بددیانت قرار دیے گئے شخص کی نااہلیت تاحیات ہے چیف جسٹس

آرٹیکل62 ون ایف کے تحت نااہلی کی مدت سال،5سال یا تاحیات ہے، لارجربینچ بنادیا،جوفیصلہ ہوا وہ قانون ہوگا،ریمارکس


Numainda Express January 27, 2018
جعلی ڈگری پرپائلٹ بھرتی کیس میں طیاروں کی موومنٹ کا15روزکاریکارڈ،ڈی جی سول ایوی ایشن آج کراچی رجسٹری طلب۔ فوٹو : فائل

عدالت عظمیٰ نے آبزرویشن دی ہے کہ بددیانت قرار دیے گئے شخص کی نااہلیت تاحیات ہے تاہم 5 سال یا ایک سال جلد تعین کرلیں گے۔

عدالت عظمیٰ نے ملتان کنٹونمنٹ بورڈ کے نائب صدرکی نااہلی کے مقدمے کی سماعت کرتے ہوئے آبزرویشن دی ہے کہ آئین کی شق 62(1) (f)کے تحت بددیانت قرار دیے گئے شخص کی نااہلیت تاحیات ہے، 5 سال یا ایک سال جلد تعین کرلیں گے جب کہ اس ضمن میں عدالت کا فیصلہ آئندہ کیلیے قانون ہوگا۔

گزشتہ روز چیف جسٹس میاں ثاقب نثارکی سربراہی میں فل بینچ نے نااہلیت کے فیصلے کے خلاف کنٹونمنٹ بورڈ ملتان کے نائب صدر ہمایوں اکبرکی اپیل مسترد کرتے ہوئے قرار دیاہے کہ پاناما لیکس کیس کے فیصلے میں طے ہوچکا ہے کہ اثاثہ چھپانا بددیانتی ہے، یہ طے کرنا باقی ہے کہ آرٹیکل62 ون ایف کے تحت نااہلیت تاحیات، 5 سال یا ایک سال کیلیے ہے۔

چیف جسٹس نے کہاکہ نااہلیت کی مدت کے تعین کیلیے 5 رکنی لارجر بینچ تشکیل دیا جاچکا ہے جو30 جنوری کو سماعت کرے گا، اس ضمن میں عدالت کا فیصلہ آئندہ کیلیے قانون ہوگا۔ چیف جسٹس نے سابق وزیراعظم نوازشریف اور جہانگیر ترین کی نااہلی کے فیصلوں کا بھی حوالہ دیا اورکہاکہ اثاثہ ظاہر نہ کرنے پر وہ بددیانت قرار پائے،درخواست گزار نے بھی بینک اکاؤنٹ میں موجود 37 لاکھ روپے ظاہر نہیںکیے، رقم چھپانے کو اثاثہ چھپانا ہی کہا جائے گا۔

وکیل نے موقف اپنایاکہ ٹریبونل نے ان کے موکل کو بینک اکاؤنٹ ظاہر نہ کرنے پر تاحیات نااہل کردیا ہے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ ٹریبونل نے الیکشن کوکالعدم قرار دیا تھا امیدوارکو نااہل نہیں کیا۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہاکہ آرٹیکل 62 (1)ایف اور عوامی نمائندگی کے قانون کے سیکشن 99ایف کے تحت نااہلی میں فرق ہے، عمران خان کیس کے فیصلے میں اس فرق کو واضح کیا گیا ہے۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثارنے ڈائریکٹرجنرل سول ایوی ایشن اتھارٹی سے جعلی ڈگری پر بھرتی ہونے والے پائلٹس کے خلاف تحقیقات کا مکمل ریکارڈ اور گزشتہ2ہفتوں میں تمام ایئرپورٹس پر نجی طیاروں، جیٹ طیاروں کی موومنٹ کا ریکارڈطلب کرلیا ہے، عدالتی اعلامیہ کے مطابق چیف جسٹس نے ڈی جی سول ایوی ایشن اتھارٹی سے تمام پرائیویٹ طیاروں کا ریکارڈ مانگا ہے اور انھیں آج کراچی رجسٹری میں طلب کیا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں