پانی کی چوری لیاری اور اولڈ ستی ایریا کے مکین پانی کی بوند بوند کو ترس گئے

مکینوں کوفراہم کیا جانے والا پانی ان تک پہنچنے سے قبل ہی چرا لیا جاتا ہے۔


متاثرین ٹینکرز اور کئی کئی میل دور سے پانی حاصل کرنے پر مجبور ہوگئے۔ فوٹو: ایکسپریس

کراچی کی قدیم آبادی لیاری اور اولڈ سٹی ایریا کے مکین واٹر بورڈ کے اعلیٰ افسران اور پانی چور مافیا کے ہاتھوں پانی کی بوند بوند کو ترس گئے۔

لیاری اور اولڈ سٹی ایریا قدیم آبادیوں میں شمار ہوتا ہے لیکن 71 سال گزرنے کے باوجود ان علاقوں میں پانی نہیں آتا ہے ، متوسط اور غریب طبقے پر مشتمل ان علاقوں کے ایسے مکین جو پانی خریدنے کی سکت نہیں رکھتے وہ انتہائی مشقت اٹھاکردور دراز علاقوں سے گدھا گاڑیوں، ہاتھ گاڑیوں اور سائیکلوں پر پانی کینوں میں بھر کر لاتے ہیں لیاری اور اولڈ سٹی ایریا پیپلز پارٹی کا گڑھ تصور کیا جاتا ہے۔

حکمران جماعت نے متاثرہ علاقوں میں پانی کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے کوئی کام نہیں کیا بلکہ لیاری سمیت اولڈ سٹی ایریاز کو پانی فراہم کرنے والی مرکزی لائن سے لیے جانے والے غیرقانونی کنکشنوں کے خاتمے میں بھی اپنا کردار ادا نہیں کررہی ، قلت آب سے لیاری کے متاثرہ علاقوں میں چیل چوک ، دبئی چوک ، افشانی گلی،چاکیواڑہ میراں ناکہ ، آگرہ تاج کالونی ، بہار کالونی ، عثمان آباد ، شو مارکیٹ، غازی نگر اور دھوبی گھاٹ سمیت دیگر علاقے شامل ہیں۔

لیاری کے مکین کریم بلوچ نے بتایا کہ میراں ناکہ اور چیل چوک سمیت لیاری کے دیگر علاقوں میں پانی کئی کئی دن تک نہیں آتا بہت سے ایسے علاقے بھی ہیں جہاں پر مہینے میں صرف ایک بار پانی آتا ہے اور وہ بھی اتنا کہ پورا ہی نہیں پڑتا اگر پانی ایک مہینے بعد آتا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ واٹر بورڈ کی لائن موجود ہے اور پانی کی فراہمی کے سارے آلا ت بھی درست ہیں اس کے باوجود ہمیں پانی کے لیے ترسایا جارہا ہے اس حوالے سے متعدد بار شکایت درج کرائی گئیں تاہم کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔

عثمان آباد کے رہائشی محمد سلیم کا کہنا تھا کہ ہمارا علا قہ اولڈ سٹی ایریا میں شمار ہوتا ہے قیام پاکستان سے قبل بھی یہ علاقہ مشہور تھا لیکن پانی جیسی نعمت سے علاقہ مکین محروم ہیں لیاری سمیت اولڈ سٹی ایریا کے مکینوں نے حکومت سندھ سے اپیل کی ہے کہ ہمارے علاقے میں پانی جیسی بنیادی سہولت کی فراہمی میں اپنا کردار ادا کریں۔

کے تھری لائن سے پانی کی چوری منظم انداز میں جاری

کے تھری کی لا ئن سے پانی کے چوری کے انکشاف کے بعد واٹر بورڈ کے ذرائع نے بتایا ہے کہ پانی چورمافیا پانی چوری میں مصروف ہے اور وہ انتہائی منظم انداز سے پانی چوری کر رہا ہے ذرا ئع نے بتایا کہ کے تھری کی لائن جس مقام سے گزر رہی ہے اسی مقام سے ما فیا سب سوائل ( کھارا پانی) نکال کر فروخت کر رہی ہے لیکن اس کا اصل مقصد کے تھری کی لا ئن پانی چوری کرنا ہے اور روزانہ کروڑوں گیلن پانی چوری کیا جا رہا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ مافیا نے پانی چوری کر کے سائٹ ایریا تک لے جانے کے لیے لائنیں بچھائی ہوئی ہیں جن کے ذریعے مختلف فیکٹریوں میں میٹرز نصب کر کے پانی فروخت کیا جا رہا ہے ، ذرائع کا کہنا ہے کہ پانی چور مافیا نے پانی ذخیرہ کرنے کے لیے تین ہٹی پر بلوچ گوٹھ میں مختلف مکانات بھی کرایے پر کیے ہوئے ہیں اور اس حوالے سے سے چند سال قبل سابق ایم ڈی واٹر بورڈ مصبا ح الدین فرید نے کارروائی کی تھی لیکن اس کے بعد یہ سلسلہ ایک بار پھر سے شروع ہوگیا۔

ذرائع نے بتایا کہ اگر سب سوائل پانی نکالنا ہے تو ندی کے دوسرے کنارے سے نکالا جائے تاکہ اس کنارے سے جہاں سے کے تھری کی لا ئن گزر رہی اس کے پانی کو چوری ہونے سے بچایا جا سکے تاہم یہ ایک انتہائی منظم اور مضبوط نیٹ ورک ہے جو یومیہ کروڑ وں روپے کا پانی چوری کر رہا ہے۔

اگر ٹریٹمنٹ پلانٹ ون جو کہ شیر شاہ میں قائم ہے اگر واٹر بورڈ حکام اس کو فعال کر دیں تو سائٹ لمیٹیڈ کے پانی کا انتظام ہو سکتا ہے لیکن واٹر بورڈ کے اعلیٰ افسران اس پانی چوری میں مبینہ طور پر خود بھی ملوث ہیں اسی وجہ سے ٹی پی ون کو فعال نہیں کیا جا رہا، ذرائع نے بتایا کہ اگر کے تھری کی لا ئن سے پانی کی چوری پر قابو پالیا جائے تو لیاری سمیت اولڈ سٹی ایریاز میں پانی کی قلت کا خاتمہ ہوسکتا ہے تاہم اس مافیا کو آخر کون لگام دیگا یہ ایک سوالیہ نشان ہے۔

واٹر بورڈ کے افسران پانی چوری میں ملوث ہیں ،کامران فاروقی

ایم کیو ایم پاکستان کے رکن سندھ اسمبلی کامران فاروقی نے انکشاف کیا ہے کہ کراچی میں یومیہ کروڑوں روپے مالیت کا پانی چوری ہو رہا ہے ، مرکزی لائنوں میں غیر قانونی کنکشن کر کے اسے چھلنی کر دیا گیاہے ، پانی چور مافیا کھلم کھلا شہریوں کو سپلائی کیے جانے والے پانی پر ڈاکا مار کر اپنی جیبوں کو بھر رہے ہیں اتنے بڑے پیمانے پر پانی کی چوری کی وجہ سے لیاری اور اولڈ سٹی ایریاز کے مکین پانی کی بوند بوند کو ترس گئے ہیں۔

کامران فاروقی نے ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے شہر میں پانی کی خوفناک حد تک چوری سے متعلق مزید انکشافات کرتے ہوئے الزام عاید کیا ہے کہ واٹر بورڈ کے اعلیٰ افسران پانی چوری کرنے والی مافیا کے نہ صرف آلہ کار بنے ہوئے ہیں بلکہ آنکھیں بند رکھنے کی بھی مبینہ طور پر قیمت وصول کر رہے ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ لیاری اور اولڈ سٹی ایریا کے لیے 33 انچ قطر پانی کی لائن جو کہ تین ہٹی اور لسبیلہ سے ہوتی ہوئی گل بائی چورنگی تک جا رہی ہے اور اس مین لائن سے لیاری سمیت اولڈ سٹی ایریاز کے دیگر علاقوں کو پانی تقسیم ہوتا ہے اس لائن کے راستے میں پانی چور مافیا نے 20 سے زائد غیر قانونی طور پر 3 سے 6 انچ قطر کی لائنوں کے غیر قانونی کیے ہوئے ہیں اور ان کنکشن سے حاصل کیے جانے والے چوری کے پانی کو فروخت کیا جا رہا ہے ، ان غیر قانونی کنکشنز کی وجہ سے لیاری سمیت اولڈ سٹی ایریاز میں پانی کا بدترین بحران پیدا ہوگیا،آنے والے دنوں میں یہ بحران مزید شدت اختیار کر جائے گا۔

کامران فاروقی کا کہنا ہے کہ وہ خود اس مسئلے کو حل کرنے کیلیے ایم ڈی واٹر بورڈ کو 4 بار درخواست دے چکا ہوں کہ کسی بھی صورت میں پانی کی چوری کو روکا جائے تاہم حیرت انگیز طور پر ان کی جانب سے تاحال کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی جا سکی جس سے بخوبی اندازہ ہوتا ہے کہ پانی چوری مافیا کے خلاف جان بوجھ کرآنکھیں بند کی ہوئی ہیں،انھوں بتایا کہ ایم ڈی واٹر بورڈ سے کہا کہ شہریوں کو فراہم کیے جانے والے پانی کی چوری کو روکا، پانی چوری مافیا سرگرم ہے جو کہ یومیہ ایک محتاط انداز کے مطابق 4 کروڑ گیلن پانی چوری کر کے فروخت کر دیتی ہے جس کی مالیت کروڑوں روپے بنتی ہے۔

ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ایم ڈی واٹر بورڈ کی جانب سے بھی پراسرار خاموشی اختیار کی ہوئی ہے جبکہ اس کے علاوہ پانی چوری میں واٹر بورڈ کے دیگر اعلیٰ افسران جن میں اسداللہ ، آصف قادری ، ادریس ملک اور غلام قادر بھی مبینہ طور پر ملوث ہیں اور ان کی وجہ سے پانی چور مافیا بلا کسی خوف و خطر پانی چوری کر رہی ہے جس کا خمیازہ لیا ری اور اولڈ سٹی ایریاز کے مکینوں کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔

کامران فاروقی نے بتایا کہ جب کے تھری کی لائن کا افتتاح ہوا تھا تو اس وقت پانی کا پریشر 15 سے 16 فٹ اونچا جاتا تھا لیکن جگہ جگہ سے غیر قانونی کنکشن سے چھلنی ہونے والی 33 انچ قطر کی لائن کا پریشر اب 3 سے 4 فٹ اونچا جاتا ہے جس سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اس مین لائن سے کتنے بڑے پیمانے پر پانی چوری کیا جا رہا ہے، انھوں نے کہا کہ پانی چور مافیا نے بورنگ کے نام پر مرکزی لائن میں بیدردی سے کنکشن کیے ہوئے ہیں اور ان کنکشن سے رسنے والے پانی سے بھی مین لائن کو بھی شدید خطرہ لاحق ہے،زمین میں پانی مرنے سڑکوں کے دھنس جانے کا بھی خدشہ پیدا ہوگیا ہے ، انھوں نے بتایا کہ وہ اپنے قانونی مشیروں سے مشاورت کر رہے ہیں تاکہ پانی کی اس چوری کے خلاف قانونی جنگ لڑ سکوں اور لیاری سمیت اولڈ سٹی ایریاز کے مکینوں کو ان کے حق کا پانی فراہم کر سکوں۔

رکن سندھ اسمبلی کامران فاروقی نے وزیر بلدیات وچیئرمین واٹر بورڈ جام خان شورو اور ایم ڈی واٹر بورڈ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کے تھری کی مین لائن سے لیے جانے والے غیر قانونی کنکشنز کو فوری طور پر ہٹایا جائے اور اگر پانی چور مافیا کے خلاف کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی تو وہ جلد واٹر کمیشن سے بھی رجوع کرینگے۔

کے تھری کی لا ئن سے پانی چو ری کی خبر بے بنیاد ہے، ایم ڈی واٹر بورڈ

ایم ڈی واٹر بورڈ ہاشم رضا زیدی کا کہنا ہے کہ لیاری ندی میں کے تھری کی مر کز ی پا نی کی لائن سے چو ری کی خبر بے بنیاد ہے ایکسپریس سے گفتگو کر تے ہو ئے ہاشم رضا زیدی کا کہنا تھا کہ تین ہٹی سے گلبا ئی چو رنگی تک پا نی کی لائن سے پہلے چوری ہوتی تھی لیکن2ماہ قبل ہم نے4کروڑ رو پے کی لاگت سے نئی لائن ڈال دی جس کی وجہ سے پانی کی چو ری بند ہوگئی ہے، ان کا کہنا تھا کہ پہلے پانی کی لائن زمین کے اندر تھی اب اس میں چو ری کو قابو کرنے کیلیے زمین اوپر لائن ڈال دی جس سے پانی کی چوری بند ہو گئی، انھوں نے رکن سندھ اسمبلی کامران فاروقی کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا۔

ایک سوال کے جواب میں ہاشم رضا زیدی کا کہنا تھا کہ اولڈ سٹی ایریا اور لیار ی میں پانی کی قلت کی وجہ یہ ہے کہ پیچھے سے پا نی کی کمی ہے، چوری اس کی وجہ نہیں ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔