’’پدماوت‘‘ پر دوبارہ پابندی کیلیے ریاستی حکومتیں پھر میدان میں آگئیں

’’پدماوت‘‘ کی ریلیز سے امن و امان کی صورت حال بگڑنے کا خطرہ ہے اس لئے اس پر دوبارہ پابندی لگائی جائے، درخواست میں موقف

اگر کسی فلم سے امن و امان کی صورتحال بگڑنے کا خدشہ ہوتو ریاستی حکومت فلم پر پابندی عائد کرسکتی ہے؛ فوٹوفائل

RAWALPINDI:
بھارت کی دو ریاستوں مدھیہ پردیش اور راجستھان کی حکومتوں نے ''پدماوت'' کی نمائش پر دوبارہ پابندی لگانے کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا ہے۔

بھارتی سپریم کورٹ نے چند روز قبل 4 ریاستوں کی جانب سے ''پدما وت'' کی نمائش پر لگائی گئی پابندی کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اسے ملک بھر میں ریلیز کرنے کا حکم دیا تھا تاہم جیسے جیسے اس کی ریلیز کی تاریخ قریب آرہی ہے ملک کے مختلف شہروں میں اس کے خلاف احتجاج بھی شدید ہوتا جارہا ہے۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: 'گھومر' دوبارہ ریلیز

بھارتی میڈیا کے مطابق دو ریاستوں راجستھان اور مدھیہ پردیش کی حکومتوں نے فلم پر پابندی کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی ہے، درخواست میں کہا گیا ہے کہ سینماٹوگرافی ایکٹ میں یہ بات واضح طور پر کہی گئی ہے کہ اگر کسی فلم سے امن و امان کی صورتحال بگڑنے کا خدشہ ہوتو ریاستی حکومت فلم پر پابندی عائد کرسکتی ہے۔ فریقین کے دلائل سننے کے بعد سپریم کورٹ نے درخواست کو سماعت کے لیے منظور کرلیا ہے۔


اس خبرکوبھی پڑھیں: ''پدماوت'' کی راہ سے رکاوٹیں دور

دوسری جانب شترانی منچ نامی خواتین کی تنظیم نے بھی فلم کی ریلیز کی صورت میں اجتماعی خودکشی کا اعلان کردیا ہے۔ شترانی منچ کی رہنماؤں کا موقف ہے کہ وہ فلم کے ذریعے اپنی ''ہیرو'' کی تذلیل برداشت نہیں کرسکتیں۔ اس لئے وہ 24 جنوری کو سپریم کورٹ میں اجتماعی خودکشی کی اجازت حاصل کرنے کے لئے باقاعدہ درخواست دائر کریں گی۔

واضح رہے کہ فلم کو درپیش مسائل ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہے ہیں، حال ہی میں فلم کی ریلیز کے خلاف ایک نوجوان پٹرول کی بوتل کے ساتھ 350 فٹ اونچے موبائل ٹاور پرچڑھ گیا، نوجوان نے صرف اسی صورت میں نیچے آنے کی ہامی بھری ہے کہ ''پدماوت''پر ملک بھر میں مکمل طور پر پابندی عائد کردی جائے۔



https://www.youtube.com/watch?v=8YaF2m7hCx0
Load Next Story