ن لیگ کا 4 سالہ دور شرح خواندگی میں صرف 2 فیصد اضافہ
پائیدارترقیاتی اہداف کے تحت2030 تک شرح خواندگی کو100 فیصد تک پہنچانا تھا،موجودہ رفتار سے مزید 20سال درکار ہیں۔
وفاقی حکومت سمیت تعلیم تمام سیاسی جماعتوںکے منشور میں اہم جزو ہونے کے باوجود ن لیگ کی موجودہ حکومت مجموعی قومی پیداوار کا 4 فیصدمختص کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکی ہے تاہم موجودہ حکومت کے 4 سالہ دور میں شرح خواندگی میں2 فیصد اضافہ ہوا۔
پائیدار ترقیاتی اہداف کے تحت2030 تک 100 فیصد شرخ خواندگی کا ہدف مقرر ہے تاہم موجودہ رفتار کے ساتھ شرح خواندگی 100 فیصد کرنے کیلیے کم ازکم 20 سال کاعرصہ درکار ہو گا۔ حکومت کے مقررکردہ ملینئم ترقیاتی اہداف بھی حاصل نہیں ہوسکے، اس ناکامی کے بعد اب پائیدار ترقیاتی اہداف کے حصول میں بھی سنجیدہ کوششیں نہیں کی جارہیں۔
تعلیمی اور ترقیاتی اہداف کے حصول میں ناکامی سے جہاں ایک طرف عالمی سطح پر پاکستان کی سبکی ہوئی تو دوسری جانب آئندہ عام انتخابات میں سیاسی جماعتیں شدید تنقیدکی زد میں بھی آسکتی ہیں۔ موجودہ حکومت چوتھے بجٹ میں ابتدائی تعلیم کیلیے صرف 6 ارب روپے کا اضافہ کرپائی ہے تاہم اعلیٰ تعلیم کے بجٹ کی فراہمی خاصی امید افزا رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق پائیدار ترقیاتی اہداف میں2030 تک 100 فیصد شرح خواندگی کا ہدف مقررکیا گیا تھا۔ اقوام متحدہ کی جانب سے ملینئم ترقیاتی مقاصدکے بعد سال2015 سے سال2030 تک اہداف مقررکیے گئے ہیں جس کیلیے17اہداف اور169 ٹارگٹ مقرر ہیں ۔دوسری جانب عالمی سطح پر مقررہ معیارکے مطابق تعلیمی بجٹ جی ڈی پی کاکم ازکم 4.4فیصد ہونا چاہیے۔
حکومت نے سال2017-18 کیلیے تعلیمی شعبے و خدمات کی مد میں مجموعی طورپر 90ارب 51کروڑ60لاکھ روپے مختص کیے ہیں ۔2017-18 میں پری پرائمری تعلیم کیلیے 8 ارب 74کروڑ80لاکھ روپے ، سیکنڈری تعلیم کیلیے 10ارب79 کروڑ80 لاکھ روپے،Territory ایجوکیشن افیئرز اینڈ سروسزکیلیے68ارب25کروڑ20لاکھ روپے ،ایجوکیشن سروسزکیلیے7کروڑ روپے، تعلیمی سروسزسبسڈی کی مد میں27کروڑ40لاکھ روپے مختص کیے ہیں۔
دوسری جانب انتظامی امور کیلیے ایک ارب28کروڑ60 لاکھ روپے جبکہ ایجوکیشن افیئرزوسروسزکیلیے ایک ارب8کروڑ 80لاکھ روپے رکھے ہیں۔ مالی سال2016-17 کے دوران تعلیمی معاملات و سروسزکیلیے 84ارب 70کروڑ70لاکھ روپے بجٹ مختص کیاگیا تھا۔ رواں مالی سال کے تعلیمی بجٹ میں تقریباً 6ارب روپے کا اضافہ عمل میں لایا گیاہے۔
پائیدار ترقیاتی اہداف کے تحت2030 تک 100 فیصد شرخ خواندگی کا ہدف مقرر ہے تاہم موجودہ رفتار کے ساتھ شرح خواندگی 100 فیصد کرنے کیلیے کم ازکم 20 سال کاعرصہ درکار ہو گا۔ حکومت کے مقررکردہ ملینئم ترقیاتی اہداف بھی حاصل نہیں ہوسکے، اس ناکامی کے بعد اب پائیدار ترقیاتی اہداف کے حصول میں بھی سنجیدہ کوششیں نہیں کی جارہیں۔
تعلیمی اور ترقیاتی اہداف کے حصول میں ناکامی سے جہاں ایک طرف عالمی سطح پر پاکستان کی سبکی ہوئی تو دوسری جانب آئندہ عام انتخابات میں سیاسی جماعتیں شدید تنقیدکی زد میں بھی آسکتی ہیں۔ موجودہ حکومت چوتھے بجٹ میں ابتدائی تعلیم کیلیے صرف 6 ارب روپے کا اضافہ کرپائی ہے تاہم اعلیٰ تعلیم کے بجٹ کی فراہمی خاصی امید افزا رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق پائیدار ترقیاتی اہداف میں2030 تک 100 فیصد شرح خواندگی کا ہدف مقررکیا گیا تھا۔ اقوام متحدہ کی جانب سے ملینئم ترقیاتی مقاصدکے بعد سال2015 سے سال2030 تک اہداف مقررکیے گئے ہیں جس کیلیے17اہداف اور169 ٹارگٹ مقرر ہیں ۔دوسری جانب عالمی سطح پر مقررہ معیارکے مطابق تعلیمی بجٹ جی ڈی پی کاکم ازکم 4.4فیصد ہونا چاہیے۔
حکومت نے سال2017-18 کیلیے تعلیمی شعبے و خدمات کی مد میں مجموعی طورپر 90ارب 51کروڑ60لاکھ روپے مختص کیے ہیں ۔2017-18 میں پری پرائمری تعلیم کیلیے 8 ارب 74کروڑ80لاکھ روپے ، سیکنڈری تعلیم کیلیے 10ارب79 کروڑ80 لاکھ روپے،Territory ایجوکیشن افیئرز اینڈ سروسزکیلیے68ارب25کروڑ20لاکھ روپے ،ایجوکیشن سروسزکیلیے7کروڑ روپے، تعلیمی سروسزسبسڈی کی مد میں27کروڑ40لاکھ روپے مختص کیے ہیں۔
دوسری جانب انتظامی امور کیلیے ایک ارب28کروڑ60 لاکھ روپے جبکہ ایجوکیشن افیئرزوسروسزکیلیے ایک ارب8کروڑ 80لاکھ روپے رکھے ہیں۔ مالی سال2016-17 کے دوران تعلیمی معاملات و سروسزکیلیے 84ارب 70کروڑ70لاکھ روپے بجٹ مختص کیاگیا تھا۔ رواں مالی سال کے تعلیمی بجٹ میں تقریباً 6ارب روپے کا اضافہ عمل میں لایا گیاہے۔