شام میں ترک کارروائی ’دہشت گردی کی معاونت‘ کے مترداف ہے شامی صدر

ترکی شام میں دہشت گردوں کو تعاون فراہم کرتا ہے،بشار الاسد


ویب ڈیسک January 22, 2018
ترک فوج کا شام کے سرحدی علاقے عفرین میں کرد باغیوں کے خلاف آپریشن جاری ہے فوٹو: فائل

شام کے صدر بشار الاسد نے کہا ہے کہ ترک فوج کی شامی علاقے عفرین میں کارروائی 'دہشت گردی کے تعاون' کے مترادف ہے۔

غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق ترک فوج کا شام کے سرحدی علاقے عفرین میں کرد باغیوں کے خلاف آپریشن جاری ہے۔ شام کے صدر بشار الاسد نے ترک فوج کی طرف سے شامی علاقے عفرین میں کرد باغیوں کے خلاف شروع کیے جانے والے فوجی آپریشن کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ عسکری کارروائی 'دہشت گردی کے تعاون' کے مترادف ہے۔شامی صدر کا الزام ہے کہ ترکی شام میں دہشت گردوں کو تعاون فراہم کرتا ہے۔

شام کے علاوہ دیگر کئی ملکوں نے ترکی کے اس اقدام کی مخالفت کی ہے، فرانس نے اس معاملے پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ایک ہنگامی اجلاس طلب کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

دوسری جانب ترک وزیر اعظم بن علی یلدرم نے کہا ہے کہ اس کارروائی کا مقصد شام کے اندر 30 کلو میٹر گہرا 'محفوظ زون' قائم کرنا ہے۔ اس حوالے سے ترک صدر رجب طیب اردگان نے کہا ہے کہ ہم کرد باغیوں کا پیچھا کریں گے اور اس آپریشن کو بہت جلد مکمل کریں گے۔ کرد ملیشیا امریکی حمایت سے بھی ترکی کو شکست نہیں دے سکتی، کرد ملیشیا کی حمایت کرنے والوں سے بھی سختی سے نمٹا جائے گا۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں