دل چاہتا ہے زینب کے گرفتار قاتل کو سرعام پھانسی دوں شہباز شریف

چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ درندے کو سرعام پھانسی دیں اس کے لیے قانون تبدیل کرنا پڑا تو کرینگے، وزیر اعلیٰ پنجاب


ویب ڈیسک January 23, 2018
سول اور ملٹری اداروں کی مشترکہ کوششوں سے زینب کے قاتل کو گرفتار کیا گیا، وزیر اعلیٰ پنجاب فوٹو: فائل

FAISALABAD: وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ سول اور ملٹری اداروں کی مشترکہ کوششوں سے زینب کے قاتل کو گرفتار کرلیا گیا ہے مجرم عمران سیریل کلر ہے۔

لاہور میں مقتولہ زینب کے والد اور وزیر قانون پنجاب رانا ثنا اللہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کا کہنا تھا کہ زینب قتل کیس کے لیے بنائی گئی جے آئی ٹی کے ساتھ انٹیلی جنس ایجنسیز اور دیگر اداروں کی انتھک محنت کے بعد ملزم کو گرفتار کرلیا گیا ہے جو کہ سیریل کلر ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ دل کی گہرائیوں سے پنجاب کی کیبنٹ کمیٹی، وزرا اور آئی جی پنجاب سمیت دیگر اداروں کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے کیس کی پیروی کی۔

وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا کہ 1150 ڈی این اے ٹیسٹ کی جانچ پڑتال کے بعد یہ درندہ صفت انسان پکڑا گیا جس کے بعد اس کا پولی گرافک ٹیسٹ کیا گیا جس میں ملزم نے اپنے جرم کا اعتراف کیا۔ انہوں نے کہا کہ ننھی زینب کا قاتل ایک سیریل کلر ہے جس نے معصوم بچی کا درندگی کے ساتھ قتل کیا، ملزم کا نام عمران ہے جو قصور کا رہائشی ہے۔

یہ پڑھیں: زینب کا قاتل اہل خانہ کے ہمراہ بچی کو ڈھونڈتا رہا

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اگر میرا بس چلے تو میں اس درندہ صفت انسان کو چوک پر لٹکا کر پھانسی دوں لیکن چونکہ ہم قانون کے تابع ہیں اس لیے میں چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ سے درخواست کروں گا کہ اس کیس کو ہنگامی بنیادوں پر سنا جائے اور ملزم کو سخت سے سخت سزا دی جائے ہوسکے تو ملزم کو سرعام پھانسی دی جائے جس کے لیے قانون میں تبدیلی کرنی پڑی تو وہ بھی کریں گے۔



وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا کہ میرا بس چلے تو اس بھیڑیے کو بیچ چوراہے پر پھانسی دوں کیوں کہ قوم کی خواہش بھی یہی ہے کہ اس درندے کو سرعام پھانسی دی جائے یہ صرف زینب کا نہیں دیگر 7 بچیوں کا بھی قاتل ہے جنہیں قصور میں بے دردی سے زیادتی کے بعد قتل کردیا گیا۔

مردان میں زیادتی کے بعد قتل ہونے والی عاصمہ سے متعلق انہوں نے کہا کہ عاصمہ بچی کے قاتلوں کو بھی گرفتار کیا جائے کے پی کے حکومت چاہے تو تعاون کرنے کے لیے تیار ہیں جس کے لیے ہماری فارنزک لیب حاضر ہے۔

قبل ازیں ترجمان پنجاب حکومت ملک احمد خان نے ایکسپریس نیوز کو بتایا کہ ملزم کو پاک پتن کے قریب سے گرفتار کیا گیا وہ گرفتاری کے خوف سے اپنا حلیہ تبدیل کرتا رہا۔



واضح رہے کہ ملزم عمران کا ڈی این اے زینب کے جسم سے ملنے والے ڈی این اے سے میچ ہوا ہے جس کی بنا پر اس کی گرفتاری عمل میں آئی۔ملزم قصور میں ہونے والے ہنگاموں کے دوران ہی پہلے پاک پتن فرار ہوا جس کے بعد وہ عارف والا چلا گیا تھا جبکہ اس نے اپنی داڑھی بھی منڈوالی تھی۔



ملزم اعتراف جرم کرچکا ہے وہ کورٹ روڈ کا رہائشی اور زینب کا پڑوسی ہے۔ قبل ازیں ملزم کو پولیس نے شک کی بنا پر گرفتار کیا تھا تاہم بعد میں چھوڑ دیا گیا تھا اس کے بعد سے ہی وہ بیرون شہر تھا۔ پولیس کی بھاری نفری عمران کے گھر کے باہر تعینات ہے جب کہ ملزم کے گھر والے نامعلوم مقام پر چلے گئے ہیں اور گھر پر تالے لگے ہوئے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران ہی کی نشاندہی پر ایک اور ملزم بھی پکڑا گیا ہے تاہم اس کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی۔

یاد رہے کہ قصور میں 8 سالہ بچی زینب کو اغوا اور زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کردیا گیا تھا، بچی کی لاش کچرا کنڈی سے ملی تھی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں