امریکا میں حکومتی شٹ ڈاؤن ختم کردیا گیا

امریکی حکومت اور اپوزیشن کے درمیان عارضی اخراجات کے بل پر ڈیڈ لاک کے باعث کئی ادارے بندش کا شکار تھے۔


ویب ڈیسک January 23, 2018
امریکہ میں عارضی اخراجات بل پر کسی نتیجے پر نہ پہنچنے کی وجہ سے تین روزہ شٹ ڈاؤن اب ختم کردیا گیا ہے۔ فوٹو: فائل

امریکی حکومت نے عارضی اخراجات کے بل کی منظوری دے دی جس کے تحت ملک کے بعض شعبوں میں ہونے والا شٹ ڈاؤن ختم ہوگیا اب لاکھوں ملازمین تین روز بعد دوبارہ کام پر جاسکیں گے۔

امریکی میڈیا کے مطابق امریکا میں تین روز لاکھوں سرکاری ملازمین کام پر نہ جاسکے جسے شٹ ڈاؤن کا نام دیا گیا تھا ، عارضی اخراجات کے بل پر حکومتی اور اپوزیشن جماعت کا ڈیڈلاک ہی اس کی اہم وجہ تھا، تین روز بعد یہ شٹ ڈاؤن اب ختم ہوگیا ہے۔

امریکی سینیٹر چک شومر نے شٹ ڈاؤن کے خاتمے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ری پبلکن (حکومتی جماعت) نوعمر تارکین وطن کو ملک بدری سے روکنے کے کسی منصوبے پر عمل کرتی ہے تو ڈیمو کریٹس اس مجوزہ نئے بل کی تائید کریں گے۔

سینیٹر چک شومر نے کہا ہے کہ اگلے چند گھنٹوں میں شٹ ڈاؤن بتدریج ختم ہوجائے گا ہم اس صورت میں عارضی اخراجات کے بل کی تائید کر رہے ہیں کہ حکومت اس کے بین الاقوامی معاہدے پر غور کرنے کے لیے اسے دوبارہ کھولے گی۔

واضح رہے کہ اوباما عہد میں بنائے گئے ایک قانون کے تحت تارکین وطن کے نوعمر بچوں کو ایک طرح کا تحفظ حاصل ہے اور ایک ہفتے سے زائد عرصے تک اس پر اپوزیشن اور حکمراں جماعت کا تعطل برقرار رہا تھا۔ اخراجات کا عارضی بل 8 فروری تک کے لیے سرکاری اداروں کو فنڈنگ فراہم کرے گا جبکہ اس کے بعد انہیں مستقل اخراجات کی فنڈنگ کا بل پیش کیا جائے گا۔

امریکی سینٹ میں ری پلکنز اور ڈیموکریٹس کے درمیان پہلے جمعے کی رات کو تارکین وطن اور امیگریشن پر اخراجات کے معاملے پر ایک ڈیڈ لاک ہوا تھا جس سے شٹ ڈاؤن کی کیفیت پیدا ہوئی۔ اس کے بعد اتوار کی شب بھی اس پر بحث کی گئی جس کا کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوسکا اور آج ہفتے میں کام کے پہلے روز بھی یہ شٹ ڈاؤن برقراررہا اور لاکھوں ملازمین اپنے کاموں پر نہیں جاسکے تھے۔

تعطل کس بات پر ہے؟


یہ تعطل اس وقت پیدا ہوا جب ایوان زیریں سے پاس ہوکر بجٹ تجاویز عمل درآمد کے لیے سینیٹ میں گئیں جہاں سے منظوری کے بعد اس پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو دستخط کرنا تھے۔ تاہم سینٹ میں اس پر بحث ہوئی اور تعطل پیدا ہوا۔ ایک جانب تو امریکی صدر نے میکسیکو کی سرحد پر دیوار بنانے کے عمل کو جاری رکھنے پر زور دیا تو دوسری جانب اپوزیشن جماعت کا اصرار تھا کہ عارضی اخراجات کے اس بل پر امیگریشن کے معاملے کو بھی شامل کیا جائے اس کے علاوہ بھی کئی وجوہ سے بل پاس نہ ہوسکا۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس صدر ٹرمپ نے ڈی اے سی اے پروگرام بند کردیا تھا جس کے تحت والدین اپنے ایسے بچوں کو امریکا لارہے تھے جن کی قانونی دستاویز نہیں تھیں اور یہ پروگرام ایسے بچوں کو تحفظ فراہم کرتا ہے۔ ڈی اے سی اے قانون ختم کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کانگریس کو مارچ تک یہ مسئلہ حل کرنے کی مہلت دی تھی۔ دوسری جانب حزب اختلاف یعنی ڈیمو کریٹس جماعت امیگریشن معمالات کو بجٹ کا حصہ بنانا چاہتی ہے لیکن اس پر کوئی مفاہمت نہیں ہوسکی تھی۔

اس کے جواب میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر کہا تھا کہ تعطل برقرار رہتا ہے اور کوئی فیصلہ نہ ہونے کی صورت میں ری پبلکن اراکین 51 فیصد ووٹوں کی سادہ اکثریت سے فنڈ کی منظوری حاصل کریں اور اپوزیشن کو نظر انداز کردیں تاہم اب سینیٹر شومر کے اعلان سے شٹ ڈاؤن کا خاتمہ ہوگیا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔