نقیب اللہ وطن سے محبت کرتا تھا وہ دہشت گرد کیسے ہوسکتا ہے والد

راؤ انوار اور پولیس پارٹی کے خلاف ایکشن نہ لیا گیا تو احتجاج کا دائرہ بڑھایا جاسکتا ہے، قبائلی عمائدین


ویب ڈیسک January 22, 2018
جرگے سے خطاب میں سیاسی رہنماؤں نے ایس ایس پی راؤ انوار کو کڑی سزا دینے کا مطالبہ کیا ۔ فوٹو : پی پی آئی

نقیب اللہ محسود کے والد کا کہنا ہے کہ میرا بیٹا پاکستان سے محبت کرتا تھا وہ دہشت گرد کیسے ہوسکتا ہے؟ وہ بے گناہ تھا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق قبائلی نوجوان نسیم اللہ عرف نقیب اللہ محسود کے خون کا حساب مانگنے کے لیے قبائلی عمائدین نے کراچی میں تعزیتی جرگہ لگالیا۔ جنوبی وزیرستان میں بیٹے کی تدفین کے بعد والد اور چھوٹا بھائی بھی جرگہ میں شرکت کے لیے کراچی پہنچ گئے جہاں خطاب کرتے ہوئے نقیب اللہ کے والد کا کہنا تھا میں نے ایک شخص پر غصہ کیا تو نقیب نے مجھے غصہ نہ کرنے کی نصیحت کی، وہ امن پسند تھا اور پاکستان سے محبت کرتا تھا وہ کیسے دہشت گرد ہوسکتا ہے؟ نقیب اللہ بے گناہ تھا اور وہ اپنے بیٹے کو فوجی بنانا چاہتا تھا۔

اس خبر کو بھی پڑھیں : انکاؤنٹر اسپیشلسٹ راؤ انوار روپوش

نقیب اللہ محسود کے والد کا مزید کہنا تھا کہ نقیب اللہ محسود کے حق میں آواز اٹھانے پر سب کا شکر گزار ہوں، اس معاملے پر پورا پاکستان میرے ساتھ ہے جب کہ ہمیں مستقبل میں ایسے واقعات کو روکنا ہے تاکہ دوبارہ کوئی نقیب اللہ نہ مارا جائے۔

قبائلی عمائدین نے جرگہ 3 روز تک جاری رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ راؤ انواراور پولیس پارٹی کے خلاف ایکشن نہ لیا گیا تو احتجاج کا دائرہ بڑھایا جاسکتا ہے۔ جرگے سے خطاب میں سیاسی رہنماؤں نے ایس ایس پی راؤ انوار کو کڑی سزا دینے کا مطالبہ کیا۔

واضح رہے کہ راؤ انوار کے مبینہ پولیس مقابلے پر بننے والی تحقیقات کمیٹی نے نقیب اللہ محسود کو بے گناہ اور پولیس مقابلے کو جعلی قرار دیا ہے جب کہ انکوائری کمیٹی نے ایک بار پھر راؤ انوار کو طلب کیا تھا تاہم وہ اپنا موبائل فون نمبر بند کرکے روپوش ہوگئے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔