نقیب اللہ قتل کیس پولیس کی راؤ انوار کی گرفتاری میں عدم دلچسپی

خصوصی ٹیمیں کئی مقامات پرچھاپوں کے باوجود کوئی قابل ذکرکامیابی حاصل نہیں کرسکی


ویب ڈیسک January 25, 2018
ضلع ملیر کے 17 تھوں کے ۃید محرر تبدیل کردیئے گئے فوٹو: فائل

SWAT: نقیب اللہ قتل کیس میں سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار اوران کی ٹیم کی گرفتاری کے لیے خصوصی ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں تاہم اس ضمن میں پولیس کی جانب سے عدم دلچسپی دیکھی جارہی ہے۔

ایکسپریس نیوزکے مطابق نقیب اللہ قتل کیس میں سابق ایس ایس پی ملیرراؤ انواراوران کی ٹیم کی گرفتاری کے لیے خصوصی ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں۔ ان ٹیموں نے کچھ مقامات پرچھاپے بھی مارے لیکن اب تک کوئی قابل ذکرکامیابی حاصل نہیں ہوسکی۔ پولیس افسران کی جانب سے تمام دعوے صرف زبانی جمع خرچ تک ہی محدود ہیں، سابق ایس ایس پی ملیرراؤ انوار تاحال روپوش ہیں۔

دوسری جانب نقیب اللہ کیس میں 4 پولیس اہلکاروں کو حراست میں لے لیا گیا ہے تاہم ان کی گرفتاری بھی ظاہر نہیں کی گئی، اس کے علاوہ ایس ایس پی ملیرعدیل چانڈیو نے راؤ انوار کے ساتھ کام کرنے والے 17 تھانوں کے ہیڈ محررکو کام کرنے سے روک دیا ہے اور ان کی جگہ دیگر اہلکاروں کو ہیڈ محرر کا عارضی چارج دے دیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ محسود قبائل کے عمائدین کے ایک وفد سے ملاقات کے دوران آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کا کہنا تھا کہ پولیس عوام کے تحفظ جیسے بنیادی فرائض کی ادائیگی میں شب وروز مصروف عمل ہے لیکن قانون کا احترام ناصرف عوام بلکہ پولیس پر بھی لازم ہے، کوئی بھی خلاف ورزی کا مرتکب ہوگا تو اس کا محاسبہ قانون کے مطابق کیا جائے گا، نقیب اللہ کیس کی تفتیش کو تمام پہلوؤں اور زاویوں سے انتہائی شفاف اورغیرجانبداربناتے ہوئے انصاف کے تقاضوں کو پورا کیا جائے گا۔

اس موقع پر محسود قبائل کے عمائدین نے کہا کہ نقیب اللہ محسود پولیس مقابلے کے معاملے پر تحقیقاتی کمیٹی کی غیر جانبدارنہ اور شفاف انکوائری جیسے اقدامات پرہمارے حوصلے بلند ہوئے ہیں، ہمیں یقین ہے کہ ایسے اقدامات سے ناصرف انصاف کا بول بالا ہوگا بلکہ محکمہ پولیس کے مورال کو بھی فروغ ملے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔