پرویزمشرف کی اسلام آباد میں سیکیورٹی کیلیے 106 اہلکار تعینات
ان اسکواڈز میں بم ڈسپوزل ماہرین اور پولیس کمانڈوزبھی شامل کیے گئے ہیں
وزارت داخلہ نے سابق صدرپرویزمشرف کے چک شہزادمیںواقع فارم ہاؤس پرسیکیورٹی سخت کرنے اوران کی اسلام آبادآمدپرایئرپورٹ سے لے کر تمام وقت فول پروف سیکیورٹی فراہم کرنے کیلیے آئی جی اورچیف کمشنراسلام آبادکوباضابطہ حکم دیدیاہے ۔
پولیس حکام نے106 پولیس اہلکاروںپرمشتمل 18 پولیس اسکواڈ تشکیل دیدیے ہیںجن کاسربراہ ایک ایس پی سطح کا افسرہے۔ ان اسکواڈزمیںبم ڈسپوزل ماہرین اور پولیس کمانڈوزبھی شامل کیے گئے ہیںیہ اسکواڈزپرویز مشرف کی اسلام آبادمیںموجودگی کے تمام وقت ان کی سیکیورٹی پرتعینات رہیں گے جبکہ اگر وہ راولپنڈی رہائش اختیارکریں گے توپھروفاقی پولیس کی نہیںبلکہ حکومت پنجاب کی پولیس سیکیورٹی ہوگی۔
پولیس ذرائع نے مزیدبتایاکہ سابق صدرجنرل (ر)پرویزمشرف عدلیہ کے ججوںکوحبس بے جامیں رکھنے کے تھانہ سیکریٹریٹ کے مقدمے میںاشتہاری ملزم ہیںجبکہ لال مسجدآپریشن کے حوالے سے تھانہ آبپارہ میںمتعد افراد کولاپتہ کیے جانے یاقتل کیے جانے کے الزامات میں7 الگ الگ مقدمات بھی درج ہیں۔ پولیس ذرائع کے مطابق تھانہ سیکریٹریٹ میںسابق صدرپرویزمشرف کیخلاف نامزدمقدمے میں گوکہ انھیں متعلقہ پولیس عدالت سے اشتہاری قراردلواچکی ہے مگرپھربھی انھیںاسلام آبادآنے تک اس وقت تک گرفتار نہیں کیا جاسکتا جب تک ان کی سندھ ہائی کورٹ سے منظورکی گئی حفاظتی ضمانت ختم نہیں ہوجاتی۔
پولیس حکام نے106 پولیس اہلکاروںپرمشتمل 18 پولیس اسکواڈ تشکیل دیدیے ہیںجن کاسربراہ ایک ایس پی سطح کا افسرہے۔ ان اسکواڈزمیںبم ڈسپوزل ماہرین اور پولیس کمانڈوزبھی شامل کیے گئے ہیںیہ اسکواڈزپرویز مشرف کی اسلام آبادمیںموجودگی کے تمام وقت ان کی سیکیورٹی پرتعینات رہیں گے جبکہ اگر وہ راولپنڈی رہائش اختیارکریں گے توپھروفاقی پولیس کی نہیںبلکہ حکومت پنجاب کی پولیس سیکیورٹی ہوگی۔
پولیس ذرائع نے مزیدبتایاکہ سابق صدرجنرل (ر)پرویزمشرف عدلیہ کے ججوںکوحبس بے جامیں رکھنے کے تھانہ سیکریٹریٹ کے مقدمے میںاشتہاری ملزم ہیںجبکہ لال مسجدآپریشن کے حوالے سے تھانہ آبپارہ میںمتعد افراد کولاپتہ کیے جانے یاقتل کیے جانے کے الزامات میں7 الگ الگ مقدمات بھی درج ہیں۔ پولیس ذرائع کے مطابق تھانہ سیکریٹریٹ میںسابق صدرپرویزمشرف کیخلاف نامزدمقدمے میں گوکہ انھیں متعلقہ پولیس عدالت سے اشتہاری قراردلواچکی ہے مگرپھربھی انھیںاسلام آبادآنے تک اس وقت تک گرفتار نہیں کیا جاسکتا جب تک ان کی سندھ ہائی کورٹ سے منظورکی گئی حفاظتی ضمانت ختم نہیں ہوجاتی۔