قائداعظم اور آج کا نوجوان

آج کا پاکستانی نوجوان قائداعظم اور ان کی فکر سے واقف ہو یا نہ ہو، مگر 25 دسمبر کو چھٹی کے دن کے طور پر ضرور مناتا ہے


خطیب احمد January 27, 2018
ہم نے نہ صرف قائد کو بھلا دیا بلکہ ان کے فرمودات کو بھی پس پشت ڈال دیا۔ تصویر: انٹرنیٹ

آج ہماری نوجوان نسل قائداعظم اور ان کے افکار و نظریات کے بارے میں محض 14 نکات تک محدود ہے۔ اس موضوع کا انتخاب میرے نزدیک ہماری قوم بالخصوص نوجوانوں کو ایک بھولا سبق یاد دلانے کے مترادف ہے۔ یہ نکات ہم کئی مرتبہ پڑھ چکے ہیں لیکن ہماری قوم ان سے آج تک وہ سبق حاصل نہیں کرسکی جو ان نکات کا اصل مقصد تھا۔

قائداعظم محمد علی جناحؒ کا ہم سب پر احسان ہے کہ آپ نے ہمیں ایک آزاد ملک لے کر دیا، مگر بدقسمتی سے 70 سال گزر جانے کے بعد بھی آج تک اس ملک میں جمہوریت کے بجائے جاگیردارنہ اور آمرانہ نظام ہی مسلط ہے۔ ہم آج بھی ان بے حِس اور جابر حکمرانوں کے تابع ہیں جنہیں اس ملک اور عوام سے کوئی غرض نہیں، حالانکہ وطن عزیز کو حاصل کرنے کےلیے اشرافیہ نے نہیں، عوام نے ہی اپنی جانوں کی قربانی دی تھی۔

صرف نوجوان نسل ہی نہیں، بلکہ بحیثیت قوم ہم سب قائداعظمؒ کے نظریات اور تصورات سے بہت دور چلے گئے ہیں۔ قائداعظمؒ کے نظریات، تصورات، خواہشات، اصول اور مملکتِ خداداد کےلیے ان کے وژن کو ہر دور کی حکومت نے نظر انداز کیا ہے۔ حکمرانوں کی اپنی ترقی اور دولت میں اضافہ تو دن دُونی رات چوگنی کے حساب سے ہوتا ہے مگر عوام کو ہوائی اسکیموں پر ٹرخا دیاجاتا ہے، بنیادی سہولتیں تک فراہم نہیں کی جاتیں۔ وجہ وہی ہے کہ ہم قائداعظمؒ کے نظریات اور تصورات کو بھلا بیٹھے ہیں۔

آج کا پاکستانی قائداعظم اور ان کی فکر سے واقف ہو یا نہ ہو، مگر 25 دسمبر کو چھٹی کے دن کے طور پر ضرور مناتا ہے۔ اس ملک کا نوجوان جو رشتہ بھیجنے کے بعد اپنے سسر کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کہتا ہے کہ جہیز کتنا دوگے، جو عورت کو محبت سے نہیں پیسے سے تولتا ہے اور اسے سرِبازار نیلام کردیتا ہے؛ اس ملک کا وہ نوجوان جو اپنی سوچ، تعلیم اور صلاحیت کے استعمال سے تبدیلی کا خواہشمند نہیں بلکہ بددیانتی، شارٹ کٹ اور چور دروازوں کے ذریعے ترقی چاہتا ہے۔ اپنی ‏تعلیم اور کیریئر کی فکر کرنے کے بجائے حسیناؤں کے چکر میں وقت ضائع کرکے اپنے آپ کو بربادی کی راہ پر ڈالتا ہے، زندگی میں کبھی کچھ بن نہیں پاتا۔ پھر کہتے ہیں کہ یہ قائداعظم محمدعلی جناحؒ کے خوابوں کی تعبیر ہے؟

آج بھی ہم اس الجھن کا شکار اور سوچ میں گُم ہیں کہ قائداعظمؒ کے نظریات اور تصورات درحقیقت تھے کیا؟ جن نظریات پر اتفاق ہے ان پر بھی تجزیہ اور رائے تو دی جاتی ہے مگر افسوس کہ عمل درآمد ان پر بھی نہیں کیا جاتا۔ افسوس کہ ہم نے نہ صرف قائداعظمؒ کو بھلا دیا بلکہ ان کے فرمودات کو بھی پس پشت ڈال دیا۔

میں اپنے نوجوانوں سے بس یہ کہنا چاہتا ہوں کہ پہلے اپنی زندگی کا مقصد طے کیجیے، پھر اپنی نگاہ اور ساری توجہ اسی مقصد پر مرکوز کردیجیے۔ کام ایسا کرو کہ ٹی وی پر دیکھے جاؤ، سی سی ٹی وی (CCTV) پر تو چور بھی نظر آجاتا ہے۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں