زینب کا قاتل گرفتارکرلیا گیا

گرفتار کیا گیا ملزم عمران مقتولہ زینب کا پڑوسی ہے، پولیس ذرائع


ویب ڈیسک January 23, 2018
زینب کو اغوا اورزیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کردیا گیا تھا فوٹو: فائل

زیادتی کے بعد بے دردی سے قتل ہونے والی 8 سالہ کمسن زینب کا مبینہ قاتل گرفتار کرلیا گیا۔

ایکسپریس نیوزکے مطابق قصور میں 8 سالہ بچی زینب کے قتل کا مرکزی ملزم عمران گرفتارکرلیا گیا ہے۔ گرفتار شخص کا ڈی این اے زینب کے جسم سے ملنے والے ڈی این اے سے میچ کرگیا ہے۔ ملزم قصورمیں ہونے والے ہنگاموں کے دوران ہی پہلے پاک پتن فرار ہوا جس کے بعد وہ عارف والا چلا گیا تھا جبکہ اس نے اپنی داڑھی بھی منڈوالی تھی۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: زینب قتل کیس کو سستی شہرت کے لیےاستعمال نہیں کرنے دیں گے

پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ گرفتارملزم نے جرم کا اعتراف بھی کرلیا ہے جوزینب کا پڑوسی ہے اورکورٹ روڈ کا رہائشی ہے۔ اس سے قبل بھی ملزم کو پولیس کی جانب سے گرفتار کیا گیا تھا تاہم بعد میں چھوڑ دیا گیا تھا۔ پولیس کی بھاری نفری عمران کے گھر کے باہر تعینات ہے جب کہ ملزم کے گھر والے نامعلوم مقام پر چلے گئے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران ہی کی نشاندہی پر ایک اور ملزم بھی پکڑا گیا ہے تاہم اس کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی۔



اس خبرکوبھی پڑھیں: انسانی حقوق کمیشن کا زینب کیس میں فریق بننے کا اعلان

ترجمان پنجاب حکومت ملک احمد خان نے ایکسپریس نیوز سے گفتگو کے دوران بتایا کہ ملزم کی شناخت کے لیے کم از کم 600 افراد کا ڈی این اے ٹیسٹ کیا گیا، ملزم عمران کابھی ڈی این اےٹیسٹ کیا گیا تھا، ملزم کو پاک پتن کے قریب سے گرفتار کیا گیا اور وہ گرفتاری سے بچنے کے لیے اپنا حلیہ تبدیل کرتا رہا ہے۔ تفتیش کا سلسلہ تین چار پہلوؤں پر جاری ہے، ابتدائی رپورٹ کےمطابق تمام واقعات میں ایک ہی ملزم ملوث ہے، اس کے لئے ہمیں دیگر بچیوں کے ڈی این اے ٹیسٹ کے ریکارڈ درکار ہیں۔ ملزم کے ڈی این اے کی تفصیلی رپورٹ کے لیے فرانزک لیب کو کچھ وقت درکار ہے، اس لئے شام کو تفصیلات سے آگاہ کریں گے۔

واضح رہے کہ قصور میں 8 سالہ بچی زینب کو اغوا اور زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کردیا گیا تھا، بچی کی لاش کچرا کنڈی سے ملی تھی جس کے بعد ملک بھرمیں زینب کے اہل خانہ کوانصاف کی فراہمی کے لیے احتجاج کیا گیا تھا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں