زینب قتل کے ملزم کا ایک شناختی نمبر چائلڈ رجسٹریشن سرٹیفکیٹ کا ہے

ملزم نے شناختی کارڈ بنوانے کے وقت بچوں کے سرٹیفکیٹ والا نمبر نہیں بتایا ہوگا۔

دو شناختی نمبرکے حامل کسی فرد کا بینک اکاؤنٹ نہیں کھولا جاتا۔ فوٹو : فائل

زینب قتل کیس کے ملزم عمران علی کو کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ نمبر جاری ہونے سے پہلے اس نے نادراسے بچوں کی رجسٹریشن سرٹیفکیٹ کا نمبر لیا تھا۔

زینب قتل کیس کے ملزم عمران علی کے 37 مقامی اورغیرملکی کرنسی اکاؤنٹس اور شناختی کارڈ کے دو مختلف نمبر ہونے کے اینکر پرسن کے دعویٰ کے حوالے سے جہاں ریاستی اداروں نے تحقیقات تیزکر دیں جب کہ وہاں اس دعویٰ میں بنیادی خامیاں بھی سامنے آئی ہیں۔


معلوم ہوا ہے کہ بینکوں کانظام نادرا کے تصدیقی نظام سے منسلک ہے اوربنک اکاؤنٹ کھولنے کے کسی بھی خواہشمند کا ڈیٹا اس نظام سے تصدیق کیا جاتا ہے اور دو شناختی نمبرکے حامل کسی فرد کا بینک اکاؤنٹ نہیں کھولا جاتا۔ موبائل فون کمپنیاں بھی نادرا کایہ نظام استعمال کرتی ہیں۔

نادرا ریکارڈکے مطابق ملزم کوکمپیوٹرائزڈشناختی کارڈ نمبر جاری ہونے سے پہلے اس نے نادراسے بچوں کی رجسٹریشن سرٹیفکیٹ کا نمبر لیا تھا جو 35102-7566063-5 ہے۔ملزم نے شناختی کارڈ بنوانے کے وقت بچوں کے سرٹیفکیٹ والا نمبر نہیں بتایا ہوگا اس لیے اسے نیا کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ نمبر 35102-7459834-7 جاری کردیا گیا جب کہ نادرا کے ایک سینئر افسر نے بتایا یہ معمول کی غلطی ہے۔
Load Next Story