سعودی جج نے ولی بن کر لڑکی کی اسکی مرضی سے شادی کرادی
لڑکی نے پسند کی شادی کی راہ میں رکاوٹ بننے والے بھائی کے خلاف کیس جیت لیا
DI KHAN:
سعودی عرب میں ایک لڑکی نے پسند کی شادی کے حق میں اپنے بھائی کے خلاف کیس جیت لیا جس میں فیصلہ دینے والا جج ہی لڑکی کا سرپرست بن گیا۔
عرب میڈیا کے مطابق سعودی لڑکی نے پسند کی شادی کی راہ میں رکاوٹ بننے کے الزام میں اپنے بھائی کے خلاف دائر کیس جیت لیا۔ بھائی کی خواہش کے برخلاف لڑکی اپنی پسند کے لڑکے سے شادی کرنا چاہتی تھی اور بھائی کی طرف سے اجازت نہ ملنے پر لڑکی نے قانونی چارہ جوئی کرتے ہوئے عدالت سے رجوع کیا تھا۔
دورانِ سماعت لڑکی نے موقف اختیار کیا کہ اس کا بھائی پہلے بھی کئی رشتے ٹھکرا چکا ہے لیکن وہ اب اپنی مرضی سے جیون ساتھی کا انتخاب کرچکی ہے اور اسی سے شادی کرنا چاہتی ہے۔
دوسری جانب عدالت کے روبرو بھائی نے بہن کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ صرف ایک رشتہ اس نے ٹھکرایا تاہم عدالت میں پیش ہونے والے دیگر گواہان نے بھائی کے دعویٰ کو مسترد کردیا جس پر عدالت نے فیصلہ لڑکی کے حق میں سنادیا۔
بعد ازاں کیس کا فیصلہ کرنے والا جج ہی لڑکی کا سرپرست بن گیا اور جج کی سرپرستی میں لڑکی نے اپنے پسند کے لڑکے سے شادی کرلی۔
یہ خبر بھی پڑھیں: سعودی عرب میں نامحرم لڑکی سے ملاقات پر لڑکا گرفتار
واضح رہے کہ سعودی عرب میں نافذ محرم قانون کے تحت خاتون بغیر محرم یا ولی (بالعموم بھائی، والد یا شوہر) کی اجازت کے بغیر شادی یا نوکری سمیت دیگر اہم امور سرانجام نہیں دے سکتی ، علاوہ ازیں خاتون کو کہیں آنے جانے کے لیے اپنے سرپرست سے اجازت درکار ہوتی ہے۔
مملکت میں رائج 'مرد سرپرستی سسٹم' کے خلاف خواتین نے طویل جدوجہد کے بعد حکومت کومحرم یا ولی کی اجازت کے معاملے پر نرمی کرنے پر مجبور کردیا ہے یہی وجہ ہے کہ گزشتہ سال اپریل میں سعودی فرمانروا شاہ سلمان نے اپنے حکم نامے میں سرکاری اداروں کو محکموں میں خواتین کو بغیر محرم کی رضامندی کے نوکریاں دینے کا پابند بنایا تھا۔
سعودی عرب میں ایک لڑکی نے پسند کی شادی کے حق میں اپنے بھائی کے خلاف کیس جیت لیا جس میں فیصلہ دینے والا جج ہی لڑکی کا سرپرست بن گیا۔
عرب میڈیا کے مطابق سعودی لڑکی نے پسند کی شادی کی راہ میں رکاوٹ بننے کے الزام میں اپنے بھائی کے خلاف دائر کیس جیت لیا۔ بھائی کی خواہش کے برخلاف لڑکی اپنی پسند کے لڑکے سے شادی کرنا چاہتی تھی اور بھائی کی طرف سے اجازت نہ ملنے پر لڑکی نے قانونی چارہ جوئی کرتے ہوئے عدالت سے رجوع کیا تھا۔
دورانِ سماعت لڑکی نے موقف اختیار کیا کہ اس کا بھائی پہلے بھی کئی رشتے ٹھکرا چکا ہے لیکن وہ اب اپنی مرضی سے جیون ساتھی کا انتخاب کرچکی ہے اور اسی سے شادی کرنا چاہتی ہے۔
دوسری جانب عدالت کے روبرو بھائی نے بہن کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ صرف ایک رشتہ اس نے ٹھکرایا تاہم عدالت میں پیش ہونے والے دیگر گواہان نے بھائی کے دعویٰ کو مسترد کردیا جس پر عدالت نے فیصلہ لڑکی کے حق میں سنادیا۔
بعد ازاں کیس کا فیصلہ کرنے والا جج ہی لڑکی کا سرپرست بن گیا اور جج کی سرپرستی میں لڑکی نے اپنے پسند کے لڑکے سے شادی کرلی۔
یہ خبر بھی پڑھیں: سعودی عرب میں نامحرم لڑکی سے ملاقات پر لڑکا گرفتار
واضح رہے کہ سعودی عرب میں نافذ محرم قانون کے تحت خاتون بغیر محرم یا ولی (بالعموم بھائی، والد یا شوہر) کی اجازت کے بغیر شادی یا نوکری سمیت دیگر اہم امور سرانجام نہیں دے سکتی ، علاوہ ازیں خاتون کو کہیں آنے جانے کے لیے اپنے سرپرست سے اجازت درکار ہوتی ہے۔
مملکت میں رائج 'مرد سرپرستی سسٹم' کے خلاف خواتین نے طویل جدوجہد کے بعد حکومت کومحرم یا ولی کی اجازت کے معاملے پر نرمی کرنے پر مجبور کردیا ہے یہی وجہ ہے کہ گزشتہ سال اپریل میں سعودی فرمانروا شاہ سلمان نے اپنے حکم نامے میں سرکاری اداروں کو محکموں میں خواتین کو بغیر محرم کی رضامندی کے نوکریاں دینے کا پابند بنایا تھا۔