ہفتہ رفتہ کاٹن دنیا بھر میں مندی مقامی بھاؤ بڑھ کر 7200 روپے من ہوگئے
ماہرین کے مطابق 2013-14 کے دوران پاکستان میں 80لاکھ سے زائد رقبے پر کپاس کاشت کی جائے گی۔
بھارت اور چائنا کی جانب سے روئی کے نیشنل ریزروز سے گزشتہ ہفتے کے دوران روئی فروخت کرنے کی اطلاعات کے باعث دنیا بھر میں روئی کی قیمتوں میں غیر معمولی مندی کا رحجان دیکھنے میں آیا جس کے باعث نیو یارک کاٹن ایکسچینج میں جہاں روئی کی قیمتیں پچھلے ایک سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی تھیں۔
ایک بار پھر پچھلے 2 ماہ کی کم ترین سطح تک گر گئیں، تاہم وزارت ٹیکسٹائل بھارت کی جانب سے فی الحال روئی فروخت نہ کرنے کے فیصلے کے بعد کاٹن مارکیٹس میں کافی حد تک ریکوری دیکھنے میں آئی۔ پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن ( پی سی جی اے) کے سابق ایگزیکٹو ممبر احسان الحق نے ایکسپریس کو بتایا کہ اطلاعات کے مطابق کاٹن کارپوریشن آف انڈیا نے روئی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے پیش نظر اپنے ریزروز سے مقامی ٹیکسٹائل ملز کو 5لاکھ بیلز جبکہ برآمد کنندگان کو 10لاکھ بیلز روئی کی فروخت کرنے کا فیصلہ کیاتھا۔
جبکہ چائنا کی جانب سے بھی3ملین ٹن روئی مقامی ٹیکسٹائل ملز کو کاٹن ریزروز سے فروخت کرنے کا فیصلہ سامنے آنے کی اطلاعات کے باعث دنیا بھر میں روئی کی قیمتوں میں غیر معمولی مندی کا رحجان سامنے آیا تاہم انٹرنیشنل کاٹن ایڈوائزری کمیٹی ( آئی سی اے سی) کی جانب سے گزشتہ ہفتے کے دوران جب یہ رپورٹ سامنے آئی کہ 2013-14 کے دوران دنیا بھر میں روئی کی پیداوار توقعات سے کافی کم ہونے کے امکانات ہیں ، کے بعد چائنہ نے ریزورز سے روئی فروخت کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کچھ عرصے کے لیے موخر کر دیا ہے۔
جبکہ وزارت ٹیکسٹائل بھارت نے کاٹن کارپوریشن آف انڈیا کو ہدایات جاری کیں کہ ریزروز کے لیے خریدی گئی روئی اگر قیمت خرید سے کم پر فروخت کی گئی تو اس کا ڈفرنس فوری طور پر وزارت خزانہ ، وزارت ٹیکسٹائل کے پاس جمع کروائے، کے بعد دنیا بھر میں روئی کی قیمتوں میں کسی حد تک ریکوری دیکھنے میں آئی۔ ذرائع کے مطابق کاٹن کارپوریشن آف انڈیا کے پاس روئی کے صرف 25لاکھ بیلز کے ذخائر موجود ہیں، اس لیے وہ 15لاکھ بیلز ریزروز سے فروخت نہیں کر سکتا۔
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے کے دوران بین الاقوامی منڈیوں میں روئی کی قیمتوں میں غیر معمولی مندی کے باوجود پاکستان میں روئی کی قیمتوں میں تیزی کا رحجان غالب رہا جس کی بڑی وجہ معیاری روئی کی دستیابی میں غیر معمولی کمی سمجھی جا رہی ہے جس کے باعث گزشتہ ہفتے کے دوران روئی کی قیمتیں 100روپے فی من اضافے کے ساتھ موجودہ سیزن کی بلند ترین سطح 7ہزار 200 روپے فی من تک پہنچ گئیں جبکہ3سے4ماہ کی موخر ادائیگی پر روئی کی قیمتیں 7ہزار500روپے فی من تک پہنچ گئیں۔
جبکہ نیو یارک کاٹن ایکسچینج میں حاضر ڈیلوری روئی کی قیمتیں 2.35 سینٹ فی پائونڈ مندی کے بعد 94.75سینٹ فی پائونڈ ، مارچ وعدہ روئی کے سودے ریکارڈ 5.21سینٹ فی پائونڈ مندی کے بعد 87.29سینٹ فی پائونڈ ، بھارت میں روئی کی قیمتیں 562روپے فی کینڈی مندی کے بعد 38ہزار 638روپے فی کینڈی جبکہ کراچی کاٹن ایکسچینج میں روئی کے سپاٹ ریٹ 100روپے فی من اضافے کے ساتھ 6 ہزار 900روپے فی من تک پہنچ گئے ۔
احسان الحق نے بتایاکہ فیڈرل کمیٹی آف کاٹن ( ایف سی سی) نے 2013-14کے لیے پاکستان میں روئی کی مجموعی ملکی پیداوار کا تخمینہ 1 کروڑ 41لاکھ بیلز مختص کیا ہے جبکہ ملک بھر میں 76لاکھ 48 ہزار یکٹر رقبے پر کپاس کاشت کی جائے گی جو پچھلے سال کے 5.75 فیصد زائد ہے تاہم ماہرین کے مطابق 2013-14 کے دوران پاکستان میں 80لاکھ سے زائد رقبے پر کپاس کاشت کی جائے گی اور کپاس کی مجموعی ملکی پیداوار 1کروڑ 50لاکھ بیلز کے لگ بھگ رہے گی تاہم اس کا زیادہ دارومدار موسمی حالات پر منحصر ہے ۔ انہوں نے مزید بتایا کہ رواں سال پاکستان میں کپاس کی مجموعی ملکی پیداوار 1کروڑ 30لاکھ بیلز متوقع ہے۔
ایک بار پھر پچھلے 2 ماہ کی کم ترین سطح تک گر گئیں، تاہم وزارت ٹیکسٹائل بھارت کی جانب سے فی الحال روئی فروخت نہ کرنے کے فیصلے کے بعد کاٹن مارکیٹس میں کافی حد تک ریکوری دیکھنے میں آئی۔ پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن ( پی سی جی اے) کے سابق ایگزیکٹو ممبر احسان الحق نے ایکسپریس کو بتایا کہ اطلاعات کے مطابق کاٹن کارپوریشن آف انڈیا نے روئی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے پیش نظر اپنے ریزروز سے مقامی ٹیکسٹائل ملز کو 5لاکھ بیلز جبکہ برآمد کنندگان کو 10لاکھ بیلز روئی کی فروخت کرنے کا فیصلہ کیاتھا۔
جبکہ چائنا کی جانب سے بھی3ملین ٹن روئی مقامی ٹیکسٹائل ملز کو کاٹن ریزروز سے فروخت کرنے کا فیصلہ سامنے آنے کی اطلاعات کے باعث دنیا بھر میں روئی کی قیمتوں میں غیر معمولی مندی کا رحجان سامنے آیا تاہم انٹرنیشنل کاٹن ایڈوائزری کمیٹی ( آئی سی اے سی) کی جانب سے گزشتہ ہفتے کے دوران جب یہ رپورٹ سامنے آئی کہ 2013-14 کے دوران دنیا بھر میں روئی کی پیداوار توقعات سے کافی کم ہونے کے امکانات ہیں ، کے بعد چائنہ نے ریزورز سے روئی فروخت کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کچھ عرصے کے لیے موخر کر دیا ہے۔
جبکہ وزارت ٹیکسٹائل بھارت نے کاٹن کارپوریشن آف انڈیا کو ہدایات جاری کیں کہ ریزروز کے لیے خریدی گئی روئی اگر قیمت خرید سے کم پر فروخت کی گئی تو اس کا ڈفرنس فوری طور پر وزارت خزانہ ، وزارت ٹیکسٹائل کے پاس جمع کروائے، کے بعد دنیا بھر میں روئی کی قیمتوں میں کسی حد تک ریکوری دیکھنے میں آئی۔ ذرائع کے مطابق کاٹن کارپوریشن آف انڈیا کے پاس روئی کے صرف 25لاکھ بیلز کے ذخائر موجود ہیں، اس لیے وہ 15لاکھ بیلز ریزروز سے فروخت نہیں کر سکتا۔
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے کے دوران بین الاقوامی منڈیوں میں روئی کی قیمتوں میں غیر معمولی مندی کے باوجود پاکستان میں روئی کی قیمتوں میں تیزی کا رحجان غالب رہا جس کی بڑی وجہ معیاری روئی کی دستیابی میں غیر معمولی کمی سمجھی جا رہی ہے جس کے باعث گزشتہ ہفتے کے دوران روئی کی قیمتیں 100روپے فی من اضافے کے ساتھ موجودہ سیزن کی بلند ترین سطح 7ہزار 200 روپے فی من تک پہنچ گئیں جبکہ3سے4ماہ کی موخر ادائیگی پر روئی کی قیمتیں 7ہزار500روپے فی من تک پہنچ گئیں۔
جبکہ نیو یارک کاٹن ایکسچینج میں حاضر ڈیلوری روئی کی قیمتیں 2.35 سینٹ فی پائونڈ مندی کے بعد 94.75سینٹ فی پائونڈ ، مارچ وعدہ روئی کے سودے ریکارڈ 5.21سینٹ فی پائونڈ مندی کے بعد 87.29سینٹ فی پائونڈ ، بھارت میں روئی کی قیمتیں 562روپے فی کینڈی مندی کے بعد 38ہزار 638روپے فی کینڈی جبکہ کراچی کاٹن ایکسچینج میں روئی کے سپاٹ ریٹ 100روپے فی من اضافے کے ساتھ 6 ہزار 900روپے فی من تک پہنچ گئے ۔
احسان الحق نے بتایاکہ فیڈرل کمیٹی آف کاٹن ( ایف سی سی) نے 2013-14کے لیے پاکستان میں روئی کی مجموعی ملکی پیداوار کا تخمینہ 1 کروڑ 41لاکھ بیلز مختص کیا ہے جبکہ ملک بھر میں 76لاکھ 48 ہزار یکٹر رقبے پر کپاس کاشت کی جائے گی جو پچھلے سال کے 5.75 فیصد زائد ہے تاہم ماہرین کے مطابق 2013-14 کے دوران پاکستان میں 80لاکھ سے زائد رقبے پر کپاس کاشت کی جائے گی اور کپاس کی مجموعی ملکی پیداوار 1کروڑ 50لاکھ بیلز کے لگ بھگ رہے گی تاہم اس کا زیادہ دارومدار موسمی حالات پر منحصر ہے ۔ انہوں نے مزید بتایا کہ رواں سال پاکستان میں کپاس کی مجموعی ملکی پیداوار 1کروڑ 30لاکھ بیلز متوقع ہے۔