کیا موجودہ پاکستانی فلمیں واقعی گھر والوں کے ساتھ دیکھی جاسکتی ہیں

کہیں ہم بھی بالی ووڈ والی غلطی تو نہیں دوہرا رہے؟ یہ سلسلہ ختم نہ ہوا تو پاکستانی گھرانے ملکی فلمیں دیکھنا چھوڑدیں گے


حماد سلیم January 25, 2018
کہیں ہم بھی بالی ووڈ والی غلطی تو نہیں دوہرا رہے؟ یہ سلسلہ ختم نہ ہوا تو پاکستانی گھرانے ملکی فلمیں دیکھنا چھوڑدیں گے۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

PARIS: پاکستانی فلم انڈسٹری اب طویل زوال کے بعد دوبارہ اپنے پیروں پر کھڑے ہونے کی کوشش کررہی ہے۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ لالی ووڈ نے 1948 سے 1971 تک بہترین فلمیں پیش کیں جن میں تیری یاد، دوآنسو، دوپٹہ، انتظار، انسانیت، آئینہ، اور ارمان جیسی فلمیں سرفہرست ہیں۔

اگر ایک نظر بالی ووڈ پر ڈالی جائے تو ان کی فلموں نے ہمیشہ اپنے رواج اور کلچر کو فروغ دیا اور ان کے زوال کا اس وقت آغاز ہوا جب فلموں میں آئٹم سانگ متعارف کروائے گئے جن کے سبب جو فلمیں گھر والوں کے ساتھ دیکھی جاتیں تھیں، وہ آہستہ اہستہ تیزی سے ختم ہونے لگیں۔ آئٹم سانگ سے بے ہودگی عام ہونے لگی جس کی وجہ سے انڈیا میں خواتین کو ہراساں کرنے کے واقعات بڑھنے لگے اور آج اس ضمن میں بھارت کا چوتھا نمبر ہے۔

اسی طرح اگر پاکستانی فلموں کا جائزہ لیا جائے تو زوال سے قبل کی فلمیں تعریف کے قابل تھیں۔ اگر 90 کی دہائی کی فلموں کی بات کی جائے تو وہ بالی ووڈ سے متاثر ہوکر بنائی گئیں جن میں چوڑیاں اور لو میں گم شامل ہیں۔



اگر 2007 سے اب تک بننے والی فلموں کا تذکرہ کیا جائے تو اِن میں شاہ، کراچی سے لاہور، بول، اور وار جیسی فلموں نے جہاں انڈسٹری کو زندگی فراہم کی وہیں ان میں بھی بھارت کی طرح بے ہودگی اور آئٹم سانگ شامل کیے گئے جن میں نامعلوم افراد، لاہور سے آگے اور اسی نوعیت کی دوسری نئی فلمیں شامل ہیں۔

https://youtu.be/E-CIbXJn6dA

کیا ہم بھی بالی ووڈ والی غلطی تو نہیں دوہرا رہے؟ کیا ہم بھی اپنے معاشرے میں بھارت کی طرح کا عمل تو نہیں کررہے؟ اگر یہ سلسلہ ختم نہ ہوا تو وہ دن دور نہیں کہ بھارت کی طرح پاکستانی گھرانے بھی سینما کا رخ کرنا اور ملکی فلمیں دیکھنا چھوڑ دیں گے۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں