ایک اور آفریدی پاکستان کرکٹ میں دھوم مچانے لگا
وسیم اور وقار یونس آئیڈیل ہیں، بڑے بھائی ریاض نے ابتدا میں کوچنگ کی، پیسر
بوم بوم آفریدی کے بعد ایک اور آفریدی پاکستان کرکٹ میں دھوم مچانے لگا۔
ایک انٹرویو میں شاہین شاہ آفریدی نے واضح کردیا کہ میرا اپنا قدرتی اسٹائل ہے، میں نہیں سمجھتا کہ میرے اوراسٹارک کے بولنگ ایکشن میں مماثلت ہے لیکن لوگ انٹرنیٹ پر اس طرح کے موازنے کررہے ہیں، میں کسی کی نقالی کرنے کی کوشش نہیں کرتا۔
ساڑھے 6 فٹ کی قامت رکھنے والے شاہین کے بڑے بھائی ریاض آفریدی ٹیسٹ کھیل چکے تاہم اس وقت وہ محض 4 سال کے تھے،ان کے بھائی ریاض کو کیریئر میں دوسرا ٹیسٹ کھیلنے کا موقع نہیں مل پایا۔
شاہین نے کہا کہ انھوں نے مجھے فاسٹ بولر بنانے میں اہم کردار ادا کیا، ان کا کہنا ہے کہ ہمیشہ ٹیم کے پلان پر عملدرآمد یقینی بنائو، اپنے ذہن میں کبھی منفی سوچ نہیں لائو، ہمیشہ مثبت رہواور اپنی لائن اور لینتھ پر توجہ مرکوز رکھو، ملک سے باہر ہونے پر میرا ان سے فون پر رابطہ رہتا ہے، وہ میرے پہلے کوچ ہیں۔
کرکٹ میں اپنی دلچسپی کا ذکر کرتے ہوئے شاہین نے بتایا کہ 2015 میں ٹینس بال سے کھیلتا تھا، اسی برس انڈر16کے ٹرائلز دیے اور خوش قسمتی سے پاکستان کیلیے کھیل گیا، وہ مقابلے بھی آسٹریلیا میں تھے، یہ میرے لیے شاندار آغاز رہا، جہاں ہارڈ بال سے مجھے پہلا سیزن ایشیا سے باہر کھیلنے کا موقع ملا، یہ پروفیشنل کرکٹ میں ابھی میرا تیسرا برس ہے۔
شاہین نے کے آر ایل کیلیے فرسٹ کلاس ڈیبیو پر 39 رنز پر 8 وکٹ کی ریکارڈ پرفارمنس پیش کی، انھوں نے یہ کارنامہ قائداعظم ٹرافی میں راولپنڈی سے میچ میں انجام دیا، پیسر نے مزید بتایا کہ انڈر16 کے زمانے میں نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں سابق اسپنر مشتاق احمد نے بھی میری صلاحیتوں کو نکھارنے میں اہم کردار ادا کیا، ان کے ہمراہ کام کرنا شاندار رہا۔
پیسر نے سابق پیسر وسیم اکرم اور وقار یونس کو اپنا آئیڈیل قرار دیتے ہوئے کہا کہ وسیم بھائی سے میری ابھی حال ہی میں آسٹریلیا میں ملاقات ہوئی، انھوں نے مجھے چند بہت اچھی ٹپس دیں اور بتایا کہ جب پلان ' اے ' کام نہ کرے تو کس طرح ' بی 'کا استعمال کیا جاتا ہے۔
ایک انٹرویو میں شاہین شاہ آفریدی نے واضح کردیا کہ میرا اپنا قدرتی اسٹائل ہے، میں نہیں سمجھتا کہ میرے اوراسٹارک کے بولنگ ایکشن میں مماثلت ہے لیکن لوگ انٹرنیٹ پر اس طرح کے موازنے کررہے ہیں، میں کسی کی نقالی کرنے کی کوشش نہیں کرتا۔
ساڑھے 6 فٹ کی قامت رکھنے والے شاہین کے بڑے بھائی ریاض آفریدی ٹیسٹ کھیل چکے تاہم اس وقت وہ محض 4 سال کے تھے،ان کے بھائی ریاض کو کیریئر میں دوسرا ٹیسٹ کھیلنے کا موقع نہیں مل پایا۔
شاہین نے کہا کہ انھوں نے مجھے فاسٹ بولر بنانے میں اہم کردار ادا کیا، ان کا کہنا ہے کہ ہمیشہ ٹیم کے پلان پر عملدرآمد یقینی بنائو، اپنے ذہن میں کبھی منفی سوچ نہیں لائو، ہمیشہ مثبت رہواور اپنی لائن اور لینتھ پر توجہ مرکوز رکھو، ملک سے باہر ہونے پر میرا ان سے فون پر رابطہ رہتا ہے، وہ میرے پہلے کوچ ہیں۔
کرکٹ میں اپنی دلچسپی کا ذکر کرتے ہوئے شاہین نے بتایا کہ 2015 میں ٹینس بال سے کھیلتا تھا، اسی برس انڈر16کے ٹرائلز دیے اور خوش قسمتی سے پاکستان کیلیے کھیل گیا، وہ مقابلے بھی آسٹریلیا میں تھے، یہ میرے لیے شاندار آغاز رہا، جہاں ہارڈ بال سے مجھے پہلا سیزن ایشیا سے باہر کھیلنے کا موقع ملا، یہ پروفیشنل کرکٹ میں ابھی میرا تیسرا برس ہے۔
شاہین نے کے آر ایل کیلیے فرسٹ کلاس ڈیبیو پر 39 رنز پر 8 وکٹ کی ریکارڈ پرفارمنس پیش کی، انھوں نے یہ کارنامہ قائداعظم ٹرافی میں راولپنڈی سے میچ میں انجام دیا، پیسر نے مزید بتایا کہ انڈر16 کے زمانے میں نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں سابق اسپنر مشتاق احمد نے بھی میری صلاحیتوں کو نکھارنے میں اہم کردار ادا کیا، ان کے ہمراہ کام کرنا شاندار رہا۔
پیسر نے سابق پیسر وسیم اکرم اور وقار یونس کو اپنا آئیڈیل قرار دیتے ہوئے کہا کہ وسیم بھائی سے میری ابھی حال ہی میں آسٹریلیا میں ملاقات ہوئی، انھوں نے مجھے چند بہت اچھی ٹپس دیں اور بتایا کہ جب پلان ' اے ' کام نہ کرے تو کس طرح ' بی 'کا استعمال کیا جاتا ہے۔