چیف جسٹس نے خواتین کے اسکرٹ سے متعلق بیان پر معذرت کرلی

اگر کسی کی دل آزاری ہوئی ہے تو میں معذرت خواہ ہوں، چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار


ویب ڈیسک January 24, 2018
اگر کسی کی دل آزاری ہوئی ہے تو میں معذرت خواہ ہوں، چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار فوٹو: فائل

چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے خواتین کے اسکرٹ سے متعلق اپنے بیان پر معذرت کرلی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق سپریم کورٹ اسلام آباد میں ایک کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ لاہور میں کی گئی میری تقریر سے اگر کسی کی دل آزاری ہوئی ہے تو میں معذرت خواہ ہوں اور میرا مقصد کسی کی دل آزاری کرنا نہیں تھا، میں نے اسکرٹ کے بارے میں ونسٹن چرچل کے محاورے کی مثال دی تھی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ خواتین ہمارے معاشرے کا پچاس فیصد حصہ ہیں، سوشل میڈیا پر میرے بیان کو ایشو بنانے کی کوشش کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ہمارے تحمل کو کمزوری نہ سمجھا جائے، چیف جسٹس

چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار نے گذشتہ ہفتے ایک تقریر کے دوران کہا تھا کہ 'تقریر کی طوالت عورت کے اسکرٹ کی طرح ہونی چاہیے جو نہ اتنی لمبی ہو کہ لوگ اس میں دلچسپی کهو دیں اور نہ ہی اتنی مختصر کہ موضوع کا احاطہ نہ کر سکے۔'

یہ بات کہنے پر سوشل میڈیا پر چیف جسٹس کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا اور 'چیف جسٹس معذرت کریں' کے عنوان سے ٹرینڈ بھی بنایا گیا تھا۔ صارفین نے کہا کہ چیف جسٹس عورتوں کو ایک شے بنا کر پیش کر رہے ہیں، انہیں سمجھداری کا مظاہرە کرنا چاہیے، عورت کی اسکرٹ کی لمبائی سے چیف جسٹس کا کوئی لینا دینا نہیں۔

واضح رہے کہ ونسٹن چرچل دو بار برطانیہ کے وزیراعظم منتخب ہوئے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔