راؤ انوار کے نجی عقوبت خانوں کا انکشاف
پختون قومی جرگے کا نقیب اللہ محسود کے قتل کی جوڈیشل انکوائری نہ ہونے پر دھرنے کا فیصلہ
قبائلی نوجوان نقیب اللہ کی ماورائے عدالت ہلاکت میں ملوث سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کے نجی عقوبت خانوں کا بھی انکشاف ہوا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق کراچی میں نقیب اللہ محسود کے ماورائے عدالت قتل کے خلاف سہراب گوٹھ میں احتجاجی و تعزیتی کیمپ لگایا گیا۔ راؤ انوار کے ہاتھوں ماورائے عدالت قتل دیگر بے گناہ نوجوانوں کے لواحقین اور مظالم کا شکار افراد بھی تعزیتی کیمپ پہنچ گئے۔ متاثرین اسٹیج پر پہنچے اور پولیس مظالم کی داستان سناتے ہوئے آبدیدہ ہوگئے۔ متاثرین نے بتایا کہ راؤ انوار نے انہیں اغوا کرکے رہائی کے عوض لاکھوں روپے تاوان کا مطالبہ کیا، انہیں 25 دن غیرآباد علاقے میں قید رکھا گیا، راؤ انوار نے گڈاپ میں اپنے نجی عقوبت خانے بنا رکھے ہیں۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: ایس ایس پی راؤ انوار کو عہدے سے ہٹادیا گیا
ادھر پختون قومی جرگے نے نقیب اللہ قتل کی جوڈیشل انکوائری کروانے کے لئے حکومت کو 3 دن کا الٹی میٹم دے دیا۔ جرگے کے مطابق اگر3 دن میں جوڈیشل انکوائری شروع نہ ہوئی تو سپر ہائی وے پر دھرنا دے دیا جائے گا۔ نقیب اللہ محسود کے والد سمیت دیگر اہل خانہ بھی قبائلی علاقے وزیرستان سے کراچی پہنچ گئے ہیں اور آج مقدمہ درج کروائیں گے۔
ذرائع کے مطابق سہراب گوٹھ یا شاہ لطیف ٹاؤن تھانے میں مقدمہ کروایا جاسکتا ہے۔ مقدمے کا مسودہ تیار کرلیا گیا ہے اور نقیب کے اغوا اور قتل سمیت دیگر دفعات شامل کی جائیں گی۔ دوسری جانب پولیس حکام نے شاہ لطیف ٹاؤن مقابلے میں نقیب اللہ کے ساتھ جاں بحق دیگر 3 ملزمان کے بارے میں بھی تحقیقات شروع کردی ہیں۔ مقابلے میں مارے گئے نذر جان اور نسیم اللہ جنوبی وزیرستان ایجنسی کے جبکہ محمد اسحاق بہاولپور کے نواحی علاقے احمد پور شرقیہ کا رہائشی تھا۔
یہ بھی پڑھیں: راؤانوار کا نام ای سی ایل میں شامل
واضح رہے کہ 13 جنوری کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے مبینہ پولیس مقابلے میں 4 نوجوانوں کو قتل کرنے کا دعویٰ کیا تھا جن میں کراچی میں کپڑوں کا تاجر نقیب اللہ بھی شامل تھا۔ راؤ انوار کو واقعے کے بعد معطل کردیا گیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق کراچی میں نقیب اللہ محسود کے ماورائے عدالت قتل کے خلاف سہراب گوٹھ میں احتجاجی و تعزیتی کیمپ لگایا گیا۔ راؤ انوار کے ہاتھوں ماورائے عدالت قتل دیگر بے گناہ نوجوانوں کے لواحقین اور مظالم کا شکار افراد بھی تعزیتی کیمپ پہنچ گئے۔ متاثرین اسٹیج پر پہنچے اور پولیس مظالم کی داستان سناتے ہوئے آبدیدہ ہوگئے۔ متاثرین نے بتایا کہ راؤ انوار نے انہیں اغوا کرکے رہائی کے عوض لاکھوں روپے تاوان کا مطالبہ کیا، انہیں 25 دن غیرآباد علاقے میں قید رکھا گیا، راؤ انوار نے گڈاپ میں اپنے نجی عقوبت خانے بنا رکھے ہیں۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: ایس ایس پی راؤ انوار کو عہدے سے ہٹادیا گیا
ادھر پختون قومی جرگے نے نقیب اللہ قتل کی جوڈیشل انکوائری کروانے کے لئے حکومت کو 3 دن کا الٹی میٹم دے دیا۔ جرگے کے مطابق اگر3 دن میں جوڈیشل انکوائری شروع نہ ہوئی تو سپر ہائی وے پر دھرنا دے دیا جائے گا۔ نقیب اللہ محسود کے والد سمیت دیگر اہل خانہ بھی قبائلی علاقے وزیرستان سے کراچی پہنچ گئے ہیں اور آج مقدمہ درج کروائیں گے۔
ذرائع کے مطابق سہراب گوٹھ یا شاہ لطیف ٹاؤن تھانے میں مقدمہ کروایا جاسکتا ہے۔ مقدمے کا مسودہ تیار کرلیا گیا ہے اور نقیب کے اغوا اور قتل سمیت دیگر دفعات شامل کی جائیں گی۔ دوسری جانب پولیس حکام نے شاہ لطیف ٹاؤن مقابلے میں نقیب اللہ کے ساتھ جاں بحق دیگر 3 ملزمان کے بارے میں بھی تحقیقات شروع کردی ہیں۔ مقابلے میں مارے گئے نذر جان اور نسیم اللہ جنوبی وزیرستان ایجنسی کے جبکہ محمد اسحاق بہاولپور کے نواحی علاقے احمد پور شرقیہ کا رہائشی تھا۔
یہ بھی پڑھیں: راؤانوار کا نام ای سی ایل میں شامل
واضح رہے کہ 13 جنوری کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے مبینہ پولیس مقابلے میں 4 نوجوانوں کو قتل کرنے کا دعویٰ کیا تھا جن میں کراچی میں کپڑوں کا تاجر نقیب اللہ بھی شامل تھا۔ راؤ انوار کو واقعے کے بعد معطل کردیا گیا ہے۔