پاکستان کیلیے ورلڈ ٹائٹل جیت کر دکھائوں گا محمد وسیم
انگلش باکسر عامرکوسرآنکھوں پر بٹھایا جانا لمحہ فکریہ ہے، قومی اسٹار کا شکوہ
پاکستان کے پہلے عالمی پروفیشنل باکسر محمد وسیم نے کہا ہے کہ پروموٹرزکی جانب سے سوشل میڈیا پر بلاک کیے جانے اور زائدالعمر ہونے کا طعنہ دینے کے باوجود پاکستان کے لیے ورلڈ ٹائٹل جیت کر دکھائوں گا۔
ورلڈ باکسنگ کونسل کے سلورفلائی ویٹ بیلٹ چیمپئن اورمسلسل 8 مقابلوں میں فتوحات پانیوالے محمد وسیم نے کہا کہ بلوچستان سے تعلق ہونے کے باوجود کراچی پریس کلب اور سجاس نے جس طرح میری حوصلہ افزائی کی ہے وہ ناقابل بیان ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے سابق وزیراعلی نواب ثنا اللہ زہری نے متعدد ملاقاتوں کے باوجود اپنا وعدہ پورا نہیں کیا، امید ہے کہ بلوچستان کے موجودہ وزیراعلی میری فائل پر ہمدردانہ غورکریں گے تاہم بلوچستان میں کھیلوں کا کوئی مستقبل نظر نہیں آرہا۔
محمد وسیم نے کہا کہ سابق وزیراعظم میاں محمد نوازشریف نے جو فنڈز دیے تھے وہ امریکا اورکوریا میں ٹریننگ پرخرچ ہوگئے۔پروفیشنل باکسنگ مہنگا کھیل ہے میرے لیے سال میں تین پروفیشنل مقابلوں میں حصہ لینا ضروری ہے، اپنے کورین پروموٹر کی مالی مشکلات کے باعث اگلے درجے کے مقابلے میں شرکت نہیں کرسکوں گا،تاہم اپریل میں ہونے والے مقابلے میں شرکت مشکل نظر آرہی ہے، پروموٹرز پیسے مانگ رہا ہے جبکہ اسپانسرز بھی پاکستان کا فلیگ لگانے سے منع کرتے ہیں لیکن میں مایوس نہیں ہوں۔
باکسر نے کہا کہ پروموٹرزکی جانب سے سوشل میڈیا پر بلاک کیے جانے اور زائدالعمر ہونے کا طعنہ دینے کے باوجود پاکستان کے لیے ورلڈ ٹائٹل جیت کر دکھائوں گا، امریکا میں سابق عالمی چیمپئن فلائیڈ مے ویدر کے چچا اور میرے ٹرینر جیف مے ویدر نے کورین پروموٹر سے معاہدہ کے بعد اسپانسر کرنے کی پیشکش کی ہے،لیکن میں پاکستان کی نمائندگی کرنا چاہتا ہوں۔
محمد وسیم نے پاکستانی اسپانسرز اورحکومت سے مدد کی اپیل کرتے ہوئے شکوہ کیا کہ برطانوی نژاد باکسرعامر خان کبھی بھی پاکستان کے لیے نہیں کھیلا اس کے باوجود ملک میں اس کی آئوبھگت حیران کن ہے، عامر خان اسپانسرز کے لیے پاکستان کا رخ کرتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ کسی پاکستانی باکسرکواکیڈمی دینے کے بجائے پاکستان کے لیے نہ کھیلنے والے کو اکیڈمی دینا لمحہ فکریہ ہے،پاکستان ہی میری پہچان ہے۔
قبل ازیں کراچی پریس کلب کے صدراحمد ملک، سیکریٹری مقصود یوسفی، سجاس کے صدر طارق اسلم اور سیکریٹری اصغر عظیم نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان جیسے پسماندہ صوبے سے تعلق رکھنے کے باوجود باہمت محمد وسیم کا مسلسل 8مقابلوں میں ناقابل شکست رہنا ایک بڑا کارنامہ ہے، حکومت پاکستان اور بلوچستان کی صوبائی حکومت عظیم ہیرو کے مسائل حل کرنے میں اپنا کردار ادا کرے۔ملک کی موجودہ صورتحال میں کھیل اورکھلاڑی کوسپورٹ کرنا بہت ضروری ہے۔
ورلڈ باکسنگ کونسل کے سلورفلائی ویٹ بیلٹ چیمپئن اورمسلسل 8 مقابلوں میں فتوحات پانیوالے محمد وسیم نے کہا کہ بلوچستان سے تعلق ہونے کے باوجود کراچی پریس کلب اور سجاس نے جس طرح میری حوصلہ افزائی کی ہے وہ ناقابل بیان ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے سابق وزیراعلی نواب ثنا اللہ زہری نے متعدد ملاقاتوں کے باوجود اپنا وعدہ پورا نہیں کیا، امید ہے کہ بلوچستان کے موجودہ وزیراعلی میری فائل پر ہمدردانہ غورکریں گے تاہم بلوچستان میں کھیلوں کا کوئی مستقبل نظر نہیں آرہا۔
محمد وسیم نے کہا کہ سابق وزیراعظم میاں محمد نوازشریف نے جو فنڈز دیے تھے وہ امریکا اورکوریا میں ٹریننگ پرخرچ ہوگئے۔پروفیشنل باکسنگ مہنگا کھیل ہے میرے لیے سال میں تین پروفیشنل مقابلوں میں حصہ لینا ضروری ہے، اپنے کورین پروموٹر کی مالی مشکلات کے باعث اگلے درجے کے مقابلے میں شرکت نہیں کرسکوں گا،تاہم اپریل میں ہونے والے مقابلے میں شرکت مشکل نظر آرہی ہے، پروموٹرز پیسے مانگ رہا ہے جبکہ اسپانسرز بھی پاکستان کا فلیگ لگانے سے منع کرتے ہیں لیکن میں مایوس نہیں ہوں۔
باکسر نے کہا کہ پروموٹرزکی جانب سے سوشل میڈیا پر بلاک کیے جانے اور زائدالعمر ہونے کا طعنہ دینے کے باوجود پاکستان کے لیے ورلڈ ٹائٹل جیت کر دکھائوں گا، امریکا میں سابق عالمی چیمپئن فلائیڈ مے ویدر کے چچا اور میرے ٹرینر جیف مے ویدر نے کورین پروموٹر سے معاہدہ کے بعد اسپانسر کرنے کی پیشکش کی ہے،لیکن میں پاکستان کی نمائندگی کرنا چاہتا ہوں۔
محمد وسیم نے پاکستانی اسپانسرز اورحکومت سے مدد کی اپیل کرتے ہوئے شکوہ کیا کہ برطانوی نژاد باکسرعامر خان کبھی بھی پاکستان کے لیے نہیں کھیلا اس کے باوجود ملک میں اس کی آئوبھگت حیران کن ہے، عامر خان اسپانسرز کے لیے پاکستان کا رخ کرتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ کسی پاکستانی باکسرکواکیڈمی دینے کے بجائے پاکستان کے لیے نہ کھیلنے والے کو اکیڈمی دینا لمحہ فکریہ ہے،پاکستان ہی میری پہچان ہے۔
قبل ازیں کراچی پریس کلب کے صدراحمد ملک، سیکریٹری مقصود یوسفی، سجاس کے صدر طارق اسلم اور سیکریٹری اصغر عظیم نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان جیسے پسماندہ صوبے سے تعلق رکھنے کے باوجود باہمت محمد وسیم کا مسلسل 8مقابلوں میں ناقابل شکست رہنا ایک بڑا کارنامہ ہے، حکومت پاکستان اور بلوچستان کی صوبائی حکومت عظیم ہیرو کے مسائل حل کرنے میں اپنا کردار ادا کرے۔ملک کی موجودہ صورتحال میں کھیل اورکھلاڑی کوسپورٹ کرنا بہت ضروری ہے۔