پاک یو اے ای تجارتی تعلقات کیلیے روڈ میپ بنانے پر زور

عرب امارات کے سفیرکی لاہورچیمبرآمد، یواے ای میں ڈسپلے سینٹر بنایاجائے،ملک طاہر جاوید

پاکستان کے لیے درآمدات اور برآمدات کے حوالے سے متحدہ عرب امارات بالترتیب دوسرے اور ساتویں نمبر پر ہے۔ فوٹو: سوشل میڈیا

LONDON:
متحدہ عرب امارات کے سفیر حماد عبید ابراہیم سلیم الزابی نے کہا ہے کہ پاکستان اور متحدہ عرب امارات باہمی تجارتی و معاشی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لیے روڈ میپ وضع کریں۔

حماد عبید ابراہیم سلیم الزابی نے لاہور چیمبر کے دورے کے موقع پر صدر ملک طاہر جاوید، نائب صدر ذیشان خلیل اور ایگزیکٹو کمیٹی اراکین سے ملاقات پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور متحدہ عرب امارات باہمی تجارتی و معاشی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لیے روڈ میپ وضع کریں۔ انہوں نے کہا کہ تجارتی وفود کا تبادلہ، دونوں ممالک میں منعقدہ تجارتی میلوں و نمائشوں میں تاجروں کی شرکت اور تجارت و سرمایہ کاری سے متعلق معلومات کا تبادلہ اس سلسلے میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔


متحدہ عرب امارات کے سفیر حماد عبید ابراہیم سلیم الزابی نے کہا کہ متحدہ عرب امارات پاکستان کے ساتھ گہرے اور پْرخلوص تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے اور اس مقصد کے حصول کے لیے ہر ممکن اقدامات کر رہا ہے۔



دوسری جانب لاہور چیمبر کے صدر ملک طاہر جاوید نے کہا کہ لاہور چیمبر متحدہ عرب امارات کے لیے تجارتی وفد ترتیب دے گا۔ انہوں نے متحدہ عرب امارات میں پاکستانی مصنوعات کے لیے ڈسپلے سینٹر کے قیام اور پاکستانی فارماسیکٹر کی بلارکاوٹ برآمدات کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور متحدہ عرب امارات کو ایک دوسرے کی صلاحیتوں سے بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے، دونوں ممالک ایک دوسرے کے بڑے تجارتی حصے دار ہیں، پاکستان کے لیے درآمدات اور برآمدات کے حوالے سے متحدہ عرب امارات بالترتیب دوسرے اور ساتویں نمبر پر ہے۔

ملک طاہر جاوید نے کہا کہ تجارت کا حجم ہمیشہ متحدہ عرب امارات کے حق میں رہا ہے جسے برابری کی سطح پر لانا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ متحدہ عرب امارات نے تجارتی اشیا پر 5 فیصد ویلیوایڈڈ ٹیکس عائد کررکھا ہے، اس ٹیکس کی وجہ سے پاکستانی مصنوعات کو مسائل کا سامنا ہے لہذا کچھ رعایت دی جائے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان کی متحدہ عرب امارات کو برآمدات میں چاول، گوشت، پھل و سبزیاں جبکہ درآمدات میں کروڈ آئل، پٹرولیم ، آئرن اینڈ اسٹیل اسکریپ اور پراپلین وغیرہ شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ متحدہ عرب امارات میں رہنے والے پاکستانیوں کی ترسیلات پاکستانی معیشت کے استحکام میں اہم کردار ادا کررہی ہیں، اکتوبر 2017 میں اس سے گزشتہ سال کی نسبت ترسیلات میں6.7 فیصد کمی دیکھنے میں آئی، اگر پاکستانی افرادی قوت سے متعلق کوئی مسائل ہیں تو انہیں بات چیت کے ذریعے حل کیا جاسکتا ہے۔
Load Next Story