توقیر صادق کیس میں وزیراعظم بھی ملوث قرار

سابق وزیر اعظم گیلانی اور 4 سیکریٹری بھی غیر قانونی تقرری کے ذمے دار ہیں، نیب افسر


سابق وزیر اعظم گیلانی اور 4سیکریٹری بھی غیر قانونی تقرری کے ذمے دار ہیں، نیب افسر، عدالت تفتیشی افسر کو تحفظ دیگی، نیب بدعنوانوں سے مل گیا،چیف جسٹس۔ فوٹو فائل

سابق چیئر مین آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) توقیر صادق کے خلاف انکوائری سے متعلق مقدمے میں سپریم کورٹ کو بتایا گیا ہے کہ نیب نے توقیر صادق کی غیر قانونی تقرری میں موجودہ وزیر اعظم راجا پرویز اشرف اور سابق وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی کو بھی ملزم ٹھہرایا ہے جبکہ دوران سماعت چیف جسٹس نے آبزروویشن دی کہ بادی النظر میں نیب بدعنوان عناصر کو تحفظ دے رہا ہے اور اس کے چیئر مین سے لے کر عام اہلکار تک سب کسی نہ کسی کے زیر اثر ہیں۔

منگل کو ایڈیشنل ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب فوزی علی نے توقیر صادق سے متعلق انکوائری کی ابتدائی رپورٹ پیش کی اور کہا کہ سابق چیئر مین کی تقرری غیر قانونی تھی اور بطور چیئرمین ان کے خلاف بدعنوانی، بد انتظامی اقرباء پروری اور قانون کی خلاف ورزی کے الزامات میں جلد ریفرنس دائر کر دیا جائے گا۔ انھوں نے بتایا کہ سابق چیئر مین نے ادارے کو 83ارب روپے کا نقصان پہنچایا۔ عدالت کو بتایا گیا کہ ممبر فنانس میر کمال مری اور ممبر گیس منصور مظفر علی اس لوٹ مار میں برابر کے شریک تھے۔

عدالت کو بتایا گیا کہ تینوں نے مل کر عوام کو گیس ڈویلپمنٹ سرچارج کی مد میں 44ارب روپے کا نقصان پہنچایا۔ عدالت میں پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق توقیر صادق اپنے فرنٹ مین وسیم صادق اور شہزاد سلیم بھٹی کے ذریعے سی این جی اسٹیشن کے قیام کے لیے کمیشن لیتے تھے۔ فی اسٹیشن 3 کروڑ روپے وصول کیے جاتے تھے، اب تک 47 کیسز کی نشاندہی ہو چکی ہے۔ رپورٹ کے مطابق دیوان پٹرولیم لمٹیڈ کو غیر قانونی طور پر فائدہ پہنچایا گیا جس سے قومی خزانے کو 22ارب روپے سے زائد کا نقصان ہوا۔

عدالت کے استفسار پر بتایا گیا کہ توقیر صادق کی گرفتاری کے لیے چھا پے مارے جا رہے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا بہ ظاہر نظر آرہا ہے کہ نیب کے لوگ خود ان سے ملے ہوئے ہیں۔جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہاکہ 80 ارب کرپشن کی نذر ہوگئے اور کسی کو پروا نہیں جس آدمی کی وجہ سے قومی خزانے کو اتنا بڑا نقصان ہوا وہ آزاد گھوم رہا ہے۔ نیب کے افسر نے بتایا کہ انھوں نے اپنی رپورٹ میں موجودہ وزیر اعظم پرویز اشرف، سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی، سیکریٹری کابینہ ظفر محمود ،جوائنٹ سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن توقیر احمد، نرگس سیٹھی اور شوکت حیات درانی کو ملزم ٹھہرایا ہے۔

این این آئی کے مطابق سپریم کورٹ نے توقیر صادق کیخلاف کارروائی اورریکوری رپورٹ چیئرمین نیب کے دستخط کے ساتھ طلب کرتے ہوئے کہا ہے کہ دیکھنا چاہتے ہیں چیئرمین نیب کس حد تک سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہیں جب کہ چیف جسٹس نے کہا ہے کہ کیس کے تفتیشی آفیسر کو عدالت تحفظ دے گی، کرپشن کی 83 ارب روپے کی رقم وصول ہو جائے تو لوڈ شیڈنگ کا مسئلہ حل ہو سکتا ہے۔ نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نے توقیر صادق کے تقرر سے متعلق رپورٹ عدالت میں پیش کرتے ہوئے بتایاکہ اس کیس میں کوئی رقم ریکور نہیں ہوئی، توقیرصادق لاہور میں چھپاہے، گرفتاری میں پنجاب پولیس تعاون نہیں کررہی ہے۔

جسٹس جواد خواجہ نے کہاکہ فائدہ اٹھانے والے سامنے پھر رہے ہیں مگر کارروائی نہیں کی جارہی۔ کیس میں 36ارب روپے کا تو صرف ایک پارٹی کو فائدہ پہنچایاگیا۔ نیب کو ملزم کو تحفظ دینے والے کیخلاف کارروائی کا اختیار ہے،تحفظ دینے والے کو 10 سال قید ہو سکتی ہے۔ نیب کے تفتیشی آفیسر وقاص احمدنے بتایاکہ توقیرصادق کیخلاف تحقیقات میں ہمیں سیاست دانوں کے دبائوکا سامنا ہے، پنجاب پولیس میں ایک شخص ہے جو رکاوٹ ڈال رہا ہے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہاکہ جو آپ پردبائو ڈالتا ہے ان کے خلاف مقدمے دائرکروائیں۔

اوگرا میں 80 ارب کی کرپشن ہوئی ہے اور ایک دھیلہ وصول نہیں کیا گیا۔ 80ارب سے ملک کا تمام سرکلر ڈیٹ ختم ہو سکتا ہے، چیف جسٹس نے کہاکہ توقیرصادق کسی رعایت کا مستحق نہیں، تفتیشی آفیسر نے بتایاکہ توقیر صادق کے غیرقانونی تقرر کے وقت چیئرمین انٹرویوبورڈ، راجا پرویزاشرف تھے، بورڈ میں وفاقی سیکریٹری ظفر محمود اور نرگس سیٹھی شامل تھیں جبکہ اس وقت وزیراعظم یوسف رضا گیلانی تھے، یہ سب اس تقرر میں شامل ہیں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ یہ کیس 83ارب روپے کی ریکوری کا ہے، یہ نوجوان تفتیشی آفیسر اپنا سب کچھ دائو پر لگا کر کھڑا ہوگیا ہے، رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ چیئرمین نیب ، عدالتی حکم پر عمل نہیں کر رہے۔

چیف جسٹس نے کہاکہ کرپشن کی 83 ارب روپے کی رقم وصول ہو جائے تو لوڈ شیڈنگ کا مسئلہ حل ہو سکتا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ 9 ماہ میں کوئی کارروائی کیوں عمل میں نہیں لائی گئی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اسٹیل ملز سمیت کئی کیسز میں چیئرمین نیب کی عدم دلچسپی ثابت ہوتی ہے، جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہاکہ کلرک سے چیئرمین تک کے 13 مراحل ایک گھنٹے میں طے کرلیے گئے بعد ازاں عدالت نے توقیرصادق کی ذاتی طور پر طلبی کیلیے ان کے وکیل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ریکوری رپورٹ چیرمین نیب کے دست خط کے ساتھ طلب کرلی۔ مزید سماعت 13اگست کو ہوگی ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |