خالد لطیف اور پی سی بی کی آنکھ مچولی کا جلد خاتمہ ہو جائے گا
فکسنگ کیس میں 5 سالہ پابندی کیخلاف اوپنرکی اپیل کا فیصلہ بدھ کو سنایا جائیگا
خالد لطیف اور پی سی بی کی آنکھ مچولی جلد ختم ہوجائے گی تاہم 5سالہ پابندی کیخلاف اوپنر کی اپیل کا فیصلہ بدھ کو سنایا جائے گا۔
گزشتہ سال پاکستان سپر لیگ ٹو کے ساتھ ہی اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کا طوفان اٹھا تھا، جس میں شرجیل خان، خالد لطیف، شاہ زیب حسن، محمد عرفان اور ناصر جمشید کے نام سامنے آئے، پی سی بی نے کیس کی سماعت کیلیے 3رکنی اینٹی کرپشن ٹریبیونل تشکیل دیا جس نے شرجیل خان کو ڈھائی سال معطل سمیت 5سال پابندی کی سزا سنائی۔
اوپنر نے معطلی جبکہ پی سی بی نے کم سزا کیخلاف اپیل دائر کی تھی، ایڈجوڈیکیٹر جسٹس(ر) فقیر محمد کھوکھر نے دونوں کی درخواستیں مسترد کردیں، خالد لطیف پر ٹریبیونل نے 5 سال کی پابندی اور10لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا تھا، اس فیصلے کیخلاف اوپنر نے درخواست دی تاہم پی سی بی نے کم سزا کیخلاف اپنی اپیل واپس لے لی تھی، اس کیس کی سماعت مکمل کرنے کے بعد ایڈجوکیٹر نے اپنا فیصلہ8 جنوری کو محفوظ کیا جو31جنوری کو دوپہر ایک بجے سنایا جائے گا۔
خالد لطیف کے وکیل بدر عالم نے امید ظاہر کی شکہ فیصلہ اوپنر کے حق میں آئے گا،انھوں نے کہاکہ خالد لطیف کوئی میچ ہی نہیں کھیلے،ایسے کوئی شواہد نہیں کہ ان پر اسپاٹ فکسنگ کا الزام ثابت ہوتا ہو۔
یاد رہے کہ اسی کیس میں سہولت کاری کے ملزم ناصر جمشید کو تحقیقات میں عدم تعاون پر ایک سال پابندی کی سزا سنائی جاچکی،بکی کے رابطے کی اطلاع نہ کرنے پر محمد عرفان 6ماہ کیلیے معطل ہوئے تھے، شاہ زیب حسن کا کیس ابھی چل رہا ہے۔
گزشتہ سال پاکستان سپر لیگ ٹو کے ساتھ ہی اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کا طوفان اٹھا تھا، جس میں شرجیل خان، خالد لطیف، شاہ زیب حسن، محمد عرفان اور ناصر جمشید کے نام سامنے آئے، پی سی بی نے کیس کی سماعت کیلیے 3رکنی اینٹی کرپشن ٹریبیونل تشکیل دیا جس نے شرجیل خان کو ڈھائی سال معطل سمیت 5سال پابندی کی سزا سنائی۔
اوپنر نے معطلی جبکہ پی سی بی نے کم سزا کیخلاف اپیل دائر کی تھی، ایڈجوڈیکیٹر جسٹس(ر) فقیر محمد کھوکھر نے دونوں کی درخواستیں مسترد کردیں، خالد لطیف پر ٹریبیونل نے 5 سال کی پابندی اور10لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا تھا، اس فیصلے کیخلاف اوپنر نے درخواست دی تاہم پی سی بی نے کم سزا کیخلاف اپنی اپیل واپس لے لی تھی، اس کیس کی سماعت مکمل کرنے کے بعد ایڈجوکیٹر نے اپنا فیصلہ8 جنوری کو محفوظ کیا جو31جنوری کو دوپہر ایک بجے سنایا جائے گا۔
خالد لطیف کے وکیل بدر عالم نے امید ظاہر کی شکہ فیصلہ اوپنر کے حق میں آئے گا،انھوں نے کہاکہ خالد لطیف کوئی میچ ہی نہیں کھیلے،ایسے کوئی شواہد نہیں کہ ان پر اسپاٹ فکسنگ کا الزام ثابت ہوتا ہو۔
یاد رہے کہ اسی کیس میں سہولت کاری کے ملزم ناصر جمشید کو تحقیقات میں عدم تعاون پر ایک سال پابندی کی سزا سنائی جاچکی،بکی کے رابطے کی اطلاع نہ کرنے پر محمد عرفان 6ماہ کیلیے معطل ہوئے تھے، شاہ زیب حسن کا کیس ابھی چل رہا ہے۔