اثاثہ جات ریفرنس اسحاق ڈار اور ان کی اہلیہ کے بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات پیش

نادرا کے برطرف ڈائریکٹر قابوس عزیز سمیت 3 گواہوں کے بیانات بھی قلمبند


ویب ڈیسک January 26, 2018
نادرا کے برطرف ڈائریکٹر قابوس عزیز سمیت 3 گواہوں کے بیانات بھی قلمبند۔ فوٹو: فائل

آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس میں اسحاق ڈار، ان کی اہلیہ اور کمپنیوں کے بینک اکاوٴنٹس کی تفصیلات عدالت میں پیش کردی گئی ہیں۔

سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کی سربراہی میں نیب ریفرنس کی سماعت جاری ہے جس میں استغاثہ کے گواہ محمد نعیم، ظفر اقبال اور قابوس عزیز پیش ہوئے۔ استغاثہ کے گواہ ظفر اقبال نیب لاہور کے بنکنگ ایکسپرٹ ہیں، محمد نعیم کا تعلق ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن لاہور سے ہے جب کہ قابوس عزیز سابق ڈائریکٹر نادرا ہیں، گزشتہ سماعت پر ان کا بیان مکمل نہیں ہوسکا تھا۔

اس موقع پر عدالت میں اسحاق ڈار، ان کی اہلیہ اور کمپنیوں کے بینک اکاوٴنٹس کی تفصیلات بھی پیش کی گئیں، بینک کریڈٹ رپورٹ 4 صفحات پر مشتمل ہے۔استغاثہ کے گواہ محمد نعیم نے عدالت کو بتایا کہ 15 اگست کو نیب لاہور کی جانب سے خط موصول ہوا اور 22اگست کو نیب لاہور میں تفتیشی افسر کے سامنے پیش ہوا جس میں اسحاق ڈار اور ان کے فیملی ممبرز کے حوالے سے اپنا بیان ریکارڈ کروایا۔

سماعت کے دوران استغاثہ کے دوسرے گواہ ظفر اقبال مفتی نے بھی اپنا بیان ریکارڈ کرایا جس میں ان کا کہنا تھا کہ اگست 2017 کو اسحاق ڈار، فیملی ممبران اور کمپنیوں کے اکاوٴنٹ کی تفصیلات مانگی گئیں، اسٹیٹ بینک نے معلومات طلبی کے لیے مختلف بنکوں کو سمن کیے، رپورٹ کے مطابق اسحاق ڈار، اہلیہ اور کمپنی کے 15 اکاوٴنٹس تھے جن میں 9 اکاوٴنٹس البرکا بنک میں تھے، البرکا بنک میں موجود اکاوٴنٹس میں سے 8 کمپنی جب کہ ایک تبسم اسحاق کا تھا۔

استغاثہ کے گواہ ظفر اقبال کا کہنا تھا کہ الائیڈ بینک پارلیمنٹ ہاوٴس برانچ میں اسحاق ڈار کے اکاوٴنٹ میں 8کروڑ 46 لاکھ 78 ہزار 10 روپے موجود تھے، اسحاق ڈار کے بینک الفلاح کے اکاوٴنٹ میں 49 لاکھ 77 ہزار 781 روپے جب کہ حبیب بینک کے اکاوٴنٹ میں58 لاکھ 83 ہزار 463 روپے موجود تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسحاق ڈار، ان کی اہلیہ اور کمپنیز کے اکاوٴنٹس کی بینک کریڈٹ ان فلوز رپورٹ تیار کی جب کہ اکاوٴنٹس کے حوالے سے معلومات اسٹیٹ بینک کے ذریعے حاصل کیں اور تفتیشی افسر نے نیب کے آفیسر اقبال حسن اور عبید سائمن کی موجودگی میں میرا بیان قلمبند کیا۔

عدالت میں سماعت کے موقع پر استغاثہ کے تیسرے گواہ بر طرف ڈائریکٹر نادرا قابوس عزیز کا بیان بھی قلمبند کیا گیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ چیرمین نادرا کی ہدایت پر 21 اگست 2017 کو نیب لاہور میں پیش ہوا، نیب کو اسحاق ڈار کے فیملی ٹری سے متعلق دستاویزات پیش کیں، اسحاق ڈار کی بیٹی صدیقہ عادل رانا کے حوالے سے پرسنل انفارمیشن بھی فراہم کی، نیب کو فراہم کردہ دستاویزات ڈیٹا بیس سسٹم سے پرنٹ کیے اور دستاویزات کے کور لیٹر پر پی ایس ٹو چیئرمین کے دستخط ہیں۔

استغاثہ کے گواہ محمد نعیم نے عدالت کو بتایا کہ نیب کی طرف سے طلبی کے بعد 22 اگست کو نیب لاہور میں پیش ہوا اور نیب کو اسحاق ڈار اور ان کی اہلیہ کے نام پر موجود گاڑیوں کی تفصیلات فراہم کیں، اسحاق ڈار کے نام پر موٹر رجسٹریشن اتھارٹی میں 3 گاڑیاں رجسٹرڈ ہوئیں، 34لاکھ کی ایل زیڈ ای 19 نمبر گاڑی اسحاق ڈار نے بیوی کے نام پر منتقل کردی، ایل آر ایس 9700 نمبر کی گاڑی اسحاق ڈار نے سیدہ زہرہ منصور کے نام پر منتقل کردی۔ محمد نعیم کا کہنا تھا کہ تفصیلات فراہم کرنے کے بعد تفتیشی افسر نے میری فراہم کردہ دستاویزات کا سیزر میمو تیار کیا اور بیان بھی قلمبند کیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |