روزانہ کئی لیٹر سافٹ ڈرنک پینے والا دانتوں سے محروم
آئرلینڈ کے 32 سالہ مائیکل شرائیڈن روزانہ 6 لیٹر سافٹ ڈرنک پیتے رہے جس سے ان کے دانت تباہ ہوکر رہ گئے ہیں
روزانہ کئی لیٹر سافٹ ڈرنک پینے والے آئرلینڈ کے باشندے کے دانت مکمل طور پر تباہ ہوچکے ہیں اور اب وہ صرف نرم غذا پر گزارا کررہے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق آئرلینڈ کے 32 سالہ مائیکل شرائیڈن سافٹ ڈرنک کے اتنے رسیا ہیں کہ وہ روزانہ 6 لیٹر تک سافٹ ڈرنک پیتے رہے جس کے بعد دھیرے دھیرے ان کے دانت گھل کر ختم ہونے لگے اور انہیں منہ میں شدید تکلیف کا سامنا کرنا پڑا۔ اب وہ نرم اور پتلی غذا کھارہے ہیں۔ تاہم اب ایک ماہر ڈینٹسٹ نے ان کے نئے دانت لگا دیئے ہیں۔
شرائیڈن روزانہ کئی بوتلیں سافٹ ڈرنک پیتے رہے اور دھیرے دھیرے ان کے دانت گھل کر ختم ہونے لگے۔ اس کے علاوہ انہیں دانتوں کی شدید تکلیف بھی لاحق ہوئی جس کے بعد درد کے ہاتھوں وہ پوری رات جاگتے بھی رہے ہیں۔
شرائیڈن نے بتایا کہ میں اپنے دانتوں سے پریشان تھا اور انہیں دوسروں سے چھپانے پر مجبور تھا، ساتھ ہی مجھے بولنے میں بھی شدید دقت ہورہی تھی۔
شرائیڈن کے مطابق وہ صبح بیدار ہوکر سب سے پہلے سافٹ ڈرنک پیتے تھے اور رفتہ رفتہ وہ اسے پانی کی جگہ استعمال کرنے لگے۔ ایک وقت آیا کہ سافٹ ڈرنک نہ پینے سے ان کا بدن ٹوٹتا اور جسم پر کپکپی طاری ہوجاتی تھی۔ اس کے علاوہ صبح اٹھتے ہی وہ فریج کی طرف جاتے اور میٹھی کولڈ ڈرنک پیتے رہے۔ ان کے مطابق انہیں شراب کی طرح سے اس کی لت لگ گئی تھی۔
تاہم اب ان کے دندان ساز ڈاکٹر ڈیوڈ مورناگن نے ان کے دانتوں کا تفصیلی معائنہ اور علاج کیا جس پر 60 لاکھ روپے سے زیادہ رقم خرچ ہوئی ہے۔ ان کے تمام 27 دانت نکال دیئے گئے اور ان کی جگہ ایک اعلیٰ معیار کی بتیسی لگائی گئی ہے۔
شرائیڈن اب سافٹ ڈرنک سے گریز کرتے ہیں لیکن ان کی کہانی ہر ایک کےلیے ایک سبق ہے کیونکہ اس سے ظاہر ہے کہ دانتوں جیسی سخت ترین جسمانی شے بھی سافٹ ڈرنک میں گھل کر ختم ہوجاتی ہے۔
تفصیلات کے مطابق آئرلینڈ کے 32 سالہ مائیکل شرائیڈن سافٹ ڈرنک کے اتنے رسیا ہیں کہ وہ روزانہ 6 لیٹر تک سافٹ ڈرنک پیتے رہے جس کے بعد دھیرے دھیرے ان کے دانت گھل کر ختم ہونے لگے اور انہیں منہ میں شدید تکلیف کا سامنا کرنا پڑا۔ اب وہ نرم اور پتلی غذا کھارہے ہیں۔ تاہم اب ایک ماہر ڈینٹسٹ نے ان کے نئے دانت لگا دیئے ہیں۔
شرائیڈن روزانہ کئی بوتلیں سافٹ ڈرنک پیتے رہے اور دھیرے دھیرے ان کے دانت گھل کر ختم ہونے لگے۔ اس کے علاوہ انہیں دانتوں کی شدید تکلیف بھی لاحق ہوئی جس کے بعد درد کے ہاتھوں وہ پوری رات جاگتے بھی رہے ہیں۔
شرائیڈن نے بتایا کہ میں اپنے دانتوں سے پریشان تھا اور انہیں دوسروں سے چھپانے پر مجبور تھا، ساتھ ہی مجھے بولنے میں بھی شدید دقت ہورہی تھی۔
شرائیڈن کے مطابق وہ صبح بیدار ہوکر سب سے پہلے سافٹ ڈرنک پیتے تھے اور رفتہ رفتہ وہ اسے پانی کی جگہ استعمال کرنے لگے۔ ایک وقت آیا کہ سافٹ ڈرنک نہ پینے سے ان کا بدن ٹوٹتا اور جسم پر کپکپی طاری ہوجاتی تھی۔ اس کے علاوہ صبح اٹھتے ہی وہ فریج کی طرف جاتے اور میٹھی کولڈ ڈرنک پیتے رہے۔ ان کے مطابق انہیں شراب کی طرح سے اس کی لت لگ گئی تھی۔
تاہم اب ان کے دندان ساز ڈاکٹر ڈیوڈ مورناگن نے ان کے دانتوں کا تفصیلی معائنہ اور علاج کیا جس پر 60 لاکھ روپے سے زیادہ رقم خرچ ہوئی ہے۔ ان کے تمام 27 دانت نکال دیئے گئے اور ان کی جگہ ایک اعلیٰ معیار کی بتیسی لگائی گئی ہے۔
شرائیڈن اب سافٹ ڈرنک سے گریز کرتے ہیں لیکن ان کی کہانی ہر ایک کےلیے ایک سبق ہے کیونکہ اس سے ظاہر ہے کہ دانتوں جیسی سخت ترین جسمانی شے بھی سافٹ ڈرنک میں گھل کر ختم ہوجاتی ہے۔