توہین عدالت آج نظرثانی اپیل دائر کیے جانے کا امکان

سپریم کورٹ نے اختیارات سے تجاوز کیا،پارلیمنٹ کو قانون سازی سے نہیں روکا جاسکتا

سپریم کورٹ نے اختیارات سے تجاوز کیا،پارلیمنٹ کو قانون سازی سے نہیں روکا جاسکتا۔ فوٹو فائل

SINGAPORE:
توہین عدالت قانون سے متعلق فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواست بدھ (آج)کو دائرکیے جانے کاامکان ہے ۔ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ منگل کو سپریم کورٹ کے فیصلے پرنظرثانی کے لیے حکومت نے کورٹ فیس کی مد میں 10ہزار روپے بینک چالان کے ذریعے جمع کرادیے ہیں۔


ذرائع کے مطابق حکومت کی طرف سے صرف ایک آئینی پٹیشن نمبر 77/2012باز محمد کاکڑ بنام فیڈریشن میں نظر ثانی کی درخواست دائر کی جائے گی جبکہ باقی 28آئینی پٹیشن کے حوالے سے نکات اسی ایک درخواست میں عدالت کے سامنے اٹھائے جائیں گے۔ ذرائع کے مطابق وزارت قانون سے باقاعدہ منظوری ملنے کے بعد اٹارنی جنرل نے ایڈوکیٹ آن ریکارڈ راجہ عبدالغفور کو فوری طور پر نطرثانی درخواست جمع کرنے کی ہدایت کی اورکسی تاخیر سے بچنے کے لیے کورٹ فیس ایک دن پہلے ہی جمع کرادی گئی تاکہ آج نظر ثانی درخواست جمع کی جا سکے ۔

نظرثانی درخواست میں موقف اختیارکیاگیا ہے کہ توہین عدالت کا قانون غیر آئینی قرار دیے جانے کے فیصلے سے پارلیمنٹ کی خود مختاری پر ضرب آئی ہے اوراس فیصلے پر نظرثانی نہیں ہوئی تو ایک پنڈورا بکس کھول جائے گا اور آئندہ پارلیمنٹ کا ہر اقدام عدالت عظمٰی میں چیلنج ہوگا۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ پارلیمنٹ کو قانون سازی سے نہیں روکا جاسکتا، سپریم کورٹ کے فیصلے سے آئین کی خلاف ورزی ہوئی ہے اس لیے فیصلے پر نظر ثانی کی ضرورت ہے ،درخواست میں کہا گیا ہے کہ اگر کسی قانون میں کو ئی خامی ہو تو وہ دور کی جاتی ہے نہ کہ قانون ختم کردیا جا تا ہے۔عدالت نے اختیارات سے تجاوز کیا اس لیے اس پر نظرثانی کی جائے۔

Recommended Stories

Load Next Story