نقیب کے ساتھ قتل چچا بھتیجے کو ایک سال قبل اوچ شریف سے گرفتار کیا گیا
مولوی اسحاق مدرسے کا معلم اور محمد صابر مسجد میں مؤذن تھا اور آپس میں چچا بھتیجا تھے، ورثا کا بیان
جعلی پولیس مقابلے میں نقیب اللہ محسود کے ساتھ ہلاک ہونے والے دو افراد کے بارے میں انکشاف ہوا ہے کہ وہ آپس میں چچا بھتیجے تھے جنہیں ایک سال قبل اوچ شریف سے گرفتار کیا گیا تھا۔
ایکسپریس نیوز نے مبینہ پولیس مقابلے میں جاں بحق ہونے والے نقیب اللہ محسود اور نذر کے ساتھ مارے جانے والے دیگر 2 افراد کی بھی مزید تفصیلات حاصل کرلی ہیں۔ پولیس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 13 جنوری کو شاہ لطیف ٹاؤن میں مبینہ پولیس مقابلے میں راؤ انوار اور ان کی ٹیم نے نقیب اللہ محسود، نذرجان، محمداسحق اور محمد صابر کو ہلاک کردیا تھا لیکن مارے جانے والے چاروں افراد بے گناہ ثابت ہوئے۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: نقیب اللہ کے قتل کا مقدمہ راؤ انوار کے خلاف درج
ایکسپریس نیوز کے ذرائع نے نقیب اللہ کے ساتھ مارے جانے والے دیگر دو افراد کی تمام معلومات مقتولین کے ورثا سے لی ہیں، دونوں شہریوں کی شناخت مولوی اسحٰق اور محمد صابرکے نام سے ہوئی جن کا تعلق بہاولپور سے تھا۔ مقتولین کے ورثا کے مطابق مولوی اسحاق ایک مدرسے میں معلم اور بے اولاد جب کہ صابر ایک مسجد میں مؤذن اور غیرشادی شدہ تھا، نومبر 2016 میں مولوی اسحاق اور ان کے بھتیجے صابر سمیت 8 افراد کو ان کے گھروں سے پولیس کی وردی میں ملبوس پولیس اہلکاروں نے اغوا کیا تھا، مزاحمت پر پولیس اہلکاروں نے برے انجام کی دھمکیاں دیں تاہم تقریباً 8 ماہ بعد 6 افراد کو رہا کردیا گیا اور وہ اپنے گھر واپس آگئے۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: راؤ انوار کو جس کے پول کھولنے ہیں کھول دے
لواحقین کا کہنا ہے کہ ہم نے نیوز چینلز پر اسحاق اور صابر کی موت کی خبر سنی جنہیں راؤ انوار نے ماورائے عدالت قتل کیا اور بعد میں کالعدم تنظیموں کا دہشت گرد قرار دے دیا، جبکہ لاشیں سرد خانے میں رکھوا دیں، چچا اور بھتیجے کے خلاف اوچ شریف سمیت پورے ملک میں کہیں بھی ایک مقدمہ درج نہیں، جو اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ دونوں مقتولین بے گناہ تھے ہم حکومت سے انصاف کی اپیل کرتے ہیں اور پرامن احتجاج کرنا ہمارا حق ہے۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: سپریم کورٹ کی راؤ انوار کو گرفتار کرنے کیلئے 3 روز کی مہلت
ایکسپریس نیوز نے مبینہ پولیس مقابلے میں جاں بحق ہونے والے نقیب اللہ محسود اور نذر کے ساتھ مارے جانے والے دیگر 2 افراد کی بھی مزید تفصیلات حاصل کرلی ہیں۔ پولیس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 13 جنوری کو شاہ لطیف ٹاؤن میں مبینہ پولیس مقابلے میں راؤ انوار اور ان کی ٹیم نے نقیب اللہ محسود، نذرجان، محمداسحق اور محمد صابر کو ہلاک کردیا تھا لیکن مارے جانے والے چاروں افراد بے گناہ ثابت ہوئے۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: نقیب اللہ کے قتل کا مقدمہ راؤ انوار کے خلاف درج
ایکسپریس نیوز کے ذرائع نے نقیب اللہ کے ساتھ مارے جانے والے دیگر دو افراد کی تمام معلومات مقتولین کے ورثا سے لی ہیں، دونوں شہریوں کی شناخت مولوی اسحٰق اور محمد صابرکے نام سے ہوئی جن کا تعلق بہاولپور سے تھا۔ مقتولین کے ورثا کے مطابق مولوی اسحاق ایک مدرسے میں معلم اور بے اولاد جب کہ صابر ایک مسجد میں مؤذن اور غیرشادی شدہ تھا، نومبر 2016 میں مولوی اسحاق اور ان کے بھتیجے صابر سمیت 8 افراد کو ان کے گھروں سے پولیس کی وردی میں ملبوس پولیس اہلکاروں نے اغوا کیا تھا، مزاحمت پر پولیس اہلکاروں نے برے انجام کی دھمکیاں دیں تاہم تقریباً 8 ماہ بعد 6 افراد کو رہا کردیا گیا اور وہ اپنے گھر واپس آگئے۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: راؤ انوار کو جس کے پول کھولنے ہیں کھول دے
لواحقین کا کہنا ہے کہ ہم نے نیوز چینلز پر اسحاق اور صابر کی موت کی خبر سنی جنہیں راؤ انوار نے ماورائے عدالت قتل کیا اور بعد میں کالعدم تنظیموں کا دہشت گرد قرار دے دیا، جبکہ لاشیں سرد خانے میں رکھوا دیں، چچا اور بھتیجے کے خلاف اوچ شریف سمیت پورے ملک میں کہیں بھی ایک مقدمہ درج نہیں، جو اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ دونوں مقتولین بے گناہ تھے ہم حکومت سے انصاف کی اپیل کرتے ہیں اور پرامن احتجاج کرنا ہمارا حق ہے۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: سپریم کورٹ کی راؤ انوار کو گرفتار کرنے کیلئے 3 روز کی مہلت