سے خزانے کو 19 کروڑ 30 لاکھ روپے نقصان پہنچا جب کہ آشیانہ اقبال کا ٹھیکہ ایل ڈی اے کو دینے سے قومی خزانے کو 71 کروڑ 50 لاکھ روپے کا نقصان پہنچا۔ وزیر اعلیٰ پنجاب نے کنسلٹنسی کی مد میں انجنیئرنگ سروس پنجاب کو 19 کروڑ 20لاکھ کی منظوری دی جبکہ نیسپاک نے کنسلٹنسی کا تخمینہ 3 کروڑ 50 لاکھ روپے لگایا تھا۔
وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف قانونی ماہرین سے مشاورت کے بعد نیب کی تفتیشی ٹیم کے سامنے پیش ہوگئے، جہاں ان سے ڈیڑھ گھنٹے تک پوچھ گچھ کی گئی۔ دوران تفتیش نیب ٹیم کی جانب سے شہباز شریف سے پنجاب لینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی سے متعلق سوالات پوچھے گئے اور ان سے تحریری معاہدوں کی تفصیلات طلب کیں، جس پر شہباز شریف نے تمام تحریری معاہدوں کی تفصیلات فراہم کرنے کی یقین دہانی کرادی۔
پوچھ گچھ کےبعد پریس کانفرنس کے دوران شہباز شریف نے کہا کہ نیب کی جانب سے تفتیش کے لیے طلب کرنے کا عمل بدنیتی پر مبنی تھا، لیکن اس کے باوجود میں نے فیصلہ کیا کہ قانون کی حکمرانی کے لئے خود کو نیب کے حوالے کروں گا۔ نیب کی تفتیشی ٹیم نے مجھ سے 3 سوال پوچھے۔